نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عم پارہ۔30،سورة النباء ۔ آیات، 7,8,9

#عم_یتساءلون
#سورۃ_النبإ
آیة:7,8,9

2. وَالْجِبَالَ اَوْتَادًا  7️⃣ 

 اور پہاڑوں کو (زمین میں گڑی ہوئی) میخیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
جب الله سبحانہ وتعالی نے زمین کو پیدا کیا تو وہ ہلنے اور ڈگمگانے لگی۔ الله تعالی نے اس پر بڑے بڑے پہاڑ رکھ دئیے گویا زمین پر پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں جس سے وہ ساکن ہوگئی۔ یہ بھی الله تعالی کی نعمت ہے اور جو ذات اتنے بڑے بڑے پہاڑ پیدا کر سکتی ہے وہ انسان کو بھی دوبارا پیدا کرنے پر قادر ہے ۔ 

3.  وَخَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا  8️⃣

 اور تمہیں (مرد و عورت کے) جوڑوں کی شکل میں ہم نے پید ا کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
الله تعالی کا فرمان ہے کہ ہم نے زمین کو پیدا کرکے ایسے ہی نہیں چھوڑ دیا بلکہ اس پر تمہیں  جوڑا جوڑا بنا کر پیدا کیا تاکہ نسل انسانی بڑھ سکے۔ یہ بھی الله تعالی کی قدرت کا بیان ہے کہ ایک انسانی جوڑے سے کروڑوں ، اربوں جوڑے پیدا کیے ہر ایک کی شکل دوسرے سے مختلف ہے ۔ جو ایک بار بنا سکتا ہے اس کے لیے دوبارہ زندہ کرنا بھی مشکل نہیں ۔ 

 4.  وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا  9️⃣

اور تمہاری نیند کو تھکن دور کرنے کا ذریعہ ہم نے بنایا۔
۔۔۔۔۔۔۔ 
الله سبحانہ وتعالی فرماتے ہیں ہم نے تمہیں پیدا کرنے کے بعد تمہارے لیے نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ بنا دیا۔اگر غور کیا جائے تو نیند الله تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔ جو بادشاہ ، فقیر ، امیر و غریب سب کو مفت حاصل ہے، بلکہ امیروں کی بجائے غریبوں کو یہ نعمت زیادہ حاصل ہے۔ انسان کے اعضاء کاروبارِ زندگی میں مصروف رہنے سے تھک جاتے ہیں۔ اس تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے الله تعالی نے نیند کی نعمت عطا فرمائی جس سے انسان دوبارہ تروتازہ ہوجاتا ہے۔ مزید غور کرنے سے یہ بھی معلوم  ہوتا ہے کہ یہ نیند زبردستی طاری کی جاتی ہے ۔ اگر کوئی شخص رات کو مسلسل کام کرنا بھی چاہے تو رحمت باری تعالی اس پر زبردستی نیند مسلط کر دیتی ہے اور انسان نیند کے سامنے بے بس ہوجاتا ہے۔  نیند کی یہ نعمت کافر ہو یا مسلمان سب کو حاصل ہے۔ اس کے علاوہ نیند موت سے مشابہ ہے گویا الله تعالی انسان کو اس عارضی موت سے زندہ کر دیتا ہے تو مرنے کے بعد زندہ کرنے پر بھی قادر  ہے۔
اہم بات: “ق” اور “ک” کو ادا کرنے میں یہ فرق ہے کہ نقطوں والا قاف حلق کے درمیان سے موٹا ہو کر قلقلے کے ساتھ ادا ہوتا ہے۔ اور کاف حلق کے اوپر والے حصے سے باریک  ادا کیا جاتا ہے۔  
قلقلہ کا مطلب ہے حُرُوفِ قلقلہ کو اداکرتے وقت ایک  جنبش سی ہوتی ہے جس کی وجہ سے آواز واپس لوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ حُروفِ قلقلہ پانچ ہیں جن کا مجموعہ'' قُطُبُ جَدٍّ'' ہے۔یہ پانچ حروف جب ساکن ہوں تو ان میں قلقلہ ہوتا ہے۔
نوٹ: نام اور حوالے کے بغیر پوسٹ کاپی و شئیر کرنا منع ہے۔
نزہت وسیم


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...