*مفتی عتیق الرحمٰن شھید ۔۔۔ مرد مؤمن ۔۔ مرد حق *

مفتی عتیق الرحمان شہید کی تروتازہ لاش
تحریر: مولانا ابرار عالم
جامعہ بنوریہ العامیہ سائٹ ایریاکراچی کے مشہور و معروف استاذ الحدیث حضرت مولانا و مفتی عتیق الرحمان صاحب کا واقعہ بیان کرنے جارہا ہوں۔ 2001ء تک میں بھی جامعہ بنوریہ میں پڑھاتا رہا ہوں۔ ان دنوں حضرت مفتی صاحب سے میری ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ چونکہ حضرت بنین و بنات دونوں شعبوں میں پڑھاتے تھے اور میں بھی ان دونوں شعبوں میں پڑھاتا تھا۔

نیز مفتی صاحب کا ایک فرزند جمال عتیق ان دنوں میرا شاگرد بھی تھا۔ مفتی صاحب کی شہادت کے بعد جب میں ان کے موصوف فرزند سے ملااور مفتی صاحب کی شہادت کے بارے میں اور اس کے بعد کے حوالہ سے جاننا چاہا تو موصوف عزیزم نے جو مجھے بتایا مخصراً اپنے الفاظ میں پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ مفتی صاحب برنس روڈ پر مسجد سے آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا کر شہید کردیا۔ مفتی صاحب کے بارے میں بتایا گیاکہ اکثر خصوصی طور پر امریکہ کے خلاف اور عمومی طور پرحق و باطل کے موضوع پر ان کا بیان ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنازے میں عبدالستار ایدھی تشریف لائے تو ان سے سوال کیا گیاکہ آپ مفتی صاحب کے بارے میں کچھ بتائیں تو ایدھی صاحب نے بتایا کہ میری مفتی صاحب سے کوئی رشتہ داری اوردوستی نہیں لیکن میں جنازہ میں شرکت کیلئے اس لئے آیا ہوں کہ ان کا جنازہ میرے سرد خانے میں تقریباً دس گھنٹے سے زیادہ رہا۔ میں نے دیکھا کہ مفتی صاحب کے زخموں سے مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ حالانکہ یہ بات حقیقت ہے کہ کسی بھی زخم سے خون زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے اسکے بعد خون بہنا بند ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ میری زندگی کا عجیب واقعہ ہے کہ مفتی موصوف کا خون دس گھنٹوں تک مسلسل بہہ رہا تھا جس سے میں نے سمجھ لیا کہ ضرور یہ کوئی نیک آدمی ہیں اور انکے جنازے میں ضرور شرکت کرنی چاہئے کہ شاید ان کے صدقے میں میری مغفرت بھی ہوجائے۔

قارئین گرامی !میں پہلے بھی کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ شہید زندہ ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کے حوالے سے میں نے عرض کیا ہے اور انکو اللہ تعالیٰ کے پاس سے رزق دیا جاتا ہے چونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ان کی شہادت کے بعد رزق ملنا شروع ہوجاتا ہے جو کہ دنیاوی رزق سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور رزق کھانے کے بعد خون کا بننا ضروری ہے۔ لہذا انکے زخموں سے مسلسل خون بہتا رہاکیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ کے پاس سے روحانی طور پرکھانے پینے کی فراہمی شروع ہوگئی تھی۔ شہیدزندہ ہوتا ہے اور زندہ جسم میں خون کا ہونا ضروری ہے اور جب جسم میں خون بڑھتا ہی جائے گا تو یقینازخم سے مسلسل نکلناتو ضروری ہے۔اسی لئے کرامتاً مسلسل دس گھنٹوں تک خون بہتا رہا۔

بہرحال اسکے بعد عزیزم جمال عتیق صاحب نے بتایا کہ پھر تقریباً 13ماہ بعد کراچی میں بہت موسلادھار بارش ہوئی جس کے نتیجہ میں مفتی صاحب کی قبر جو کہ کچی تھی وہ کھل گئی اور مرمت کی ضرورت پڑگئی۔ چناچہ جامعہ بنوریہ کے علماء و طلباء مرمت کی غرض سے گئے اور مفتی صاحب کے فرزندجمال عتیق قبر میں اترے تاکہ مرمت کرسکیں اور قبر کی صفائی بھی ہوجائے۔تو ان کا مجھ سے بیان ہے کہ قبر سے خوشبو آرہی تھی جو کہ موجود علماء و طلباء نے بھی محسوس کی۔ نیز جب میں نے جسم کو ہاتھ لگایا تو وہ زندہ انسان کی طرح نرم و ملائم اور گرم تھا جبکہ مفتی صاحب کے خون سے بھی خوشبو آرہی تھی اور جو خون صفائی کے دوران میرے ہاتھ پر لگ گیا تھا اسے دھونے کے پندرہ دن بعد بھی ہاتھ سے خوشبو آرہی تھی۔مفتی صاحب کے صاحبزادے اور دیگر علماء کرام و طلباء نیز خود مفتی محمد نعیم صاحب جامعہ بنوریہ ممتہم نے دیکھا کہ مفتی صاحب کا جسم سوا سال بعد بھی بالکل ترو تازہ حالت میں محفوظ اور صحیح و سالم تھا۔مزید تصدیق کیلئے میری ویب سائٹwww.RightfulReligion.com پر مفتی عتیق صاحب کے صاحبزادے سے لئے گئے انٹرویو کی ویڈیو موجود ہے۔


رمضان المبارک ۱۴۳۷ھ میں ۔۔۔میں نزہت وسیم ہر روزایک پارے کی تفسیر ۔۔۔ مختصر تفسیر مفتی عتیق الرحمن ۔۔۔ سے گوگل پلس پر صرف اردوکمیونٹی میں شئر کرتی رہی ۔۔۔ لیکن سولہویں پارے کی تفسیر متن میں موجود نہ تھی ۔ اس لئے میں نے مفتی عتیق الرحمن شھید کی طرز پر وہ خود تحریر کی ۔ الله جل شانہ قبول فرمائے ۔ اور اس میں اگر کوئی غلطی کوتاہی ہو تو درگذر کا معاملہ فرمائے ۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں