نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عم پارہ ۔30 سورة النباء آیت: 12,13

#عم_یتساءلون
#سورۃ_النبإ
آیة:13,12

7۔ وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا 1️⃣2️⃣

اور ہم نے ہی تمہارے اوپر سات مضبوط وجود (آسمان) تعمیر کیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس آیت میں بھی الله تعالی اپنی قدرتِ کاملہ کا اظہار کر رہے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے سات مضبوط آسمان بنا دئیے۔ آسمان کی یہ چھت الله تعالی کی عظیم الشان نعمت ہے جو بغیر کسی ستون کے مدت سے قائم ہے۔ لاکھوں کروڑوں سال گزرنے کے باوجود نہ تو پرانی ہوئی ، نہ اس میں کہیں کوئی سوراخ ہوا ۔ 

سوال : آسمان سقف یعنی چھت ہے اس کے لیے بنینا کا لفظ کیوں استعمال کیا گیا؟ 

جواب : اس سے مراد یہ ہے کہ اگرچہ آسمان چھت ہے لیکن مضبوطی کے اعتبار سے بنیاد کی طرح مضبوط ہے۔ 

8۔ وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا 1️⃣3️⃣

 اور ہم نے ہی ایک دہکتا ہوا چراغ (سورج) پیدا کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

اس آیت میں الله تعالی اپنی نعمت و قدرت کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے جگمگاتا ہوا سورج بنا دیا تاکہ تم اس کی روشنی میں اپنی ضروریات کا انتظام کر سکو۔ اگر سورج نہ ہوتا تو اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ۔ پھر سورج میں روشنی کے ساتھ گرمی بھی موجود ہے۔ سورج کی روشنی اور حرارت زندگی کی علامت ہے۔  یہ الله تعالی کی قدرت کی نشانی ہے کہ تمام انسانوں کو خواہ وہ کافر ہوں یا مسلمان ہزاروں میل کی دوری سے دن کو سورج اور رات کو چاند روشنی مہیا کرتے ہیں۔ 

اہم بات: تلاوت کے دوران جب آیت کے آخری حرف پر تنوین یعنی دو زبر ہوں تو وہاں ٹھہرتے یا وقف کرتے اور سانس توڑتے وقت اس   تنوین کو  “ آ ”میں بدل دیتے ہیں ۔ جیسے 

شِداداً سے  شِدادَا

وَھَّاجاً سے  وَھَّاجَا

نوٹ: نام اور حوالے کے بغیر  پوسٹ کاپی یا شئیر کرنا منع ہے۔
نزہت وسیم


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...