نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*الله کے نشانات*

إِنَّ ۔۔ فِي ۔۔ خَلْقِ ۔۔ السَّمَاوَاتِ۔۔۔ وَالْأَرْضِ 
بے شک ۔۔۔ میں ۔۔ پیدائش ۔۔ آسمان ۔۔ اور زمین 
وَاخْتِلَافِ ۔۔۔اللَّيْلِ ۔۔۔   وَالنَّهَارِ ۔۔۔۔۔ وَالْفُلْكِ 
اور بدلنا ۔۔ رات ۔۔ اوردن ۔۔ اور کشتیاں 
الَّتِي ۔۔  تَجْرِي ۔۔۔۔۔ فِي الْبَحْرِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بِمَا ۔۔۔    يَنفَعُ ۔۔۔۔۔۔ النَّاسَ 
جو ۔۔ چلتی ہیں ۔۔ سمندر میں ۔۔ اس کے ساتھ ۔۔وہ نفع دیتا ہے ۔۔ لوگ 
وَمَا ۔۔۔ أَنزَلَ ۔۔۔۔۔۔ اللَّهُ ۔۔۔۔۔ مِنَ السَّمَاءِ ۔۔۔    مِن مَّاءٍ 
اور جو ۔۔ اتارا ۔۔ الله تعالی ۔۔ آسمان سے ۔۔ پانی سے 
 فَأَحْيَا ۔۔۔۔۔۔۔ بِهِ الْأَرْضَ ۔۔۔۔۔۔ بَعْدَ ۔۔۔۔۔ ۔ مَوْتِهَا ۔۔۔۔۔۔     وَبَثَّ ۔۔۔۔۔۔  فِيهَا
پس زندہ کیا ۔۔ اس سے زمین ۔۔ بعد ۔۔ اس کی موت ۔۔ اور پھیلائے ۔۔ اس میں 
 مِن ۔۔   كُلِّ ۔۔۔دَابَّةٍ ۔۔۔ وَتَصْرِيفِ ۔۔۔ الرِّيَاحِ
سے ۔۔ سارے ۔۔جانور ۔۔۔۔۔اور بدلنا ۔۔۔۔ ہوائیں 
 وَالسَّحَابِ ۔۔۔ الْمُسَخَّرِ ۔۔۔ بَيْنَ ۔۔۔ السَّمَاءِ ۔۔۔ وَالْأَرْضِ 
اور بادل ۔۔۔۔ تابع ۔۔ درمیان ۔۔ آسمان ۔۔ اورزمین 
لَآيَاتٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔ لِّقَوْمٍ ۔۔۔ يَعْقِلُونَ۔ 1️⃣6️⃣4️⃣
البتہ نشانیاں ہیں ۔۔ قوم کے لئے ۔۔ وہ عقل  رکھتے ہیں 

إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ 
    1️⃣6️⃣4️⃣.  لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں اور کشتیوں میں جو دریا میں چلتی ہیں لوگوں کے کام کی چیزیں لے کر اور پانی میں جسے الله تعالی نے آسمان سے اتارا پھر اس سے زمین کو زندہ کیا اس کے مردہ ہونے کے بعد اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو اس کے حکم کا تابع ہے ۔ زمین اور آسمان کے درمیان بے شک ان سب چیزوں میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ 

اس آیت میں الله جل شانہ نے اپنی قوت اور فدرت کی بے شمار نشانیاں بیان فرمائی ہیں تاکہ انسان ان پر غور کرے اور اس کی الوہیت اور برتری کا اقرار کرے ۔ 
یعنی آسمان کے اس قدر وسیع ، اُونچا اور بے ستون پیداکرنے میں اور زمین کو اتنا وسیع مضبوط پیدا کرنے میں ، دن اور رات کے بدلتے رہنے اور ان کے گھٹانے اور بڑھانے میں اور کشتیوں کے دریا میں چلنے میں اور آسمان سے پانی برسانے میں ، اس سے زمین کو سرسبز و تازہ کرنے میں اور تمام حیوانات میں ان کی پیدائش و افزائش میں ، نشو ونما ہونے میں ، مختلف سمتوں سے ہواؤں کے چلانے میں ، بادلوں کو زمین اور آسمان کے درمیان معلق کرنے میں ۔۔۔ الله تعالی کی قدرتوں اور قوتوں کا نشان نہیں تو اور کیا ہے ؟ 
ان تمام باتوں میں عقل و فکر رکھنے والوں کے لئے حق تعالی کی واحدانیت ، قدرت اور حکمت و رحمت کے بے شمار عظیم دلائل ہیں ۔ مگر ان پر عقل والے ہی غور کر سکتے ہیں ۔ نادان کسی چیز سے سبق حاصل نہیں کر سکتے ۔ 
آیہ ۔۔ 163 میں 
لاالہ الا ھو ۔۔۔ میں توحید ذات کا 
الرحمٰن الرحیم ۔۔۔ میں توحید صفات کا 
اور انّ فی خلق السموات ۔۔ الخ ۔۔۔۔۔ میں توحید افعال کا ثبات ہے 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...