نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*مشرکوں کی بے بسی*

إِذْ ۔۔۔تَبَرَّأَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ اتُّبِعُوا 
جب ۔۔۔ بیزار ہوں گے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔ جن کی پیروی کی گئی 
مِنَ الَّذِينَ ۔۔۔ اتَّبَعُوا ۔۔۔ وَرَأَوُا ۔۔۔ الْعَذَابَ
ان لوگوں سے ۔۔۔ جنہوں نے پیروی کی ۔۔۔ اور وہ دیکھیں گے ۔۔۔ عذاب 
 وَتَقَطَّعَتْ ۔۔۔ بِهِمُ ۔۔۔ الْأَسْبَابُ۔  1️⃣6️⃣6️⃣
اور کٹ جائیں گے ۔۔۔ ان سے ۔۔۔ اسباب 

وَقَالَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ اتَّبَعُوا ۔۔۔لَوْ ۔۔ أَنَّ
اور کہیں گے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔ جنہوں نے پیروی کی ۔۔ کاش ۔۔ ہو 
 لَنَا ۔۔۔ كَرَّةً ۔۔۔ فَنَتَبَرَّأَ ۔۔۔ مِنْهُمْ 
ہمارے لئے ۔۔۔ لوٹنا ۔۔ پس ہم بیزار ہوں گے ۔۔۔ ان سے 
كَمَا ۔۔۔ تَبَرَّءُوا ۔۔۔ مِنَّا ۔۔۔ كَذَلِكَ ۔۔۔ يُرِيهِمُ 
جیسا ۔۔ وہ  بیزار ہوئے ۔۔۔ ہم سے ۔۔ اسی طرح ۔۔ دکھائے گا ان کو 
اللَّهُ ۔۔۔ أَعْمَالَهُمْ ۔۔۔ حَسَرَاتٍ ۔۔۔عَلَيْهِمْ 
الله تعالی ۔۔۔ اعمال ان کے ۔۔۔ حسرتیں ۔۔۔ ان پر 
وَمَا ۔۔۔هُم ۔۔۔ بِخَارِجِينَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔النَّارِ.  1️⃣6️⃣7️⃣
اور نہیں ۔۔۔ وہ ۔۔ نکلنے والے ۔۔۔ سے ۔۔۔ آگ 

إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ
وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ.  1️⃣6️⃣6️⃣

جب وہ جن کی پیروی کی گئی اپنے پیراکاروں سے بیزار ہو جائیں گے  اور وہ عذاب دیکھ لیں گے اور ان سے سب اسباب کٹ جائیں گے ۔

وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ 
وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ.   1️⃣6️⃣7️⃣
 
اور پیروکار کہیں گے کاش ایسا ہوتا دنیا کی طرف لَوٹ جانا مل جاتا تو پھر ہم بھی ان سے بیزار ہو جاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہو گئے  اسی طرح الله تعالی انہیں دکھائے گا ان کے اعمال حسرت دلانے کے لئے اور وہ آگ سے ہرگز نکلنے والے نہیں ۔ 

اَلَّذِیْنَ اتُّبِعُوا۔ ( جن کی پیروی کی گئی ) ۔ اتباع  اس کا مصدر ہے ۔ جس کے معنیٰ  پیروی کرنا ہیں ۔ مراد مرشد جن کی پیروی کی جاتی ہو ۔ 
اَلّذِیْنَ اتَّبَعُوْا  ۔ ( جنہوں نے پیروی کی ) ۔ یعنی پیروکار اور مرید ۔ ماننے والے جنہوں نے پیروی کی ہو ۔

ان آیات میں الله تعالی نے قیامت کے ایک ہولناک منظر کا بیان فرمایا ہے ۔  کاش غلط کار مشرک آج اس پر غور کرکے عبرت پکڑ لیں اور بے راہ روی سے باز آجائیں ۔ 
اس دن جھوٹے مُرشد جنہوں نے دنیا میں نادان عوام کو اپنے پیچھے لگا رکھا تھا ۔ ان لوگوں کو چھوڑ دیں گے  جنہوں نے دنیا میں ان کی پیروی کی تھی ۔ اور ان کے پیچھے لگ کر راہِ حق چھوڑ بیٹھے تھے ۔ یہ گھڑی ان نادان پیروکاروں کے لئے بڑی بھیانک ہو گی  کہ ان کے مُرشد جواب دے چکے ہوں گے ۔ اسباب کٹ گئے ہوں گے اور عذاب سامنے نظر آرہا ہو گا ۔ 
نادان مُرید کہیں گے کہ کاش !!!  دنیا میں ایک بار جانا نصیب ہو اور ہم ان مکار مرشدوں سے اسی طرح بیزاری اختیار کریں ۔ اور ہم بھی ان سے انتقام لیں اور جیسا یہ آج ہم کو جواب دے کر الگ ہوگئے ہیں ہم بھی ان کو جواب دے کر جُدا ہو جائیں ۔ مگر اب کچھ نہ ہو سکے گا ۔ اعمال ایک حسرت کا دفتر بن کر ان کے سامنے ہوں گے ۔ اور جہنم کی آگ سے چھٹکارے کی کوئی صورت نہ ہو گی ۔ جیسے مشرکین کو عذابِ  الٰہی اور اپنے معبودوں کی بیزاری دیکھ کر سخت حیرت ہو گی اسی طرح ان کے تمام اعمال کو الله تعالی ان کے لئے حسرت بنادے گا ۔ کیونکہ حج و عمرہ ، صدقات و خیرات جو اچھی باتیں ہوں گی وہ تو شرک کی وجہ سے مردود ہو جائیں گی ۔ اور شرک و گناہ جس قدر کئے ہوں گے ان کا بدلہ عذاب کی صورت میں ملے گا ۔ تو اب ان کے برے اعمال ان کے لئے حسرت کی وجہ بن جائیں گے کسی عمل سے کچھ نفع حاصل نہ ہو گا ۔  
بخلاف موحدین اور اہل ایمان کے کہ اگر گناہوں کے سبب دوزخ میں جائیں گے تو آخر کار نجات پا لیں گے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...