نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورة مائدہ ، روابط سورة مائدہ


روابط سورة المائدہ 
سورة المائدہ کو اپنی ماقبل سورتوں سے تین طرح کا ربط ہے ۔
ربط اوّل :- اسمی یا نامی 
سورة الفاتحہ سے سورة المائدہ تک سورتوں کا اسمی یا نامی ربط اس طرح سے ہے ۔

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ وَلاَ نَعْبُدُ وَلاَ نَسْتَعِیْنُ البَقَرَةَ کَمَا فَعَلَتِ الْیہُودُ وَالمُشْرِکُونَ وَلَا آلَ عِمرانَ کَمَا فَعَلَتِ النّصٰرٰی وَ نُؤَدّی حُقُوقُ النّساء ۔
اللّٰھمّ اَنْزِلْ عَلَینَا مَآئِدَةَ انعَامِکَ وَ رَحْمَتِکَ 


اے الله ! ہم صرف اور صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور نہ ہم گائے کی عبادت کریں گے اور نہ ہم اسے پکاریں گے جیسا کہ یہود و مشرکین نے کیا اور نہ ہم آل عمران کی عبادت و استعانت کریں گے جیسا کہ نصاری نے کیا
اور ہم عورتوں کے حقوق ادا کریں گے ۔
اے الله ! ہم پر اپنے انعامات اور رحمتوں کا خوان نازل فرما

ربط ثانی :- 
سورة بقرہ میں وہ تمام مضامین بیان کیے گئے ہیں جو سارے قرآن مجید میں تفصیل سے ذکر کیے گئے ۔
توحید ، رسالت ، جہاد فی سبیل الله ، امور انتظامیہ
نیز سورة بقرہ میں نفی شرک فی التصرف ، نفی شرک فعلی اور نفی شفاعت قہری کو عقلی اور نقلی دلائل سے واضح کیا گیا ۔
سورة آل عمران میں شرک فی الدعا کی نفی کی گئی اور توحید اور رسالت پر علمائے اہل کتاب کے شبھات کا رد کیا گیا ۔
اس کے بعد سورة النساء میں امورِ انتظامیہ متعلقہ احکام ( احکام رعیت و احکام سلطانیہ ) کو تفصیل سے بیان کیا گیا اور درمیان میں تفصیل سے شرک کی نفی بھی کی گئی
اب سورة المائدہ اور سورة الانعام میں نفی شرک فعلی کو تفصیل سے ذکر کیا گیا اس کے پہلو بہ پہلو شرک فی التصرف کی نفی بھی مذکور ہے ۔

ربط ثالث :-

سورة النساء کے آخر میں فرمایا
يُبَيِّنُ اللهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّوا وَاللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

یہ احکام الله تم سے اسلئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو اور الله ہر چیز سے خوب واقف ہے۔

اس لیے کفر و شرک کی گمراہی سے بچانے کے لیے سورة المائدہ میں شرک فعلی اور شرک اعتقادی کا تفصیل سے رد فرمایا ۔























تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...