نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*تمام قوت الله تعالی کے لئے ہے*

وَلَوْ ۔۔ يَرَى ۔۔ الَّذِينَ ۔۔ ظَلَمُوا ۔۔ إِذْ يَرَوْنَ
اور اگر ۔۔ وہ دیکھ لیں ۔۔ لوگ ۔۔ جنہوں نے ظلم کیا ۔۔۔ جب وہ دیکھیں گے 
الْعَذَابَ ۔۔۔ أَنَّ ۔۔ الْقُوَّةَ ۔۔ لِلَّهِ ۔۔۔ جَمِيعًا
عذاب ۔۔۔ بے شک ۔۔ قوت ۔۔۔ الله تعالی کے لئے ہے ۔۔۔ ساری 
وَأَنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔ شَدِيدُ ۔۔۔الْعَذَابِ۔ 1️⃣6️⃣5️⃣
اور بے شک ۔۔۔ الله تعالی ۔۔ سخت ۔۔ عذاب 

وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ.  1️⃣6️⃣5️⃣

اور اگر یہ ظالم دیکھ لیں اس وقت کو جب یہ عذاب دیکھیں گے کہ ساری قوت الله تعالی ہی کے لئے ہے اور یہ کہ الله جل  جلالہ کا عذاب سخت ہے ۔ 

پہلی آیات میں الله تعالی نے اپنے واحد ہونے ، کائنات کا خالق ہونے اور مؤمنوں کا رتبہ بتانے کے بعد اپنی قوت اور طاقت کا پتہ دیا اور فرمایا کہ کافر اور مشرک اپنی کم عقلی جہالت اور ناعاقبت اندیشی کے سبب مختلف چیزوں کو الله تعالی کا شریک ٹہراتے ہیں ۔ انہیں اپنی حاجتوں کا پورا کرنے والا سمجھتے ہیں ۔ مصیبت کے وقت مدد کرنے والا خیال کرتے ہیں ۔ اور عبادت کے صلہ میں انعامات کی بارش کرنے والا گمان کرتے ہیں ۔ اور یقین رکھتے ہیں کہ یہ چیزیں قوتقں کی مالک ہیں ۔ 
اس آیت میں الله تعالی نے فرمایا ۔ اگر ! یہ منکرین حق اور الله کے ساتھ مخلوقات کو شریک ٹہرانے والے اس عذاب کو دیکھ لیں جو ہم قیامت کے دن ان پر نازل کریں گے ۔ جسے دیکھ کر وہ فورا کہہ اٹھیں گے کہ ہر قسم کی قوت وطاقت ۔ عظمت و قدرت اور اختیار اور اقتدار صرف الله تعالی ہی کے لئے ہے ۔ کسی کو اس کے سامنے دم مارنے کی مجال نہیں ۔ اس کے سوا کوئی دوسری ہستی کسی کی مدد نہیں کر سکتی اور ہر چیز اس کے سامنے عاجز ہے ۔ 
اس دن نہ کسی کا مال واسباب اس کے کچھ کام آئے گا اور نہ عزیز واقارب ساتھ دے سکیں گے ۔ ہر شخص اپنے محرم بھائی بند ، ماں باپ ، بہن بھائی سے یار دوستوں اور عزیزوں سے دور بھاگے گا ۔ تاکہ کہیں ان کا وبال اُس کے اوپر نہ آپڑے ۔ اس روز مشرک لوگ اپنے ان باطل معبودوں اور جھوٹے شریکوں کو بھول جائیں گے اور  الامان الامان۔ پکاریں گے ۔
دنیاوی زندگی میں انسان پر طرح طرح کی مصیبتیں اور آزمائشیں نازل ہوتی ہیں ۔ اسے اپنی عقل سے کام لے کر یہ سمجھنا چاہئیے کہ یہ سب الله تعالی کی طرف سے ہیں اور ان سے سبق حاصل کرکے الله تعالی کے سامنے جھک جانا چاہئیے ۔ 
احادیث نبوی صلی الله علیہ وسلم میں اس عاجزی اور نیاز مندی کو توبہ و استغفار اور دعاکو عبادت کی جان بتایا گیا ہے ۔ 
فرمایا ۔۔۔۔ 
اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَۃ 
دعا عبادت کا مغز ہے ۔۔۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...