نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورة النساء کے مضامین کا خلاصہ

سورة النساء کے مضامین کا خلاصہ 


سورة النّساء کا  مضمون امور انتظامیہ ہے ۔ امورِ انتظامیہ کی دو قسمیں ہیں ۔ 
تدبیر منزل :- یعنی حقوق الزوجین ( میاں بیوی کے حقوق ) اصلاح و تربیت برائے اولاد 
تدبیر مدن :- تدبیر مدن کی دو قسمیں ہیں ۔ 

احکام رعیت 
احکام سلطانیہ 

سورة النساء میں جو احکام مذکور ہیں ان کی دوقسمیں ہیں ۔ کچھ احکام کا تعلق عام لوگوں یعنی پبلک سے ہے اور کچھ احکام کا تعلق حکّام سے ہے ۔ اس اعتبار سے سورة دو حصوں میں منقسم ہے ۔ 

حصہ اوّل ۔ 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ ۔۔۔۔۔ آیة ۱ سے شروع ہوکر آیة ۵۷ ۔ ۔۔۔۔۔ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا
تک 

حصہ ثانی 


إِنَّ اللهَ  يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا ۔۔۔۔۔۔ آیة  ۵۸ سے شروع ہوکر آیة ۱۲٦ رکوع ۱۸ 

وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطًا تک 

پہلے حصے میں احکامِ رعیت اور دوسرے حصے میں احکام سلطانیہ کا بیان ہے اور ہر حصے کے بعد اصل مسئلہ یعنی توحید کا بیان کیا گیا ہے  احکام رعیت کے ساتھ توحید کا ذکر اجمالا ہے اور احکام سلطانیہ کے ساتھ توحید کا ذکر تفصیل سے کیا گیا ہے ۔ 

مقصد احکام رعیت :- آپس میں ظلم نہ کرو اور ایک دوسرے کی حق تلفی نہ کرو ۔ 
مقصد احکام سلطانیہ :-  دوسروں کی حق تلفی اور ان پر ظلم نہ ہونے دو ۔ 


سورة کی ابتداء میں تخویف اخروی ہے یعنی جو احکام آگے آرہے ہیں ان کو بجا لاؤ ورنہ آخرت میں تمہیں دردناک عذاب دیا جائے گا ۔ اس کے بعد عذاب سے بچنے کے لیے امورِ ثلاثہ کا بیان فرمایا ۔ 
امر اوّل ۔ ظلم نہ کرو 
امر ثانی ۔ شرک نہ کرو 
امر ثالث ۔ احسان کرو 

احکام رعیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ظلم نہ کرو ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...