نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عم پارہ۔30 سورة النباء آیات: 19,20

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:20,19 وَفُتِحَتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ اَبْوَابًا 1️⃣9️⃣  اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس کے دروازے ہی دروازے بن جائیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس آیة میں پہلی بار صور پھونکنے کا ذکر ہے۔ جب اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے تو آسمان کھول دیا جائے گا اور اس میں دروازے ہی دروازے بن جائیں گے۔  ابوابا کے متعلق دو قول ہیں۔  1- صور پھونکنے سے آسمان میں دراڑیں پڑ جائیں گی۔ جس طرح کسی مضبوط چھت کے گرنے سے پڑجاتی ہیں۔ انہیں دراڑوں کو ابواب کہا گیا ہے۔ 2- جب صور پھونکا جائے گا تو آسمان میں بہت سے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ ان دروازوں سے فرشتوں کے گروہ نکلیں گے جو زمین کی ہر چیز کو فنا کر دیں گے۔  وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا. 2️⃣0️⃣  اور پہاڑوں کو چلایا جائے گا تو وہ ریت کے سراب کی شکل اختیار کرلیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب صور پھونکا جائے گا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر ریت کے ذرات کی طرح اڑتے پھریں گے۔ اور زمین ایک سیدھا صاف میدان بن جائے گی جس پر نہ کوئی درخت ہوگا ، نہ کوئی پہاڑ ۔  پہ...

عم پارہ۔30 سورة النباء آیات: 17.18

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:18,17 ربط آیات:17تا 20  گذشتہ آیات میں نو دلائل سے قدرتِ باری تعالی کو ثابت کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ الله تعالی کے لیے مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور میدانِ حشر میں حساب کتاب کے لیے جمع کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔ چنانچہ قیامت کے دن تم سب ضرور اس کے سامنے حاضر کیے جاؤ گے۔  اب اگلی آیات میں قیامت کا احوال بیان کیا جا رہا ہے۔   اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيْقَاتًا۔ 1️⃣7️⃣  یقین جانو فیصلے کا دن ایک متعین وقت ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  کافر سوال کرتے تھے کہ اگر قیامت کا آنا یقینی ہے تو پھر تاخیر کیوں ہورہی ہے، ابھی کیوں نہیں آتی ۔ الله تعالی نے فرمایا قیامت ضرور آئے گی۔ کب آئے گی اس کا علم صرف الله تعالی کو ہے ۔ قیامت کا ایک وقت مقرر ہے جس میں نہ تقدیم ہو سکتی ہے نہ تاخیر اس لیے تمہارے کہنے سے ابھی نہیں آئے گی۔  قیامت واقع ہونے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں ۔  (۱) روح کا جسموں سے تعلق ختم ہوجائے ۔  (۲)دنیا کا کارخانہ درہم برہم ہوجائے۔ اس فانی گھر کی چھت ، فرش اور سامان رزق جس سے تمام مخلوق فائ...

عم پارہ۔30 سورة النباء آیات: 14,15,16

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:16,15,14 9۔ وَاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْــصِرٰتِ مَاۗءً ثَجَّاجًا 1️⃣4️⃣ اور ہم نے ہی بھرے ہوئے بادلوں سے موسلا دھار پانی برسایا۔ لِنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّنَبَاتًا  1️⃣5️⃣ تاکہ اس سے غلہ اور دوسری سبزیاں بھی اگائیں۔ وَجَنّٰتٍ اَلْفَافًا. 1️⃣6️⃣ اور گھنے باغات بھی۔ الله تعالی اپنی قدرت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے رزق کا انتظام اس طرح کیا کہ بادلوں سے بارش برسائی، اس بارش سے غلہ اگایا جو تمہارے کھانے کے لیے ہے، پھر گھاس اور جڑی بوٹیاں پیدا کیں، جو تمہارے جانوروں کی خوراک ہے اور گھنے باغات پیدا کیے، جن کے پھل تم کھاتے ہو۔ یہ الله تعالی کا تم پر بہت بڑا انعام ہے ۔ دیکھو ! اس کی قدرت کتنی زبردست ہے کہ بارش عجیب وغریب طریقے سے نازل کی ، چھوٹی چھوٹی بوندیں ، پھر بڑے بڑے قطرے، اس ایک ہی پانی سے مختلف رنگ اور ذائقے کی اشیاء پیدا کیں۔ ایسی قدرت والی ذات تمہیں دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔  سوال : یہاں الله تعالی نے فرمایا ہم نے بادلوں سے پانی نازل کیا دوسری آیت میں ہے “و انزلنا من السماء ما...

