*مفعول لہ*

مفعول لہ ۔۔ وہ مفعول ہے جو کام کرنے کی وجہ بتائے ۔  مفعول لہ کا معنی بنتا ہے " اس کے لئے " یا " اس کی وجہ سے " ۔ جیسے 
عاقِبَ الاستاذُ التلمیذَ تادیباً ۔۔۔ استاد نے ادب سکھانے کے لئے شاگرد کو سزا دی 
یہ مفعول بتاتا ہے کہ فعل کس وجہ سے کیا گیا ۔ 
عَاقبَ ۔۔ فعل ۔۔ الاستاذُ ۔۔۔ فاعل ۔۔۔ التلمیذَ ۔۔۔ مفعول  ۔۔۔ تادیبا۔۔۔ مفعول لہ    
اور سب مل کر جملہ فعلیہ 
اب مفعول مطلق اور مفعول لہ میں فرق یہ ہے کہ دونوں مصدر ہوتے ہیں ۔۔۔مفعول مطلق اپنے فعل کا مصدر ہوتا ہے  یعنی فعل اور مفعول ایک ہی مصدر سے آتے ہیں ۔ 
اور مفعول لہ اپنے فعل کے مصدر سے مختلف   مصدر ہوتا ہے ۔ 
ضربتُ ضرباً ۔۔۔ اور 
قُمْتُ احتراماً ۔۔  
قاعدہ اس کا یہ ہے  "مفعول لہ " ۔ وہ مصدر منصوب ہے جو کام کے کرنے کی وجہ بتائے ۔ 
مفعول مطلق ۔۔۔۔ تاکید ، کیفیت یا تعداد بتاتا ہے ۔ اور مفعول لہ وجہ یا سبب بتاتا ہے ۔ 
کچھ سمجھ آئی ۔۔ یا پہلی بھی گئی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں