درسِ حدیث

فجر اور عشاء کی نماز کی اہمیت اور حفاظت  

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: لَيْسَ صَـلَاةٌ أَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِيْنَ مِنَ الْفَجْرِ وَالْعِشَائِ، وَلَوْ يَعْلَمُوْنَ مَا فِيْهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ الْمُؤَذِّنَ فَيُقِيْمَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُـلًا يَؤُمُّ النَّاسَ، ثُمَّ آخُذَ شُعَـلًا مِنْ نَارٍ فَأُحَرِّقَ عَلٰی مَنْ لَا يَخْرُجُ إِلَی الصَّـلَاةِ بَعْدُ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب فضل العشاء في جماعة، 1/ 234، الرقم/ 626، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد في التخلف عنها، 1/ 451، الرقم/ 651، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 424، الرقم/ 9482، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب صلاة العشاء والفجر في جماعة، 1/ 261، الرقم/ 797.


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منافقوں پر فجر اور عشاء کی نمازوں سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں، اگر وہ جانتے کہ ان میں کیا (فضیلت) ہے تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے بھی نماز کے لئے حاضر ہوتے۔ میرے دل میں خیال آیا کہ میں مؤذن کو حکم دوں کہ وہ اقامت کہے، پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے، پھر آگ کے شعلے لے کر اُن (کے گھروں) کو جلا دوں جو( بغیر کسی عذرِ شرعی کے) نماز (باجماعت) کے لیے ابھی تک نہیں نکلے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں