نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سپہ سالار کا انتخاب ۔ آیہ ۔ 247 ۔ ا

سپہ سالار کا انتخاب


وَقَالَ ۔۔۔  لَهُمْ ۔۔ نَبِيُّهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔   إِنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔۔۔۔۔۔   قَدْ بَعَثَ 

اور کہا ۔۔ ان سے ۔۔۔ ان کا نبی ۔۔ بے شک ۔۔ الله ۔۔ تحقیق بھیجا 

لَكُمْ ۔۔ طَالُوتَ ۔۔۔  مَلِكًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  قَالُوا ۔۔۔  أَنَّى ۔۔۔ يَكُونُ 

تمہارے لئے ۔۔۔ طالوت ۔۔۔ بادشاہ ۔۔ کہا انہوں نے ۔۔۔ کیسے ۔۔ ہو 

لَهُ ۔۔۔ الْمُلْكُ ۔۔۔ عَلَيْنَا ۔۔۔ وَنَحْنُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  أَحَقُّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   بِالْمُلْكِ

اس کے لئے ۔۔۔ بادشاہی ۔۔۔ ہم پر ۔۔ اور ہم ۔۔ زیادہ حق دار ۔۔ بادشاہی کے ۔

 مِنْهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَلَمْ يُؤْتَ ۔۔۔ سَعَةً ۔۔۔  مِّنَ ۔۔۔۔ الْمَالِ۔  

اس سے ۔۔۔ اور نہیں وہ دیا گیا ۔۔ وسعت ۔۔۔ سے ۔۔ مال 


وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوا أَنَّى يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ


اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ الله تعالی نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہنے لگے اسے ہم پر بادشاہت کیونکر مل سکتی ہے اور ہم اس کے مقابلے میں حکو مت کا زیادہ حق رکھتے ہیں اور اسے تو مال میں وسعت نہیں ملی 


طَالُوْتَ ( طالوت بن کش ) ۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل کے سب سے بڑے ، سب سے پہلے بادشاہ تسلیم کئے گئے ۔ ان کا زمانہ (۱۰۱۲) قبل مسیح سے (۱۰۲۸) قبل مسیح بیان کیا جاتا ہے ۔ آپ قبیلہ بن یامین سے تھے ۔ آپ کا خاندان معمولی درجہ کا تھا ۔ اس خاندان میں کبھی کوئی بادشاہ نہیں ہوا تھا اور وہ کوئی خاص مالدار اور دولت مند بھی نہ تھے ۔ 

غلط اندیش یہودیوں نے آپ کے سپہ سالار مقرر ہونے پر یہی اعتراض کیا کہ وہ مالدار نہیں ہیں ۔ ایک غریب آدمی ہیں ۔ بھلا ہم دولت مندوں پر ایک غریب کو کیسے سرداری مل سکتی ہے ۔ حکومت اور سرداری تو امیروں کا پیدائشی حق ہے ۔ 

ایک یہودیوں پر کیا منحصر ہے ہمیشہ مادہ پرست قوموں نے اسی قسم کے غلط اصول بنائے اور حکومت کو امیروں اور دولت مندوں کے گھر کی لونڈی سمجھ لیا ۔ حالانکہ یہ تصور حد درجہ احمقانہ اور غیر منصفانہ ہے ۔ اسی لئے آنے والی نسلوں کی عبرت کے لئے الله تعالی نے اپنی آخری کتاب میں یہودیوں کے اس غلط تصور کو وضاحت کے ساتھ بیان فرما دیا ۔ تاکہ آئندہ کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو اور کوئی قوم دولت و ثروت کو سرداری اور سر بلندی کا معیار نہ سمجھ بیٹھے ۔ 

اس کے بعد بھی اگر کوئی قوم یا کوئی جماعت دولت مندی کو برتری کا سبب تصور کرتی ہے تو اسے وہی سزا بھگتنا پڑے گی جو اس سے قبل یہودیوں کو برداشت کرنی پڑی ۔ چونکہ فطرت کا قانون نہیں بدلتا ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...