نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*غیر الله سے محبت*

وَمِنَ النَّاسِ ۔۔۔ مَن ۔۔۔ يَتَّخِذُ ۔۔۔  مِن دُونِ اللَّهِ 
اور لوگوں میں سے ۔۔۔ جو ۔۔ بناتا ہے ۔۔ الله تعالی کے علاوہ 
أَندَادًا ۔۔۔يُحِبُّونَهُمْ ۔۔۔كَحُبِّ ۔۔۔اللَّهِ 
برابر ۔۔ وہ محبت کرتے ہیں اُن سے ۔۔۔ جیسی محبت ۔۔ الله تعالی 
وَالَّذِينَ آمَنُوا ۔۔۔أَشَدُّ ۔۔۔ حُبًّا ۔۔۔لِّلَّهِ
اور ایمان والے ۔۔  زیادہ سخت ۔۔۔ محبت ۔۔۔ الله تعالی کے لئے 

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ

اور بعض وہ لوگ ہیں جو بناتے ہیں اوروں کو الله تعالی کے برابر   ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی الله تعالی کی محبت   اور مؤمنوں کو الله تعالی کی محبت سب سے زیادہ ہے ۔ 

اَنْدَادًا ۔ ( برابر ) ۔ یہ لفظ "ند سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں مثل یا مقابل ۔ مثلا الله تعالی کے مقابلے میں بُت ، مورتیاں ،دیوتا ، رئیس ، اور پیشوا وغیرہ ۔ یا کوئی اور شئے جو الله تعالی کے علاوہ دل میں جگہ حاصل کر لے ۔ اور اس کی محبت دل پر غالب آجائے ۔ 
اس سے پہلے کی آیات میں الله جل شانہ نے اپنی  الوہئیت ، رحمانیت اور رحیمیت بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ انسان کی ضروریات کے لئے ہم نے ساری کائنات پیدا کی ۔زمین ، آسمان ، رات، دن ، کشتیاں ، بارش ، زمین کی پیداوار ، مویشی ، چوپائے ، ہوائیں اور بادل وغیرہ انسان ان سے فائدہ اٹھاتا ہے ۔ اپنی ضروریات پوری کرتا ہے ۔ اور آرام سے زندگی گزارتا ہے ۔ اسے چاہئیے کہ وہ ان نعمتوں کو پانے کے بعد الله تعالی کا شکریہ ادا کرے ۔ 
افسوس لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو شکر ادا کرنے کی بجائے الله تعالی کو بھول جاتے ہیں جو شعور و عقل میں تمام مخلوقات سے افضل ہیں ۔ اور تمام دلائل ظاہرہ کے باوجود غیر الله کو حق تعالی کا شریک اور اُس کے برابر بناتے ہیں ۔ انہیں اپنے معبود بناتے ہیں ۔الله جل شانہ کے ساتھ دوسرے بتوں ، دیوتاؤں اور پیشواؤں کو شریک ٹہراتے اور انہیں قدرت و اختیار والا سمجھتے ہیں ۔  الله تعالی کی نعمتیں دوسروں کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ اور ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی الله تعالی سے رکھنی چاہئیے تھی ۔ اس آیت میں انہی لوگوں کا ذکر ہے 
الله تعالی فرماتا ہے کہ جب خالق و مالک وہ خود ہے معبود بھی وہی ہے تو سب سے زیادہ محبت بھی اسی سے ہونی چاہئیے ۔ ایک مؤمن کامل کی نشانی یہی ہے کہ وہ سب سے زیادہ الله تعالی کو محبوب رکھے ۔ اپنے دل میں اس کی محبت سب سے زیادہ مضبوط کرے ۔
کیونکہ مشرکین کو اپنے معبودوں سے جو محبت ہے مؤمنین کو اپنے الله  سے اُس سے بھی بہت زیادہ اور مستحکم محبت ہے مصائب دنیا میں مشرکین کی محبت بعض اوقات ختم ہو جاتی ہے ۔ لیکن مؤمن مصائب اور مشکلات میں الله سے اور زیادہ جُڑ جاتا ہے ۔ 
حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ 
مؤمن وہ ہے جس کی دشمنی اور دوستی الله کے لئے ہوتی ہے ۔ جسے الله تعالی چاہتا ہے وہ اسے دوست رکھتا ہے ۔اور جس سے الله تعالی ناراض ہو اسے دشمن سمجھتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...