نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الله کی راہ میں خرچ کرنے کی مثال ۔ سورة بقرہ آیة 261-262

الله کی راہ میں خرچ کرنے کی مثال

مَّثَلُ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ يُنفِقُونَ ۔۔۔ أَمْوَالَهُمْ ۔۔۔ فِي ۔۔۔ سَبِيلِ ۔۔۔ اللَّهِ 
مثال ۔۔ وہ لوگ ۔۔ وہ خرچ کرتے ہیں ۔۔ اپنے مال ۔۔ میں ۔۔ راہ ۔۔ الله 
كَمَثَلِ ۔۔۔ حَبَّةٍ ۔۔۔ أَنبَتَتْ ۔۔ سَبْعَ ۔۔۔ سَنَابِلَ 
جیسی مثال ۔۔ دانہ ۔۔ اگیں ۔۔۔ سات ۔۔ بالیں 
فِي۔۔۔۔  كُلِّ ۔۔۔ سُنبُلَةٍ ۔۔۔ مِّائَةُ ۔۔۔ حَبَّةٍ ۔۔۔ وَاللَّهُ ۔۔۔ يُضَاعِفُ
میں ۔۔ ہر ۔۔۔ بال ۔۔ سو ۔۔ دانے ۔۔ اور الله ۔۔۔ وہ بڑھاتا ہے 
 لِمَن ۔۔۔  يَشَاءُ ۔۔۔ وَاللَّهُ ۔۔۔ وَاسِعٌ ۔۔۔ عَلِيمٌ 2️⃣6️⃣1️⃣
کے لیے ۔۔۔ وہ چاہتا ہے ۔۔ اور الله ۔۔ وسعت والا ۔۔ جاننے والا 

الَّذِينَ ۔۔۔ يُنفِقُونَ ۔۔۔ أَمْوَالَهُمْ ۔۔۔ فِي ۔۔۔ سَبِيلِ۔۔۔۔  اللَّهِ 
جو لوگ ۔۔ وہ خرچ کرتے ہیں ۔۔ اپنے مال ۔۔ میں ۔۔ راستہ ۔۔ الله 
ثُمَّ ۔۔۔ لَا يُتْبِعُونَ ۔۔۔  مَا أَنفَقُوا ۔۔۔  مَنًّا 
پھر ۔۔ وہ پیچھے لگاتے ۔۔۔ جو خرچ کیا ۔۔ احسان 
وَلَا أَذًى ۔۔۔  لَّهُمْ ۔۔۔ أَجْرُهُمْ ۔۔۔ عِندَ ۔۔۔ رَبِّهِمْ 
اور نہ تکلیف ۔۔۔ ان کے لیے ۔۔ ان کا اجر ۔۔ پاس ۔۔ ان کا رب 
وَلَا خَوْفٌ ۔۔۔ عَلَيْهِمْ ۔۔۔ وَلَا ۔۔  هُمْ ۔۔۔ يَحْزَنُونَ 2️⃣6️⃣2️⃣
اور نہ کوئی خوف ۔۔ ان پر ۔۔ اور نہ ۔۔ وہ ۔۔ غمگین 

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ 2️⃣6️⃣1️⃣

ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جیسے ایک دانہ ہو اس سے سات بالیں اگیں ہر بال میں سوسو دانے ہوں اور الله سبحانہ و تعالی جس کے لیے چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور الله تعالی وسعت والا جاننے والا ہے 

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ. 2️⃣6️⃣2️⃣

جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنا مال الله کی راہ میں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں انہی کے لیے ان کا ثواب اپنے رب کے ہیاں ہے نہ ان پر ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ 

آیت الکرسی میں الله تعالی نے اپنے علم و قدرت کا بیان فرمایا ۔ اس کے بعد تین قصے بیان کیے اور بتایا کہ ھدایت اور گمراہی نیز زندگی اور موت اس کے اختیار میں ہے ۔ 
اب جہاد اور الله تعالی کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت اور اس سے متعلق ضروری شرائط کا بیان ہے ۔ 
الله تعالی نے ایک مثال دے کر فرمایا کہ جو لوگ اس کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں انہیں کئی گنا ثواب ہوگا ۔ جس طرح الله اس کا فضل ہم اس دنیا میں زمین کی پیداوار دیکھتے ہیں ۔ اسی طرح ہمارے نیک اعمال کے اجر میں بھی وہ اپنے فضل سے کام لے گا ۔ ہم اگر ایک دانہ بوئیں تو الله کے فضل و رحمت سے اس دانے سے سات سو دانے پیدا ہوتے ہیں ۔ اسی طرح الله تعالی چاہے تو اس سے بھی  بڑھا کر سات ہزار اور اس سے بھی زیادہ کر دیتا ہے ۔
 وہ خرچ کرنے والے کی نیت کو جانتا ہے ۔ اس کے خرچ کی مقدار سے خوب واقف ہے اور جومال نیک نیتی سے اس کی راہ میں خرچ کیا جائے گا وہ اس کا کئی گنا اجر دے گا ۔ 
اس کے بعد یہ بھی فرمایا کہ جو لوگ الله کی راہ میں ضرورتمندوں پر مال خرچ کرتے ہیں اور ان پر کوئی احسان نہیں جتاتے ۔ انہیں طعنے دے کر نہیں ستاتے ان سے کسی قسم کی خدمت نہیں لیتے اور ان کی تحقیر نہیں کرتے ۔ انہیں پورا پورا ثواب ملے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ ماضی کا کوئی غم ہوگا اور نہ ہی مستقبل کا کوئی خوف ہو گا ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...