عم پارہ ۔30 سورة النباء آیت: 12,13

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:13,12 7۔ وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا 1️⃣2️⃣ اور ہم نے ہی تمہارے اوپر سات مضبوط وجود (آسمان) تعمیر کیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس آیت میں بھی الله تعالی اپنی قدرتِ کاملہ کا اظہار کر رہے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے سات مضبوط آسمان بنا دئیے۔ آسمان کی یہ چھت الله تعالی کی عظیم الشان نعمت ہے جو بغیر کسی ستون کے مدت سے قائم ہے۔ لاکھوں کروڑوں سال گزرنے کے باوجود نہ تو پرانی ہوئی ، نہ اس میں کہیں کوئی سوراخ ہوا ۔  سوال : آسمان سقف یعنی چھت ہے اس کے لیے بنینا کا لفظ کیوں استعمال کیا گیا؟  جواب : اس سے مراد یہ ہے کہ اگرچہ آسمان چھت ہے لیکن مضبوطی کے اعتبار سے بنیاد کی طرح مضبوط ہے۔  8۔ وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا 1️⃣3️⃣  اور ہم نے ہی ایک دہکتا ہوا چراغ (سورج) پیدا کیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اس آیت میں الله تعالی اپنی نعمت و قدرت کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے جگمگاتا ہوا سورج بنا دیا تاکہ تم اس کی روشنی میں اپنی ضروریات کا انتظام کر سکو۔ اگر سورج نہ ہوتا تو اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ۔ پھر سورج میں ر...

عم پارہ۔30، آیات۔10,11

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:11,10 الله جل جلالہ کی حکمت و صنعت کے نو مناظر: 5. وَّجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا  اور رات کو پردے کا سبب ہم نے بنایا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔  الله سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے۔ ہم نے نیند کو تمہاری راحت و آرام کا سبب بنایا، نیند کے لیے جن چیزوں کی ضرورت تھی یعنی  اندھیرا اور خاموشی اس کا ماحول تیار کر دیا چنانچہ رات کی تاریکی تمہیں لباس کی طرح ہر طرف سے ڈھانپ لیتی ہے اور سب ایک ہی وقت میں تھک کر سو جاتے ہیں۔  6. وَّجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا  اور دن کو روزی حاصل کرنے کا وقت ہم نے قرار دیا۔ ۔۔۔۔۔۔  اس سے یہ مراد ہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد ہم نے تمہاری روزی کے اسباب تیار کر دئیے۔ صبح اٹھتے ہو تو سورج روشن ہوتا ہے تاکہ تم دن  کی روشنی میں چل پھر کر اپنی روزی اور سامان زندگی کا انتظام کر سکو۔ اہم بات: الیل اور النھار کے پڑھنے میں فرق یہ ہے کہ الیل کا  پہلا “لام”  حروفِ قمری میں سے ہے اور النھار کا “نون” حروف شمسی میں سے ہے۔  اس لیے الیل کا “پہلا لام “ پڑھنے میں آ رہا ہے اور النھار کا “لام “...

عم پارہ۔30،سورة النباء ۔ آیات، 7,8,9

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:7,8,9 2. وَالْجِبَالَ اَوْتَادًا  7️⃣   اور پہاڑوں کو (زمین میں گڑی ہوئی) میخیں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  جب الله سبحانہ وتعالی نے زمین کو پیدا کیا تو وہ ہلنے اور ڈگمگانے لگی۔ الله تعالی نے اس پر بڑے بڑے پہاڑ رکھ دئیے گویا زمین پر پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں جس سے وہ ساکن ہوگئی۔ یہ بھی الله تعالی کی نعمت ہے اور جو ذات اتنے بڑے بڑے پہاڑ پیدا کر سکتی ہے وہ انسان کو بھی دوبارا پیدا کرنے پر قادر ہے ۔  3.  وَخَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا  8️⃣  اور تمہیں (مرد و عورت کے) جوڑوں کی شکل میں ہم نے پید ا کیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  الله تعالی کا فرمان ہے کہ ہم نے زمین کو پیدا کرکے ایسے ہی نہیں چھوڑ دیا بلکہ اس پر تمہیں  جوڑا جوڑا بنا کر پیدا کیا تاکہ نسل انسانی بڑھ سکے۔ یہ بھی الله تعالی کی قدرت کا بیان ہے کہ ایک انسانی جوڑے سے کروڑوں ، اربوں جوڑے پیدا کیے ہر ایک کی شکل دوسرے سے مختلف ہے ۔ جو ایک بار بنا سکتا ہے اس کے لیے دوبارہ زندہ کرنا بھی مشکل نہیں ۔   4.  وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا  9️⃣ ...

عم پارہ۔30 ، سورة النباء ۔ آیت:6

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:6 ربط آیات:6تا16 گذشتہ آیات میں کفار مکہ کے سوال و جواب کا ذکر تھا۔ موت کے بعد زندہ ہونے اور انکارِ قیامت کا بیان تھا۔ انکار کی وجہ یہ تھی کفار مرنے کے بعد زندہ ہونے کو مشکل اور ناممکن سمجھتے تھے گویا کہ الله تعالی کی قدرت کا انکار کرتے تھے۔ اب اگلی آیات میں الله جل شانہ نے اپنی عظیم الشان نشانیوں کا ذکر فرمایا ۔ نو دلائل سے اپنی قدرت کے عجیب و غریب مناظر پیش کیے۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ الله سبحانہ و تعالی کے لیے قطعا مشکل نہیں کہ وہ اس سارے عالم کو فنا کرکے دوبارہ پیدا کر دیں۔ جس الله نے اتنی بڑی زمین بنائی ، اس پر بڑے بڑے پہاڑ رکھ دئیے ، عظیم الشان آسمان بغیر ستون کے کھڑا کر دیا، وہ اس چھوٹے سے انسان کو دوبارہ زندہ کرنے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ لہذا کفار کا اس بات سے انکار کرنا بالکل بے بنیاد ہے۔ اس کے علاوہ الله سبحانہ وتعالی نے اپنے انعامات کا ذکر فرما کر کفار کو توجہ دلائی کہ ان نعمتوں پر اس کا  شکر ادا کرو اور اس کی توحید کا اقرار کرو۔   الله جل جلالہ کی حکمت و صنعت کے نو مناظر:  1. اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا 6️⃣ ...

عم پارہ۔ 30 ، سورة النباء ، آیات ۔ 3,4,5

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:5,4,3 الَّذِيْ هُمْ فِيْهِ مُخْـتَلِفُوْنَ  3️⃣ اردوترجمہ : جس میں خود ان کی باتیں مختلف ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونا اور قیامت کے واقع ہونے میں ہر فرقے کی رائے الگ الگ تھی ۔ اکثر اہل عرب قیامت کے منکر تھے۔ تعجب سے کہتے تھے کہ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے تو دوبارہ زندہ ہونا بہت مشکل بات ہے ۔ اسی طرح نصارٰی کا خیال تھا کہ جسم مٹ جائیں گے صرف روحیں لوٹائی جائیں گی ۔ اب بھی اکثر کا یہی عقیدہ ہے ۔ یہود کے بعض فرقے بھی قیامت کے شدید منکر تھے ۔ بعض کہتے تھے مر کر انسان کی روح جنوں یا فرشتوں میں مل جاتی ہے۔ دوبارہ اسی جسم کے ساتھ زندہ ہونا ناممکن ہے اور اسی کا نام قیامت ہے۔ غرض اس معاملے میں سب کی رائے ایک دوسرے سے مختلف تھی۔ كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ. 4️⃣ اردوترجمہ: خبردار ! انہیں بہت جلد پتہ لگ جائے گا۔ ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ. 5️⃣ اردوترجمہ: دوبارہ خبردار ! انہیں بہت جلد پتہ لگ جائے گا۔ کلا کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔  1- اگر معنی انکار ہو یعنی “ہرگز نہیں “ تو اس سے مراد یہ ہے کہ کفار کا قیامت کے متعلق ...

