نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عم پارہ۔30 سورة النباء آیات: 14,15,16

#عم_یتساءلون
#سورۃ_النبإ
آیة:16,15,14

9۔ وَاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْــصِرٰتِ مَاۗءً ثَجَّاجًا 1️⃣4️⃣

اور ہم نے ہی بھرے ہوئے بادلوں سے موسلا دھار پانی برسایا۔

لِنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّنَبَاتًا  1️⃣5️⃣

تاکہ اس سے غلہ اور دوسری سبزیاں بھی اگائیں۔

وَجَنّٰتٍ اَلْفَافًا. 1️⃣6️⃣

اور گھنے باغات بھی۔

الله تعالی اپنی قدرت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے رزق کا انتظام اس طرح کیا کہ بادلوں سے بارش برسائی، اس بارش سے غلہ اگایا جو تمہارے کھانے کے لیے ہے، پھر گھاس اور جڑی بوٹیاں پیدا کیں، جو تمہارے جانوروں کی خوراک ہے اور گھنے باغات پیدا کیے، جن کے پھل تم کھاتے ہو۔ یہ الله تعالی کا تم پر بہت بڑا انعام ہے ۔ دیکھو ! اس کی قدرت کتنی زبردست ہے کہ بارش عجیب وغریب طریقے سے نازل کی ، چھوٹی چھوٹی بوندیں ، پھر بڑے بڑے قطرے، اس ایک ہی پانی سے مختلف رنگ اور ذائقے کی اشیاء پیدا کیں۔ ایسی قدرت والی ذات تمہیں دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ 

سوال : یہاں الله تعالی نے فرمایا ہم نے بادلوں سے پانی نازل کیا دوسری آیت میں ہے “و انزلنا من السماء ماء”  ہم نے آسمان سے پانی نازل کیا ۔ بظاہر دونوں آیات میں تضاد ہے؟ 

جواب : کوئی تضاد نہیں۔ سماء اوپر والی فضا کو کہتے ہیں۔ بادل کو بھی سماء کہا گیا ہے بارش بادل سے ہی نازل ہوتی ہے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں ممکن ہے کبھی آسمان سے بارش نازل ہوتی ہو کبھی بادل سے۔ تضاد کی کوئی وجہ نہیں۔ 

ایک خاص بات ؛ الله تعالی نے پہلے حباً کو بیان کیا پھر نباتاً کو اور اس کے بعد جنات الفافاً کو ۔ اس ترتیب کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ غلہ کی اہمیت سب سے  زیادہ ہے، ہر شخص کو اس کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اس کو پہلے ذکر کیا۔  دوسرے نمبر پر نباتات یعنی جانوروں کی خوراک ضروری ہے اور پھل کو ذائقے کی وجہ سے کھایا جاتا بطورِ غذا نہیں اگرچہ اس میں بھی غذائیت ہوتی ہے ۔ 

نوٹ: نام اور حوالے کے بغیر پوسٹ کاپی یا شئیر کرنا منع ہے۔
نزہت وسیم


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...