نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اپریل, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسلم دنیا میں نشر و اشاعت و طباعت کا آغاز

 مسلم دنیا میں نشر و اشاعت و طباعت کا آغاز اور پندرھویں صدی میں گٹن برگ کا پرنٹنگ پریس انٹرنیشنل ببلوگرافک اور لائبریری کنسلٹنٹ جیوفری روپر کی تحقیق 2008 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیوفری روپر اصل ماخذ پر تحقیق کے نتائج بیان کرتے ہوئے بتاتے  ہیں کہ ابتدائی طباعت شدہ عربی دستاویزات میں  کچھ بہت نفیس ڈیزائن ملتے ہیں جن میں خطاطی کے ہیڈ پیس، ٹرانسورس لیٹرنگ، جیومیٹرک پینلز، گول گول اور رنگ کا استعمال شامل ہے۔ مصنف نے مختصراً اس اہم دریافت کو تحریر  کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ  "مسلمان گٹن برگ سے تقریباً پانچ صدیوں پہلے سے طباعت کے ہنر پر عمل پیرا تھے"۔ مینز کے 15ویں صدی کے جرمن کاریگر جوہانس گٹن برگ کو اکثر طباعت کے فن اور دستکاری کی ایجاد کا سہرا دیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے انسانی رابطے اور علم کے جمع کرنے میں ایک زبردست انقلاب برپا کیا، لیکن  کیا یہ واقعی پرنٹنگ کا کام   15ویں صدی کے یورپ میں "ایجاد" ہوا تھا؟ ایسا لگتا ہے کہ گٹن برگ  پرنٹنگ پریس وضع کرنے والا پہلا شخص تھا، لیکن خود پرنٹنگ، یعنی کسی متن کی ایک سے زیادہ کاپیاں بنا کر اسے ایک اوپر کی...

سلام اور السلام علیکم میں فرق ۔۔۔عابد قائم خانی

قرآن کریم میں سلام علیکم اور السلام علیکم کے درمیان فرق ____________________________________________________ قرآن میں "سلام" کا استعمال ____________________________________________________ سورہ انعام  6:54 وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ سورۃ الاعراف  7:46 ۚ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ سورۃ یونس 10:10 وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ سورۃ ھود 11:69 وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ سورۃ رعد 13:24 سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ سورۃ مریم 19:47 قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سورۃ یاسین 36:58 سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ سورۃ زمر 39:73 وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ سورۃ واقعہ 56:26 إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا جنت میں ان کا کلام سلام سلام ہے۔ ________...

سورۃ فاتحہ کے بعد قراءت کا بیان

سورۃ فاتحہ کے بعد تلاوت کا بیان  نماز میں قرأت کی ترتیب یوں ہے کہ  سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی دوسری سورت پڑھنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم عام طورپر لمبی قراءت فرماتے تھے لیکن کسی عذر جیسے سفر، کھانسی یا بیماری کے سبب سے مختصر تلاوت بھی فرمائی ہے،  علاوہ ازیں دورانِ نماز کسی بچے کے رونے کی آواز آ جاتی تو قراءت مختصر کر کے رکوع میں چلے جاتے تا کہ اس کی ماں کو تکلیف نہ ہو کیونکہ اس وقت عورتیں بھی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے آیا کرتی تھیں۔  انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ایک دن فجر کی نماز دو چھوٹی سورتیں پڑھ کر نہایت اختصار کے ساتھ پڑھائی۔ صحابہ نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! آپ نے (آج)ہلکی نماز کیوں پڑھائی؟" فرمایا: سَمِعْتُ بُكَاءَ صَبِيٍّ فَظَنَنْتُ أَنَّ أُمَّهُ مَعَنَا تُصَلِّي فَأَرَدْتُ أَنْ أُفْرِغَ لَهُ أُمَّهُ "میں نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی تو خیال کیا کہ اس کی ماں ہمارے ساتھ نماز پڑھ رہی ہو گی تو میں چاہا کہ اس کے لیے اس کی ماں کو جلد فارغ کر دوں" (مسند احمدمسند انس بن مالک،...

انسان کی حقیقت ہی کیا ہے ؟

تلک امة قد خلت   یہ ایک حقیقت ہے کہ آخری سانس تک انسان اپنی موت سے آگاہ نہیں ہوتا ۔۔۔ بم بلاسٹ سے تھوڑی دیر پہلے کیپٹن مبین کی جو فوٹیج ہے اس میں وہ بڑے سکون اور فخر سے سینہ تانے بڑے اطمینان سے مذاکرات کے لئے آرہے ہیں ۔۔۔ انہیں دیکھ کر ذرا بھی محسوس نہیں ہوتا کہ اس شخص کو چند لمحوں کے بعد آنے والی موت سے ذرا بھی آگاہی ہے ۔ دوسروں کو " یہاں دہشت گردی کا خطرہ ہے " کہنے والا قطعا نہیں جانتا تھا کہ وہ خود اس دہشت گردی کا سب سے پہلا شکار بنے گا ۔ موت اور زندگی پر الله مالک الملک کا مکمل اختیار ہے ۔ جس کو کوئی کسی حال میں نہ تو چیلنج کر سکتا ہے اور نہ اس سے انکار کر سکتا ہے ۔  موت کے بعد کا معاملہ بہت سخت ہے ۔۔۔ بہت گھمبیر ہے ۔ اتنی شان سے چلنے والے ۔۔۔ اپنے لباس ، اپنے عہدے پر فخر کرنے والے ۔۔۔ اپنی حیثیت کا مکمل ادراک رکھنے والے اس کو منوانے والے ایک ہی پل میں خاک نشیں ہو جاتے ہیں ۔ دنیا کا ہر معاملہ ، ساری کی ساری عزت ، دولت ، شہرت ، رشتے ناطے ، تعلقات ، عہدہ غرض ہر چیز ایک ہی لمحے میں ختم ہو جاتی ہے ۔  اس شخص کی بے بسی اور بے سرو سامانی کا مشاہدہ ہر آنکھ کر لیتی ہے جو اپنے ...

حضرت حمزہ رضی الله عنہ کا قبول اسلام ، شان نزول سورة الزمر ، آیت:22

    سیدنا امیرحمزہ رضی اللہ عنہ کا سینہ نور سے معمور قرآن کریم کی گواہی       انسان کی خوش بختی اور سعادت مندی یہ ہے کہ وہ دامن اسلام سے وابستہ رہے ،ایمان کے انوار سے اپنے دل و جان کو روشن ومنور کرے،اسی لئے بندۂ مؤمن کی عین آرزو وتمنا یہی ہوتی ہے کہ جب تک وہ زندہ رہے اسلام پر ثابت قدم رہے اور موت بھی آئے تو ایمان کی حالت میں آئے اور اس کا خاتمہ بالخیر ہو۔یہ تو عمومی طورپر تمام اہل ایمان کی کیفیت ہے لیکن سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات قدسی صفات وہ ہے ،جن کے سینہ کو اللہ تعالی نے اسلا م کے لئے کھول دیا تھااور اُسے نورایمان سے معمور فرمادیاتھا۔      سورۂ زمر میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّہُ صَدْرَہُ لِلْإِسْلَامِ فَہُوَ عَلَی نُورٍ مِنْ رَبِّہِ فَوَیْلٌ لِلْقٰسِیَۃِ قُلُوبُہُمْ مِنْ ذِکْرِ اللَّہِ أُولَئِکَ فِی ضَلَالٍ مُبِینٍ ۔        ترجمہ:بھلا جس شخص کا سینہ اللہ تعالی نے اسلام کے لئے کھول دیا اور وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی میں ہے(تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہوگا) تو ان کے لئے ...

صبح کے وقت قرآن پڑھنا، رحمت للعالمین والی آیت

سوال   صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیونکہ صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا فرشتوں کی حاضری کا باعث ہوتا ہے۔ قرآن مجید کی کون سی سورۃ کی کن آیات میں بتایا گیا ہے؟ جواب اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیۡلِ وَ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ ؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا ﴿۷۸﴾​ سورة بنی اسراءیل 78​ (اے محمدﷺ) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک (ظہر، عصر، مغرب، عشا کی) نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیوں صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے سوال الله سبحانہ وتعالی کی صفت ”رب العالمین “ کا ذکر تو سورہ فاتحہ میں ہے بتائیے نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی صفت ”رحمة للعالمین“ کا بیان کس سورۃ کی کون سی آیت میں ہے؟ جواب سورۃ انبیاء آیت 107 وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے (محمد جوناگڑھی)

سورۃ انبیاء کے مضامین کا ربط و خلاصہ

  سورة انبیاء   ربط ماقبل   سورة طٰہ میں یہ بتایا گیا کہ الله تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو یہ پیغام دیا تھا کہ الله تعالی کے سوا کوئی حاجت روا اور کار ساز نہیں ، لہٰذا صرف اسی کو پکارو۔   لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي اب سورۃ انبیاء میں علی سبیل الترقی یہ بتایا جائے گا کہ نہ صرف حضرت موسی علیہ السلام بلکہ تمام انبیاء علیھم السلام کی طرف یہی وحی کی گئی تھی کہ الله کے سوا کوئی حاجت روا اور کارساز نہیں لہذا اسی کو پکارو۔   وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ   الانبیاء : 7 اور ہم نے تم سے پہلے آدمی ہی پیغمبر بنا کر بھیجے جنکی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ خلاصہ مضامین سورۃ انبیاء  سورة انبیاء کا دعوی یہ ہے کہ زمین و آسمان کی تمام باتیں جاننے والا صرف الله تعالی ہی ہے لہذا صرف وہی...