نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

*اندھی تقلید*

وَإِذَا ۔۔۔قِيلَ ۔۔۔لَهُمُ ۔۔۔اتَّبِعُوا ۔۔۔مَا ۔۔ أَنزَلَ ۔۔۔اللَّهُ  اور جب ۔۔۔ کہا جاتا ہے ۔۔ ان سے ۔۔ تابعداری کرو ۔۔ جو ۔۔ اتارا ۔۔ الله تعالی  قَالُوا ۔۔۔ بَلْ ۔۔۔ نَتَّبِعُ ۔۔۔ مَا أَلْفَيْنَا ۔۔۔۔عَلَيْهِ وہ کہتے ہیں ۔۔۔ بلکہ ۔۔ ہم پیروی کریں گے ۔۔ جو پایا ہم نے ۔۔۔ اس پر  آبَاءَنَا ۔۔۔ أَوَلَوْ ۔۔۔ كَانَ ۔۔۔آبَاؤُهُمْ اپنے اجداد کو ۔۔ اگرچہ ۔۔۔ہوں ۔۔۔ باپ دادا ان کے  لَا يَعْقِلُونَ ۔۔۔ شَيْئًا ۔۔۔  وَلَا يَهْتَدُونَ۔  1️⃣7️⃣0️⃣ نہیں وہ عقل رکھتے ۔۔۔ کچھ ۔۔۔اور نہیں وہ ھدایت یافتہ  وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ.  1️⃣7️⃣0️⃣ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تابعداری کرواس حکم کی جو الله تعالی نے نازل فرمایا  تو کہتے ہیں ہم تو اس کی تابعداری کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ جانتے ہوں ۔  اس آیت میں وہم پرستوں کی ایک ع...

*برائی اور بے حیائی*

إِنَّمَا ۔۔۔يَأْمُرُكُم ۔۔۔بِالسُّوءِ ۔۔۔وَالْفَحْشَاءِ ۔۔۔وَأَن بے شک ۔۔۔ وہ حکم دیتا ہے تم کو ۔۔۔ برائی ۔۔۔ اور بے حیائی ۔۔۔ اور یہ  تَقُولُوا ۔۔۔ عَلَى۔۔۔  اللَّهِ ۔۔۔مَا ۔۔۔ لَا تَعْلَمُونَ۔  1️⃣6️⃣9️⃣ تم کہو ۔۔۔ پر ۔۔۔ الله ۔۔۔ جو ۔۔۔ تم نہیں جانتے  إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ.   1️⃣6️⃣9️⃣ اَلسُّوآء ۔ ( برائی ) ۔ وہ چیز جو عقلا اور شرعا بری ہو ۔  اَلْفَحْشَآء ۔ ( بے حیائی ) ۔ وہ جسے اخلاق اور ادب نے نا پسندیدہ ٹہرایا ہے ۔ لفظ فحش اور فاحشہ اسی سے ہے ۔  اس آیت میں شیطان کی دو خصوصیات بیان کی گئی ہیں ۔  پہلی یہ کہ وہ ہمیشہ انسان کو برائی اور بے حیائی سکھاتا ہے ۔ اس سے کبھی بھی انسان کو فائدے کی امید نہیں رکھنی چاہئیے ۔ بلکہ شیطان کی فطرت ہی ایسی ہے کہ وہ سراسر برائی ، گندگی ، بے حیائی ، گمراہی اور نا پاکی میں آلودہ ہے ۔ اور دوسروں کو بھی آلودہ رکھنا چاہتا ہے ۔ ہر وقت کسی نہ کسی شرارت ، فساد ، فتنہ اور گڑ بڑ پر اکساتا ہے اور نیکی میں روڑے اٹکاتا ہے ۔ایسی تمام خواہشات اور کام ...

*حلال و طیب غذا*

يَا أَيُّهَا ۔۔۔ النَّاسُ ۔۔۔ كُلُوا ۔۔۔ مِمَّا ۔۔ فِي الْأَرْضِ اے ۔۔ لوگو ۔۔ کھاؤ ۔۔۔ اس سے جو۔۔۔ زمین میں  حَلَالًا ۔۔۔طَيِّبًا ۔۔۔ وَلَا تَتَّبِعُوا ۔۔۔ خُطُوَاتِ ۔۔۔ الشَّيْطَانِ حلال ۔۔۔ پاکیزہ ۔۔ اورنہ پیروی کرو۔۔۔ قدم ۔۔۔ شیطان    إِنَّهُ ۔۔۔ لَكُمْ ۔۔۔ عَدُوٌّ ۔۔۔مُّبِينٌ۔ 1️⃣6️⃣8️⃣ بے شک وہ ۔۔۔ تمہارے لئے ۔۔۔ دشمن ۔۔۔ کُھلا  يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ.  1️⃣6️⃣8️⃣ اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو  بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ اس آیت میں الله تعالی نے تمام بنی نوع کو مخاطب کرکےحلال اور حرام کے فرق کو بیان فرمایا ہے ۔ اور کھانے پینے کی چیزوں میں دوشرطیں ضروری قرار دی ہیں ۔ اول ۔۔۔ حلال ہونا  دوم ۔۔۔طیّب ہونا  حَلَالٌ ۔  اس چیز کو کہا ہے جو الله تعالی کی طرف سے ممنوع نہ ہو ۔شریعت نے اسے جائز کہا ہو حرام اور ناپسندیدہ نہ قرار دیا ہو ۔مثلا ۔۔۔ سبزیاں ، گوشت ، دالیں۔ ...

*مشرکوں کی بے بسی*

إِذْ ۔۔۔تَبَرَّأَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ اتُّبِعُوا  جب ۔۔۔ بیزار ہوں گے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔ جن کی پیروی کی گئی  مِنَ الَّذِينَ ۔۔۔ اتَّبَعُوا ۔۔۔ وَرَأَوُا ۔۔۔ الْعَذَابَ ان لوگوں سے ۔۔۔ جنہوں نے پیروی کی ۔۔۔ اور وہ دیکھیں گے ۔۔۔ عذاب   وَتَقَطَّعَتْ ۔۔۔ بِهِمُ ۔۔۔ الْأَسْبَابُ۔  1️⃣6️⃣6️⃣ اور کٹ جائیں گے ۔۔۔ ان سے ۔۔۔ اسباب  وَقَالَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ اتَّبَعُوا ۔۔۔لَوْ ۔۔ أَنَّ اور کہیں گے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔ جنہوں نے پیروی کی ۔۔ کاش ۔۔ ہو   لَنَا ۔۔۔ كَرَّةً ۔۔۔ فَنَتَبَرَّأَ ۔۔۔ مِنْهُمْ  ہمارے لئے ۔۔۔ لوٹنا ۔۔ پس ہم بیزار ہوں گے ۔۔۔ ان سے  كَمَا ۔۔۔ تَبَرَّءُوا ۔۔۔ مِنَّا ۔۔۔ كَذَلِكَ ۔۔۔ يُرِيهِمُ  جیسا ۔۔ وہ  بیزار ہوئے ۔۔۔ ہم سے ۔۔ اسی طرح ۔۔ دکھائے گا ان کو  اللَّهُ ۔۔۔ أَعْمَالَهُمْ ۔۔۔ حَسَرَاتٍ ۔۔۔عَلَيْهِمْ  الله تعالی ۔۔۔ اعمال ان کے ۔۔۔ حسرتیں ۔۔۔ ان پر  وَمَا ۔۔۔هُم ۔۔۔ بِخَارِجِينَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔النَّارِ.  1️⃣6️⃣7️⃣ اور نہیں ۔۔۔ وہ ۔۔ نکلنے والے ۔۔۔ سے ۔۔۔ آگ  إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّ...

*تمام قوت الله تعالی کے لئے ہے*

وَلَوْ ۔۔ يَرَى ۔۔ الَّذِينَ ۔۔ ظَلَمُوا ۔۔ إِذْ يَرَوْنَ اور اگر ۔۔ وہ دیکھ لیں ۔۔ لوگ ۔۔ جنہوں نے ظلم کیا ۔۔۔ جب وہ دیکھیں گے  الْعَذَابَ ۔۔۔ أَنَّ ۔۔ الْقُوَّةَ ۔۔ لِلَّهِ ۔۔۔ جَمِيعًا عذاب ۔۔۔ بے شک ۔۔ قوت ۔۔۔ الله تعالی کے لئے ہے ۔۔۔ ساری  وَأَنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔ شَدِيدُ ۔۔۔الْعَذَابِ۔ 1️⃣6️⃣5️⃣ اور بے شک ۔۔۔ الله تعالی ۔۔ سخت ۔۔ عذاب  وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ.  1️⃣6️⃣5️⃣ اور اگر یہ ظالم دیکھ لیں اس وقت کو جب یہ عذاب دیکھیں گے کہ ساری قوت الله تعالی ہی کے لئے ہے اور یہ کہ الله جل  جلالہ کا عذاب سخت ہے ۔  پہلی آیات میں الله تعالی نے اپنے واحد ہونے ، کائنات کا خالق ہونے اور مؤمنوں کا رتبہ بتانے کے بعد اپنی قوت اور طاقت کا پتہ دیا اور فرمایا کہ کافر اور مشرک اپنی کم عقلی جہالت اور ناعاقبت اندیشی کے سبب مختلف چیزوں کو الله تعالی کا شریک ٹہراتے ہیں ۔ انہیں اپنی حاجتوں کا پورا کرنے والا سمجھتے ہیں ۔ مصیبت کے وقت مدد کرنے والا خیال کرتے ہیں ۔ اور عبادت کے صلہ م...

*غیر الله سے محبت*

وَمِنَ النَّاسِ ۔۔۔ مَن ۔۔۔ يَتَّخِذُ ۔۔۔  مِن دُونِ اللَّهِ  اور لوگوں میں سے ۔۔۔ جو ۔۔ بناتا ہے ۔۔ الله تعالی کے علاوہ  أَندَادًا ۔۔۔يُحِبُّونَهُمْ ۔۔۔كَحُبِّ ۔۔۔اللَّهِ  برابر ۔۔ وہ محبت کرتے ہیں اُن سے ۔۔۔ جیسی محبت ۔۔ الله تعالی  وَالَّذِينَ آمَنُوا ۔۔۔ أَشَدُّ ۔۔۔ حُبًّا ۔۔۔لِّلَّهِ اور ایمان والے ۔۔  زیادہ سخت ۔۔۔ محبت ۔۔۔ الله تعالی کے لئے  وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ اور بعض وہ لوگ ہیں جو بناتے ہیں اوروں کو الله تعالی کے برابر   ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی الله تعالی کی محبت   اور مؤمنوں کو الله تعالی کی محبت سب سے زیادہ ہے ۔  اَنْدَادًا ۔ ( برابر ) ۔ یہ لفظ "ند سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں مثل یا مقابل ۔ مثلا الله تعالی کے مقابلے میں بُت ، مورتیاں ،دیوتا ، رئیس ، اور پیشوا وغیرہ ۔ یا کوئی اور شئے جو الله تعالی کے علاوہ دل میں جگہ حاصل کر لے ۔ اور اس کی محبت دل پر غالب آجائے ۔  اس سے پہلے کی آیات میں الله جل شانہ نے اپن...

*الله کے نشانات*

إِنَّ ۔۔ فِي ۔۔ خَلْقِ ۔۔ السَّمَاوَاتِ۔۔۔ وَالْأَرْضِ  بے شک ۔۔۔ میں ۔۔ پیدائش ۔۔ آسمان ۔۔ اور زمین  وَاخْتِلَافِ ۔۔۔اللَّيْلِ ۔۔۔   وَالنَّهَارِ ۔۔۔۔۔ وَالْفُلْكِ  اور بدلنا ۔۔ رات ۔۔ اوردن ۔۔ اور کشتیاں  الَّتِي ۔۔  تَجْرِي ۔۔۔۔۔ فِي الْبَحْرِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بِمَا ۔۔۔    يَنفَعُ ۔۔۔۔۔۔ النَّاسَ  جو ۔۔ چلتی ہیں ۔۔ سمندر میں ۔۔ اس کے ساتھ ۔۔وہ نفع دیتا ہے ۔۔ لوگ  وَمَا ۔۔۔ أَنزَلَ ۔۔۔۔۔۔ اللَّهُ ۔۔۔۔۔ مِنَ السَّمَاءِ ۔۔۔    مِن مَّاءٍ  اور جو ۔۔ اتارا ۔۔ الله تعالی ۔۔ آسمان سے ۔۔ پانی سے   فَأَحْيَا ۔۔۔۔۔۔۔ بِهِ الْأَرْضَ ۔۔۔۔۔۔ بَعْدَ ۔۔۔۔۔ ۔ مَوْتِهَا ۔۔۔۔۔۔     وَبَثَّ ۔۔۔۔۔۔  فِيهَا پس زندہ کیا ۔۔ اس سے زمین ۔۔ بعد ۔۔ اس کی موت ۔۔ اور پھیلائے ۔۔ اس میں   مِن ۔۔   كُلِّ ۔۔۔دَابَّةٍ ۔۔۔ وَتَصْرِيفِ ۔۔۔ الرِّيَاحِ سے ۔۔ سارے ۔۔جانور ۔۔۔۔۔اور بدلنا ۔۔۔۔ ہوائیں   وَالسَّحَابِ ۔۔۔ الْمُسَخَّرِ ۔۔۔ بَيْنَ ۔۔۔ السَّمَاءِ ۔۔۔ وَالْأَرْضِ  اور بادل ۔۔۔۔ تابع ۔۔ درمیان ۔۔ آسمان...

*مفتی عتیق الرحمٰن شھید ۔۔۔ مرد مؤمن ۔۔ مرد حق *

مفتی عتیق الرحمان شہید کی تروتازہ لاش تحریر: مولانا ابرار عالم جامعہ بنوریہ العامیہ سائٹ ایریاکراچی کے مشہور و معروف استاذ الحدیث حضرت مولانا و مفتی عتیق الرحمان صاحب کا واقعہ بیان کرنے جارہا ہوں۔ 2001ء تک میں بھی جامعہ بنوریہ میں پڑھاتا رہا ہوں۔ ان دنوں حضرت مفتی صاحب سے میری ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ چونکہ حضرت بنین و بنات دونوں شعبوں میں پڑھاتے تھے اور میں بھی ان دونوں شعبوں میں پڑھاتا تھا۔ نیز مفتی صاحب کا ایک فرزند جمال عتیق ان دنوں میرا شاگرد بھی تھا۔ مفتی صاحب کی شہادت کے بعد جب میں ان کے موصوف فرزند سے ملااور مفتی صاحب کی شہادت کے بارے میں اور اس کے بعد کے حوالہ سے جاننا چاہا تو موصوف عزیزم نے جو مجھے بتایا مخصراً اپنے الفاظ میں پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی صاحب برنس روڈ پر مسجد سے آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا کر شہید کردیا۔ مفتی صاحب کے بارے میں بتایا گیاکہ اکثر خصوصی طور پر امریکہ کے خلاف اور عمومی طور پرحق و باطل کے موضوع پر ان کا بیان ہوتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنازے میں عبدالستار ایدھی تشریف لائے تو ان سے سوال کیا گیاکہ آپ مفتی صاحب کے بارے میں کچھ ب...

پارہ~~~30~~~ عَمَّ*

               *سورہ نبأ* مشرکین مکہ استہزاء و تمسخر کے طور پر مرنے کے بعد زندہ ہونے کو اور قرآن کریم کو ’’النبأ العظیم‘‘ یعنی ’’بڑی خبر‘‘ کہتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعی بڑی اور عظیم الشان خبر ہے۔  اللہ تعالیٰ نے ان کے منہ کی بات لیکر فرمایا کہ اس ’’بڑی خبر‘‘ پر تعجب یا انکار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تمہیں عنقریب اس کی حقیقت کا علم ہو جائے گا۔ پھر اس پر کائناتی شواہد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمان و زمین اور ان میں موجود چیزیں جن کی تخلیق انسانی نقطۂ نظر سے زیادہ مشکل اور عجیب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سب کی تخلیق فرمائی ہے اور ایسی طاقت و قدرت رکھنے والے اللہ کے لئے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنا کون سا مشکل کام ہے۔  پھر اس اعتراض کا جواب دیا کہ اگر یہ برحق بات ہے تو آج مردے زندہ کیوں نہیں ہوتے؟ ہر چیز کے ظہور پذیر ہونے کے لئے وقت متعین ہوتا ہے۔ وہ چیز اپنے موسم اور وقت متعین میں آ موجود ہوتی ہے۔ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا ’’موسم‘‘ اور وقت متعین یوم الفصل (فیصلہ کا دن) ہے لہٰذا یہ کام بھی اس وقت ظاہر ہو جائے گا۔  پھر جہنم کی عب...

*پارہ~~~29~~~تَبَارَکَ الّذِیْ*

               *سورہ الملک* مکی سورہ ہے تیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورہ میں دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے قادر مطلق ہونے کو زیادہ اجاگر کیا گیا ہے۔  ابتداء سورہ میں بتایا گیا ہے کہ زندگی اور موت کی تخلیق کا مقصد ’’مقدار کی کثرت‘‘ نہیں بلکہ ’’معیار کا حسن‘‘ پیدا کرنا ہے۔ کسی بھی نیک عمل کو بہتر سے بہتر اور خوبصورت سے خوبصورت انداز میں سرانجام دیا جائے۔  اس کے بعد قدرت کے ’’فن تخلیق‘‘ میں کمال مہارت کا بیان ہے وسیع و عریض سات آسمان بنا دئے مگر ان میں کوئی دراڑ یا کہیں پر کوئی جھول نہیں رہنے دیا۔ ستارے پیدا کرنے کا مقصد زینت بھی ہے اور آسمانی نظام کے رازوں کو شیاطین سے تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔  پھر جہنم کے اندر عذاب کی شدت، کافروں کی ندامت و شرمندگی اور بے بسی اور کسمپرسی کی بہترین انداز میں منظر کشی کی گئی ہے۔  پھر اخلاص کے ساتھ اللہ کا خوف رکھنے والے جو ایسے مقام پر بھی، جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو، اللہ سے ڈریں ان کے لئے ’’بڑے صلہ‘‘ کا وعدہ کیا گیا ہے۔ پھر زمین پر چلنے پھرنے کی سہولت، روزی کمانے کے مواقع فراہم کرنے ک...

*پارہ~~~28~~~قَدْ سَمِعَ اللهُ*

               *سورہ مجادلہ* المجادلۃ کے معنی ’’بحث و مباحثہ یا جھگڑا‘‘ کرنے کے ہیں، اس سورہ کی ابتداء میں ایک خاتون کی گفتگو اور اس کے ضمن میں ظہار کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ اس لئے اس کا نام ’’المجادلۃ‘‘ رکھا گیا ہے۔  حضرت اوس بن صامت نے اپنی بیوی حضرت خولہ بنت ثعلبہ سے ظہار کر لیا تھا، ظہار کے معنی اپنی بیوی کی پشت کو اپنی ماں کی پشت کے مشابہ قرار دینا ہے اور زمانہ جاہلیت میں یہ لفظ بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کے لئے (طلاق دینے کے لئے) استعمال ہوتا تھا۔  خولہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہایت خوبصورت انداز میں اپنا معاملہ پیش کر کے اس کا شرعی حکم معلوم کیا۔ انہوں نے کہا یارسول اللہ! اوس نے مجھ سے ظہار کر لیا ہے۔ یہ شخص میرا مال کھا گیا۔ میری جوانی اس نے تباہ کر دی۔ میں نے اپنا پیٹ اس کے آگے کھول کر رکھ دیا۔ جب میں بوڑھی ہو کر اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ رہی تو اس نے مجھ سے ظہار کر لیا۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اگر انہیں میں اپنے پاس رکھوں تو بھوکے مرنے لگیں گے اور اگر اوس کے حوالہ کر دوں تو بے توجہی کی وجہ سے ضائع ہو جائیں گے۔...

*پارہ~~~27~~~ قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ*

 27 – قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ قوم لوط کی ہلاکت کے واقعہ سے اس پارہ کی ابتداء ہو رہی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ (حضرت لوط علیہ السلام کا) صرف ایک گھرانہ اسلام کی بدولت عذاب سے نجات پا سکا۔ اس کے علاوہ پوری قوم اپنی بے راہ روی کی بناء پر پتھروں کی بارش سے تباہ کر دی گئی۔  قصۂ موسیٰ و فرعون میں بھی یہی ہوا کہ انہوں نے رسول کا انکار کیا۔ ہم نے اسے سمندر میں ڈال کر غرق کر کے نشان عبرت بنا دیا۔ قوم ثمود اور اس سے پہلے قوم نوح کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کہ ان کی سرکشی اور فسق و فجور نے ان کی تباہی کی راہ ہموار کی اور آنے والوں کے لئے نشانِ عبرت بن کر رہ گئے۔  اتنے بڑے آسمان کی چھت بنانے والا اور زمین کا اتنا خوبصورت فرش لگانے والا کتنا بہترین کاریگر اور کتنا وسعتوں والا مالک ہے۔ اس نے ہر چیز کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا (نر اور مادہ، مثبت و منفی کی شکل میں ) اسی اللہ کی طرف متوجہ ہونا چاہئے اور اس کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہیں بنانا چاہئے۔  باقی رہا نبی کی کردار کشی کرنے کے لئے اسے دیوانہ و جادوگر کے نام سے بدنام کرنے کی کوشش، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے انبیاء علیہم السلام ک...