نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مئی, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عم پارہ 30، سورۃ عبس:آیات: 31 تا 42

 عم پارہ 30، سورۃ عبس:آیات: 31 تا 42  وَّفَاكِهَةً وَّاَبًّا (31) اور میوے اور چارہ۔ ۔۔۔۔۔۔ بعض نے کہا ہے کہ فاکھۃ کا لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ انگور اور انار کے علاوہ باقی میوہ جات کو فاکھۃ کہا جاتا ہے اور “ابّاً” اس گھاس کے کہتے ہیں جو کٹنے اور جانوروں کے چرنے کے لئے بالکل تیار ہو۔ مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِاَنْعَامِكُمْ (32) سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کی خاطر۔ ۔۔۔۔۔ الله سبحانہ و تعالی انسان سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں یہ سب چیزیں تمہارے فائدے کے لیے اور تمہارے جانوروں کے لیے ہیں۔ جانور تمہارے نفع کے لیے بنائے تاکہ تم ان کا دودھ پیو، گوشت کھاؤ اور ان کے چمڑے سے جوتے، لباس  اور استعمال کی چیزیں بناؤ، ان کے بالوں سے عمدہ گرم شالیں تیار کرو۔ یہ سب الله سبحانہ وتعالی کی عظیم الشان قدرت کے نمونے ہیں۔  جس ذات نے پہلی بار پانی کی ایک بوند سے ہزاروں چیزوں کو پیدا کیا وہ دوبارہ  پھر زندہ کر سکتا ہے۔ ان سب انعامات کا تقاضا ہے کہ عطا کرنے والے کا شکر ادا کیا جائے اور شکر یہی ہے کہ اسی کو وحدہ لا شریک مانا جائے اور اس کے تمام اح...

عم پارہ 30، سورۃ عبس : آیات: 21 تا 30

عم پارہ 30، سورۃ عبس : آیات: 21 تا 30   ثُمَّ اَمَاتَهٗ فَاَقْبَرَهٗ (21) پھر اسے موت دی، اور قبر میں پہنچا دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان کی ابتدا اور پیدائش بیان کرنے کے بعد اس کی انتہا یعنی موت اور قبر کا بیان ہے۔ انسان کا اختتام مصیبت نہیں ہے بلکہ  درحقیقت الله سبحانہ وتعالی کا خاص انعام ہے۔ موت میں  بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم  ہے کہ مؤمن کے لیے موت  ایک تحفہ ہے۔ مرنے کے بعد زمین میں دفن کرنا بھی ایک نعمت ہے۔ انسان کو دوسری مخلوق یعنی جانوروں کی طرح نہیں چھوڑ دیا  کہ مر گیا تو وہیں گل سڑ گیا بلکہ انتہائی احترام سے غسل دے کر کفن پہنا کر قبر میں رکھ دیا جاتا ہے۔  مسئلہ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مردہ انسان کو دفن کرنا واجب ہے۔  ثُمَّ اِذَا شَ اۗ ءَ اَنْشَرَهٗ (22) پھر جب چاہے گا اسے دوبارہ اٹھا کر کھڑا کردے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الله سبحانہ وتعالی جب چاہے گا انسان کو دوبارہ زندہ کر دے گا اور اس سے حساب کتاب لے گا ۔ یعنی جس طرح انسان اپنے پہلی بار پیدا ہونے اور مرنے کے معاملہ میں بےبس تھا اسی طرح دوبارہ زندہ کیے جانے کے معا...

عم پارہ 30، سورۃ عبس: آیات: 10 تا 20

  عم پارہ 30، سورۃ عبس: آیات: 10 تا 20  كَلَّآ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ (11) ہرگز ایسا نہیں چاہیے۔ یہ قرآن تو ایک نصیحت ہے۔ فَمَنْ شَ اۗ ءَ ذَكَرَهٗ (12) اب جو چاہے، اس سے نصیحت قبول کرے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس آیت مبارکہ میں الله سبحانہ وتعالی نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو منع فرما رہے ہیں کہ آپ آئندہ کبھی ایسا نہ کیجیے۔ اپنے ساتھیوں سے بے رُخی نہ برتیے، مخلص مؤمنوں  کو چھوڑ کر منافقوں  اور مشرکوں  کی طرف متوجہ نہ ہوں بلکہ مؤمنوں کو ترجیح دیں۔  قرآن مجید ایک نصیحت ہے اور آپ کے ذمہ صرف اس کی تبلیغ ہے۔ آپ کا کام پہنچا دینا ہے اب جس کا دل چاہے وہ قبول کرے جس کا دل چاہے نہ قبول کرے۔ اگر کوئی قبول نہیں کرے گا تو آپ پرگرفت نہیں، آپ اس سلسلے میں ،مشقت و تکلیف میں نہ پڑیں۔  ذَکَرَہ، کا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے اور یہ بھی کہ جو شخص چاہے قرآن کی نصیحت کی باتوں کا بار بار تذکرہ کرتا رہے اور یہ بھی کہ قرآن کو زبانی یاد کرلے۔ غرض قرآن کو پڑھنا، اس کی نصیحت پر عمل کرنا اور اسے زبانی یاد کرنا سب بڑے اجر وثواب کے کام ہیں۔ فِيْ صُحُفٍ مُ...

عم پارہ 30, سورۃ عبس : آیات 1 تا 10

  عم پارہ 30, سورۃ عبس : آیات 1 تا 10 عَبَسَ وَتَوَلّىٰٓ ( 1) (پیغمبر نے) منہ بنایا، اور رخ پھیرلیا۔   اَنْ جَاۗءَهُ الْاَعْمٰى(2)  اس لیئے کہ ان کے پاس وہ نابینا آگیا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ آپ نے ناگواری محسوس کی اور ایک نابینا  جو سیکھنے کی خواہش لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے اس سے رُخ پھیر لیا۔  نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی اس ناگواری اور رُخ موڑنے کی کچھ وجوھات بیان کی گئی ہیں۔  ۱- آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے سوچا ام ابن مکتوم اسلام قبول کر چکے ہیں۔ جس وقت چاہیں میرے پاس آ سکتے ہیں اگر ان کے سوال کا فورا جواب نہ  دیا جائے تو کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن اگر کافروں کی طرف توجہ نہ دی گئی تو وہ اُٹھ کر چلے جائیں گے اور ایمان سے محروم رہ جائیں گے۔  ۲-آپ صلی الله علیہ وسلم نے خیال فرمایا کہ کفر و شرک بظاہر بڑے گناہ ہیں اسے زیادہ توجہ دینی چاہیے بنسبت ایک دینی مسئلے کے، جو عبد الله ابن ام مکتوم پوچھنا چاہتے تھے۔ ۳-عبد الله ابن ام مکتوم کا بار بار سوال کرنا آدابِ مجلس کے خلاف تھا۔ آ...

عم پارہ 30, سورۃ عبس

عم پارہ 30,  سورۃ عبس     اسماء سورة چھیالیس آیات پر مشتمل اس سورة کا مشہور نام عبس ہے۔ اس کے علاوہ اسے   سورة الصاخہ اور سورة السفرہ بھی کہتے ہیں۔   روابط :  سورة النازعات میں قیامت کے واقع ہونے کا بیان  ہے اب سورة عبس کے آخر میں  بھی قیامت  کا ذکر ہے۔ سورة النازعات کے آخر میں بتایا گیا کہ  آپ کا یہ کام نہیں کہ آپ منکروں  کو قیامت کا وقت بتائیں؛ بلکہ آپ قیامت کی سختی  سے ڈرنے والوں کو، ڈرانے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔  سورة عبس کے شروع میں نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم   کو آپ کی اسی ذمہ داری کی طرف پوری طرح متوجہ کیا گیا ہے۔  سورة النازعات میں فرعون جیسے بادشاہ کی سرکشی اور بے زاری  کا ذکر  ہے اب سورة عبس میں ھدایت کے طلب گارایک نابینا صحابی کے شوق کا بیان ہے۔  وہاں الله تعالی کے انعاماتِ  کا ذکر ہے۔ اس سورة میں بھی نعمتوں کا بیان  ہے۔  پچھلی سورۃ میں زمین و آسمان کی تخلیق کا بیان  ہے۔ اس سورة میں تخلیقِ انسانی کا ذکر ہے۔  لفظی روابط:  اسی طرح دونوں سورتوں ...

ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی الله عنھا

ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی الله عنھا  نسب شریف   سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنتِ خویلد بن اسدبن عبدالعزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی۔ آپ کا نسب حضور پر نور شافعِ یوم النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نسب شریف سے قصی میں مل جاتا ہے۔  سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کنیت ام ہند ہے۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی سے تھیں۔ (مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی، ج۲،ص۴۶۴) اللہ تعالیٰ کا سلام صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ  بارگاہِ رسالت میں جبرائیل علیہ السلام نے حاضرہوکرعرض کیا:  اے اللہ عزوجل کے رسول! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ کے پاس حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دستر خوان لارہی ہیں جس میں کھانا پانی ہے جب وہ لائیں ان سے ان کے رب کا سلام فرمانا۔  (صحیح مسلم ) افضل ترین جنتی عورتیں مسند امام احمد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا:  جنتی عورتوں میں سب سے افضل سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ ت...

لطائف قرآن

عجیب واقعہ  ۶۴۰ء کا واقعہ ہے۔ بازنطینی بادشاہ ہرقل (Haraclius) نے خلیفہ راشد دوم، حضرت عمر فاروقؓ کوایک خط روانہ کیا۔ اس میں لکھا ’’میرے سر میں اکثر درد رہتا ہے۔ براہ کرم کوئی علاج بتائیے؟‘‘ حضرت عمر فاروقؓ نے اسے ایک ٹوپی بھیجی اور ہدایت لکھی کہ اسے ہر وقت سر پر پہنے رکھو۔ ان شاء اللہ سر درد جاتا رہے گا۔ چناںچہ قیصر روم (ہرقل) وہ ٹوپی سر پر پہننے لگا۔ کبھی اتارتا تو درد پھر شروع ہو جاتا اور پہننے کے بعد درد غائب! چند بار یہ ماجرا پیش آیا، تو قیصر روم کا تجسس اتنا بڑھا کہ آخر اس نے ٹوپی کو چیر دیا۔ اندر سے ایک رقعہ نکلا۔ دیکھا تو اس پہ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ لکھا ہوا تھا۔ یہ کلمہ اسے ایک درباری کی زبانی معلوم ہوا جو عربی جانتا تھا۔ یہ بات بادشاہ قیصر روم کے دل میں گھر کر گئی۔ کہنے لگا ’’دین اسلام کس قدر مکمل اور مسلمانوں کی کتاب کتنی معزز ہے کہ محض ایک آیت بھی باعثِ شفا ہے۔ پھر پورا دین باعثِ نجات کیوں کر نہ ہو گا؟ مورخین لکھتے ہیں کہ اسی بات سے متاثر ہو کر اس نے اسلام قبول کر لیا تھا، مگر اقتدار کی تمنا بعدازاں اس پر غالب آ گئی۔ (لطائف قرآن) تلاوت کلام پاک کا جہاں اتنا بڑ...

انبیاء علیھم السلام کی دعائیں

انبیاء علیھم السلام کی دعائیں قرآن حکیم کا آغاز دعا سے ہوتا ہے اور اس میں بہت سی دعائیں ہیں جو انسان کو انداز بدل بدل کر ربِ کائنات کے آگے نہایت عاجزی کے ساتھ اپنی حاجتیں بیان کرنے اور اسی کے سامنے اپنی استدعائیں پیش کرنے کے طریقے سکھلاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔  مختلف مقامات پر رب العزت نے اپنے انبیا کی زبانی پوری دنیا کے انسانوں کے لیے دعاؤں کے جو تحفے عطا کیے ہیں ان میں سے ہر ایک قبولیت کے حوالے سے ایک نسخۂ کیمیا ہے۔ یہ دعائیں گواہی دیتی ہیں کہ پیغمبروں جیسی برگزیدہ ہستیوں نے بھی اپنی حاجت براری کے لیے صرف اسی کی طرف رجوع کیا اور اسی کے آگے اپنی جھولی پھیلائی۔ ذیل میں اس آس پر مختلف انبیا علیہم السلام کی چند قرآنی دعائیں مع ترجمہ و مختصر تشریح پیش کی جاتی ہیں کہ ربِ دوجہاں یقیناً ایک دن اپنی ان عظیم اور بزرگ ترین ہستیوں کی دعاؤں کے صدقے اُمتِ مسلمہ کو موجودہ مشکلات کے گرداب سے نکال لے گا، اور اس وطنِ عزیز کے حالات پر کہ جو صرف اسی کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، کرم فرمائے گا اور اس میں سچے دین کو سربلندی اور اپنے نام لیواؤں کو سرخروئی عطا کرے گا۔ حضرت ابراھیم کی دعا:  حضرت ابراہیم علیہ الس...