عم پارہ۔ 30 ، سورة النباء ۔ آیة ۔2

#عم_یتساءلون سورۃ النبإ آیت نمبر:2 عَنِ النَّبَاِ الْعَظِيْمِ اردوترجمہ : اس زبردست واقعے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی کفار ایک بہت بڑی خبر کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ۔ اگر دل کفر کی ظلمت سے مردہ نہ ہو چکے ہوتے تو اس خبر کی عظمت ان کے دلوں پر ایسا اثر کرتی کہ وہ بغیر کسی سوال و جواب کے اسے مان لیتے۔  سوال : نبا عظیم سے کیا مراد ہے؟  جواب : اس میں تین قول ہیں ۔ 1. قیامت مراد ہے ۔  قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر العظیم کا لفظ قیامت کے لیے آیا ہے جیسا کہ سورة المطففین کی آیة 4,5         أَلَا يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ  اردو:  کیا یہ لوگ یہ نہیں خیال کرتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے۔ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ  اردو:  یعنی ایک بڑے سخت دن میں۔ اور سورة ص آیة: 67 قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ  اردو:  کہدو کہ یہ ایک بڑی ہولناک چیز کی خبر ہے۔ 2 .قرآن مجید مراد ہے۔ اس میں ان کا اختلاف یہ تھا کہ جادو ہے یا شعر وشاعری یا پہلوں کی قصہ کہانیاں ہیں ۔ الله سبحانہ تعالی نے ...

عم پارہ۔ 30 ،سورة النباء

#عم_یتساءلون  سورۃ النبإ آیت نمبر:1 عَمَّ يَتَسَاۗءَلُوْنَ اردوترجمہ: یہ (کافر) لوگ کس چیز کے بارے میں سوالات کر رہے ہیں ؟ ————- ۔  سورة کی ابتدا ایک سوال کی شکل میں ہوئی ہے۔  عموماً کسی چیز کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے سوال کیا جاتا ہے۔ الله سبحانہ تعالی سے کائنات کی کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں ۔ چنانچہ قرآن مجید میں کسی چیز کی عظمت ، اہمیت یا ہولناکی کو بیان کرنا ہو تو الله تعالی کی طرف سے سوالیہ اسلوب اختیار کیا جاتا ہے یہاں بھی نبا عظیم یعنی قیامت کی ہولناکی کا بیان مقصود ہے۔  جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے کفار و مشرکینِ مکہ کو قیامت کے متعلق آیات سنائیں تو وہ اپنی مخصوص مجلسوں میں بیٹھ کر چہ میگوئیاں اور رائے زنی کرنے لگے۔ ان کے نزدیک قیامت کا آنا اور مر جانے کے بعد زندہ ہونا ، پھر حساب کتاب اور جزا و سزا کا واقع ہونا ناممکن تھا۔ وہ جگہ جگہ چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے ، ملتے جلتے آپس میں بکثرت یہی گفتگو کرتے ، کوئی اسے سچ کہتا اور کوئی اس کا انکار کرتا ، کوئی مذاق کرتا اور کوئی اپنی محدود سوچ کے مطابق اندازے لگاتا؛ چنانچہ اس سورة کی پہلی آیت می...