خیرات ضائع نہ کرو ۔ سورة بقرہ آیة ۔ 263- 264 (1)

خیرات ضائع نہ کرو

قَوْلٌ ۔۔ مَّعْرُوفٌ ۔۔ وَمَغْفِرَةٌ ۔۔۔ خَيْرٌ ۔۔ مِّن ۔۔  صَدَقَةٍ 
بات ۔۔۔ نرم ۔۔ اور درگزر ۔۔ بہتر ۔۔ سے ۔۔ صدقہ 
يَتْبَعُهَا ۔۔۔ أَذًى ۔۔۔ وَاللَّهُ ۔۔۔ غَنِيٌّ ۔۔۔ حَلِيمٌ  2️⃣6️⃣3️⃣
جس کے پیچھے ۔۔ تکلیف ۔۔ اور الله ۔۔ بے نیاز ۔۔ بردباد 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔  لَا تُبْطِلُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔   صَدَقَاتِكُم 
اے لوگو ۔۔ جو ایمان لائے ۔۔ نہ ضائع کرو ۔۔ اپنے صدقات کو 
بِالْمَنِّ ۔۔۔۔۔۔۔   وَالْأَذَى 
احسان جتا کر ۔۔ اور تکلیف 

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ. 2️⃣6️⃣3️⃣

نرم جواب دینا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور الله تعالی بے نیاز برد باد ہے ۔ 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَى 

اے ایمان والو! اپنی خیرات ضائع نہ کرو احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر 

قَوْلٌ مّعْرُوْفٌ ( نرم بات ) ۔ قول کے معنی ہیں ۔ گفتگو اور جواب ۔۔ اور " معروف " کے معنی ہیں دستور کے موافق ۔ مراد ہے نرم اور شیریں کلام 
اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو خیرات ، صدقات سے کچھ نہ دیا جا سکتا ہو تو اسے نرمی اور خوش کلامی سے جواب دے دینا بہتر ہے اس سے کہ اسے تکلیف پہنچائی جائے ۔ 
مَغْفِرَۃٌ ( درگزر کرنا ) ۔ مقصد یہ ہے کہ اگر ضرورت مند سوالی بار بار سوال کرے ۔ سختی یا بدتہذیبی سے مانگے اور اس کا سوال کرنا طبیعت پر گراں گزرے تو تکلیف پہنچانے سے بہتر ہے اس سے درکزر کیا جائے ۔ 
اَذٰی ( آزار) اس لفظ کے معنی میں ہر قسم کی ایذا رسانی اور تکلیف پہنچانا شامل  ہے ۔ 
مَنَّ ( احسان ) ۔ نیکی کرکے اسے جتلانا اور احسان دھرنا  مَنّ کہلاتا ہے 
اسلام نے حسنِ سلوک اور صدقہ و خیرات کو بڑی نیکی قرار دیا ہے اور اس طرح ضرورتمندوں پر دولت خرچ کرنے کو " الله کی راہ " میں خرچ کرنا شمار کیا ہے ۔ 
اس سے پہلی آیت میں بیان ہوچکا ہے کہ الله کی راہ میں ایک پیسہ خرچ کرنے کا اجر و ثواب سات سو گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ یہاں اس مسئلہ کے ایک دوسرے پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ 
ارشاد ہوتا ہے کہ اگر کسی ضرورتمند سوالی کو تم کچھ نہ دے سکو تو کم ازکم اس سے نرم گفتاری اور درگزر سے پیش آؤ ۔ جھڑکنا اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا ہرگز جائز نہیں ۔ 
دوسرے یہ کہ اگر الله کی راہ میں کچھ دے کر ضرورتمند پر احسان دھرتے ہو یا اسے تکلیف پہنچاتے ہو تو تمہارا دیا ہوا سب بے کار ہے ۔ اس کا تمہیں کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں