عم پارہ۔ 30 ، سورة النباء ۔ آیة ۔2



#عم_یتساءلون
سورۃ النبإ
آیت نمبر:2

عَنِ النَّبَاِ الْعَظِيْمِ

اردوترجمہ : اس زبردست واقعے کے بارے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی کفار ایک بہت بڑی خبر کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ۔ اگر دل کفر کی ظلمت سے مردہ نہ ہو چکے ہوتے تو اس خبر کی عظمت ان کے دلوں پر ایسا اثر کرتی کہ وہ بغیر کسی سوال و جواب کے اسے مان لیتے۔ 

سوال : نبا عظیم سے کیا مراد ہے؟ 
جواب : اس میں تین قول ہیں ۔
1. قیامت مراد ہے ۔ 
قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر العظیم کا لفظ قیامت کے لیے آیا ہے جیسا کہ سورة المطففین کی آیة 4,5  

      أَلَا يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ
 اردو: 
کیا یہ لوگ یہ نہیں خیال کرتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے۔
لِيَوْمٍ عَظِيمٍ
 اردو: 
یعنی ایک بڑے سخت دن میں۔

اور سورة ص آیة: 67
قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ
 اردو: 
کہدو کہ یہ ایک بڑی ہولناک چیز کی خبر ہے۔

2 .قرآن مجید مراد ہے۔

اس میں ان کا اختلاف یہ تھا کہ جادو ہے یا شعر وشاعری یا پہلوں کی قصہ کہانیاں ہیں ۔ الله سبحانہ تعالی نے تردید کی کہ ان کا اختلاف درست نہیں عنقریب اس کی صداقت کو جان لیں گے ۔ 

3۔ نبوت مراد ہے۔

کیونکہ یہ بھی عظیم الشان چیز ہے جس نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ، پرانے رسم و رواج ختم کر دئیے ، حکومتیں مٹا دیں اور نئے قوانین جاری کردئیے۔ کفار مکہ آپ کی نبوت کا انکار کرتے اور اختلاف کرتے ، الله تعالی نے کفار کی تردید کرکے آپ صلی الله علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کر دی۔ 
اہم بات: جب “ی” ساکن ہو اور اس سے پہلے حرف کے نیچے زیر ہو تو اسے خوب ظاہر کرکے پڑھتے ہیں ، ایسی یا کو “یائےمدہ “کہتے ہیں ۔وقف کرنے یعنی ٹھہرنے یا سانس  توڑنے کی صورت میں آخری حرف ساکن کر دیتے ہیں۔
جیسے : عظیمْ
نوٹ: بغیر نام اور حوالے کے پوسٹ کہیں شئیر یا کاپی کرنا منع ہے۔
نزہت وسیم

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں