عم پارہ۔30 سورة النباء آیات: 17.18

#عم_یتساءلون
#سورۃ_النبإ
آیة:18,17
ربط آیات:17تا 20 
گذشتہ آیات میں نو دلائل سے قدرتِ باری تعالی کو ثابت کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ الله تعالی کے لیے مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور میدانِ حشر میں حساب کتاب کے لیے جمع کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔ چنانچہ قیامت کے دن تم سب ضرور اس کے سامنے حاضر کیے جاؤ گے۔ 
اب اگلی آیات میں قیامت کا احوال بیان کیا جا رہا ہے۔ 

 اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيْقَاتًا۔ 1️⃣7️⃣

 یقین جانو فیصلے کا دن ایک متعین وقت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
کافر سوال کرتے تھے کہ اگر قیامت کا آنا یقینی ہے تو پھر تاخیر کیوں ہورہی ہے، ابھی کیوں نہیں آتی ۔ الله تعالی نے فرمایا قیامت ضرور آئے گی۔ کب آئے گی اس کا علم صرف الله تعالی کو ہے ۔ قیامت کا ایک وقت مقرر ہے جس میں نہ تقدیم ہو سکتی ہے نہ تاخیر اس لیے تمہارے کہنے سے ابھی نہیں آئے گی۔ 

قیامت واقع ہونے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں ۔

 (۱) روح کا جسموں سے تعلق ختم ہوجائے ۔

 (۲)دنیا کا کارخانہ درہم برہم ہوجائے۔ اس فانی گھر کی چھت ، فرش اور سامان رزق جس سے تمام مخلوق فائدہ اٹھاتی ہے ختم کر دئیے جائیں۔

 (۳) تمام  روحیں اس جہان سے فائدہ اٹھا لیں ۔ جب تک یہ تینوں کام مکمل نہ ہو جائیں قیامت نہیں آئے گی۔

يَّوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا۔ 1️⃣8️⃣

وہ دن جب صور پھونکا جائے گا تو تم سب فوج در فوج چلے آؤ گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس آیت میں دوسری بارصور پھونکنے کا حال بیان کیا جا رہا ہے۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی بار صور پھونکیں گے تو تمام عالم فنا ہوجائے گا، دوسری بار صور پھونکیں گے تو لوگ زندہ ہوجائیں گے۔ اور گروہ بن کر الله تعالی کے دربار میں حاضر ہوں گے۔ 
حضرت ابوذر غفاری رضی الله عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (اردو مفہوم) جب لوگ قبروں سے نکل کر دربارِ خداوندی میں جانے لگیں گے تو ان کے تین گروہ ہوں گے۔ 

1- بعض پیٹ بھرے، اچھے لباس پہنے سواریوں پر سوار ہوکر جائیں گے۔

2-  بعض پیدل چل کر جائیں گے۔ 

3-  بعض منہ کے بل گھسیٹ کر لائے جائیں گے۔ 
(معارف) 

بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بہت سے گروہ ہوں گے۔ ہر نبی علیہ السلام کی امت کے الگ الگ گروہ ہوں گے۔ پھر مؤمنین کے الگ، کافروں کے الگ، مؤمنین میں سے بھی نیکوں کے الگ، بروں کے الگ، یعنی مؤمنین کے بھی بے شمار گروہ ہوں گے۔ 

اہم بات: جب “الف” کے اوپر زیر ، زبر، پیش یا جزم وغیرہ کوئی اعراب نہ ہو تو وہ “الف” ہے اور اگر “الف” پر کوئی اعراب یعنی زیر، زبر، پیش، ،جزم وغیرہ میں سے کوئی ایک حرکت موجود ہو تو اسے “ہمزہ” کہتے ہیں۔

نوٹ: نام اور حوالے کے  بغیر پوسٹ کاپی و شئیر کرنا منع ہے۔
نزہت وسیم


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں