سلام اور السلام علیکم میں فرق ۔۔۔عابد قائم خانی

قرآن کریم میں سلام علیکم اور السلام علیکم کے درمیان فرق
____________________________________________________
قرآن میں "سلام" کا استعمال
____________________________________________________
سورہ انعام 
6:54
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورۃ الاعراف 
7:46
ۚ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ
سورۃ یونس
10:10
وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ
سورۃ ھود
11:69
وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ
سورۃ رعد
13:24
سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
سورۃ مریم
19:47
قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ
سورۃ یاسین
36:58
سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ
سورۃ زمر
39:73
وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ
سورۃ واقعہ
56:26
إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا
جنت میں ان کا کلام سلام سلام ہے۔
___________________________________________________
اوپر درج قرآنی آیات سے معلوم ہوا کہ سلام کا استعمال آپس میں ایک دوسرے کو سلامتی دینے کیلئے استعمال ہوتا ہے اور نیچے درج قرآنی آیات کے مطابق ایک دوسرے کو دعا دینے کے لئے السلام کا استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں قرآنی آیات کے مطابق سلام اور السلام کا استعمال کرنا چاہیے۔ 
____________________________________________________
سورۃ مریم
19:33
وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا
سورۃ طہ
20:47
ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ
سورۃ یونس
10:25
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
سورۃ نساء 
4:94
وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا 
اور جو شخص تم سے السلام علیک کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو۔
______________________________________________________________________
الوداع کے لئے سلام کا استعمال
______________________________________________________________________
سورۃ قصص
28:55
وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ
سورۃ فرقان
25:63
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں
_________________________________________________________________________
انبیاء پر اللہ کا سلام
________________________________________________________________________
سورۃ صفات
37:79
سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ
سورۃ صفات
37:109
سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
سورۃ صفات
37:120
سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
سورۃ صفات
37:130
سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ
سورۃ مریم
19:15
وَسَلَامٌ عَلَيْهِ
سورۃ صفات
37:181
وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ
اللہ کا صفاتی نام السلام بھی ہے۔ 
_____________________________________________________
سورۃ حشر
59:23
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ
وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا(السلام) 
_____________________________________________________
یعنی "السلام" کا معنی اللہ کا سلام بھی ہے اور سلامتی اور امن دینے والا بھی ہے۔

اور جب تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (ان سے) "سلام علیکم" کہا کرو خدا نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے کہ جو کوئی تم میں نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیکوکار ہوجائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۔ تو وہ اہل بہشت کو پکار کر کہیں گے کہ "سلام علیکم" ۔

اور آپس میں ان کی پکار "سلامٌ" ہوگی

اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو "سلام" کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) "سلام" کہا۔

سلامٌ علیکم (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے

ابراہیم نے سلام علیک کہا

پروردگار مہربان کی طرف سے سلام کہا گیا

تو اس کے داروغہ ان سے کہا کہ تم پر سلام ہو

اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر السلام (ورحمت) ہے

اور جو ہدایت کی بات مانے اس پر اللہ کی سلامتی ہو

اور خدا سلامتی کے گھر"بیت اللہ" کی طرف بلاتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے

اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں

یعنی) تمام جہان میں (کہ) نوح پر سلام

کہ ابراہیم پر سلام ہو

کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام

کہ اِل یاسین پر سلام

ان یحيی پر سلام

اورتمام پیغمبروں پر سلام

----------------------------------

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں