نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*بنی اسرائیل پر انعاماتِ خداوندی*


يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ     ۔ اذْكُرُوا۔               ۔  نِعْمَتِيَ      
اے اولاد یعقوب ۔       یاد کرو ۔    میرے احسان ۔ 
الَّتِي۔          أَنْعَمْتُ           ۔    عَلَيْكُمْ           ۔   وَأَوْفُوا      ۔ 
وہ جو ۔ میں نے انعام کیا       ۔ تم پر      ۔ اور تم پورے کرو 
بِعَهْدِي         أُوفِ                          بِعَهْدِكُمْ۔      
میرا عھد ۔   میں پورا کروں گا ۔     تمہارے عہد کو 
 وَإِيَّايَ                   فَارْهَبُونِ۔  4️⃣0️⃣
اور خاص مجھ سے         ۔ پس تم ڈرتے رہو 

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ.   4️⃣0️⃣
اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے  اور تم میرا اقرار پورا کرو تو میں تمہارا اقرار پورا کروں گا اور تم صرف مجھ ہی سے ڈرو ۔ 
بنی اسرائیل ۔ ( اولاد ِ اسرائیل ) ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب تھا ۔ جو حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور 
 حضرت ابراھیم علیہ السلام کے پوتے تھے ۔ ۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے ۔ اور اس کے معنی الله کا بندہ ہیں ۔ بنی اسرائیل سے مراد یہودی ہیں ۔ 
نِعْمَتِیْ ۔ ( میری نعمت ، میرا احسان ) ۔ مراد الله تعالی کی وہ نعمتیں اور احسانات ہیں جو اس نے یہودیوں پر کئے ۔ مثلاٌ غلامی کے عذاب سے نجات دی ۔ اُن کے دشمن فرعون کو غرق کیا ۔ اُن کے لئے بحیرۂ قلزم میں راستہ بنایا ۔ بیابان میں من و سلوٰی جیسی لذیذ خوراک انہیں بغیر کسی محنت اور مشقت کے دی ۔ مصیبتوں میں غیب سے ان کی مدد کی ۔ 
عَھْدِی ( میرا عھد ، میرا اقرار ) ۔ دو فریقوں کے آپس کے قول و اقرار کو کہتے ہیں ۔ یہاں عہد سے مراد بندوں کا الله جل شانہ سے وہ اقرار ہے ۔ جو انہوں نے دنیا میں آنے سے پہلے اس سے کیا تھا ۔ وہ اس طرح کہ الله تعالی نے انسان کو عقل بخشی ۔ اپنی قدرت کی نشانیوں میں غور کرنے کی طاقت عطا کی ۔ اور اس کے بعد انسان نے یہ ذمہ لیا کہ وہ الله جل شانہ کو پہچانے گا ۔ اس کے بھیجے ہوئے نبیوں پر ایمان لائے گا ۔ اور الله کریم و رحیم کی ھدایت پر چلے گا ۔ اس کے بدلے الله جل شانہ نے وعدہ فرمایا کہ انہیں الله کی رضا حاصل ہو گی اور جنت عطا کی جائے گی ۔ 
فَارْھَبُونَ ( تم ڈرتے رھو ) ۔ یعنی الله تعالی کے سوا کسی اور کا ڈر اور خوف دل میں نہ رکھو ۔ 
الله جل شانہ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے اور زمین میں بھیجنے کے بعد اس سے وعدہ فرمایا تھا کہ وہ اس کی اولاد کے لئے موقع کے مطابق اپنے نبی بھیجتا رہے گا ۔ اور ان کے ذریعے بندوں تک اپنے احکام اور ہدایات پہنچائے گا ۔ اس وعدے کے مطابق دنیا میں نبی آتے رہے ۔ سب سے آخر میں حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم الله تعالی کے نبی بنا کر بھیجے گئے ۔ ان کو جو دین بخشا گیا وہ ایک عالمگیر دین ہے ۔
اس بنا پر اس رکوع سے تبلیغِ اسلام کا سلسلہ شروع ہوتا ہے ۔ یہودی الله تعالی کے دین کے طریقے سے واقف تھے ۔ اس لئے سب سے پہلے ان ہی سے خاص طور پر خطاب کیا جاتا ہے ۔ اور انہیں یاد دلایا جاتا ہے کہ دینِ الٰہی کی برکتیں تمھارے بزرگ دیکھ چکے ہیں ۔ اور تم اُن سے خوب واقف ہو ۔ اب اس آخری نبی پر ایمان لاؤ تاکہ تم پھر سے انہی نعمتوں کے مستحق ہو سکو۔ ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے وعدہ پورا کرنے کے برابر سمجھا جائے گا ۔ اور اس کے بدلے میں الله جل شانہ اپنا وعدہ پورا فرمائے گا ۔ تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔ اور تمہیں دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا فرمائے گا ۔ 
درس قرآن  ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...