نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورۃ طٰہٰ ، روابط و خلاصہ

 سورۃ طٰهٰ

روابط 

اسمی ربط


سورۃ طٰہ کا سورۃ مریم سے اسمی ربط یہ ہے کہ سورة مریم میں حضرت مریم علیھا السلام کے احوال سے معلوم ہو گیا کہ وہ متصرف و کارساز نہ تھیں اب سورۃ طٰہ میں کہا گیا 

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي

یعنی اے موسٰی میں ہی سب کا الہ ہوں لہذا مجھے ہی پکارو!

معنوی ربط


توحید کے متعلق جس قدر شبھات تھے، سورۃ کہف اور سورۃ مریم میں ان کا جواب دے دیا گیا اس کے بعد سورۃ طٰہٰ میں کہا گیا کہ اب مسئلہ توحید کی خوب خوب تبلیغ کرو اور اس سلسلہ میں جس قدر مصائب آئیں ان کو مردانہ وار برداشت کرو ، جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے توحید کی خاطر فرعون اور اس کی قوم کے ہاتھوں تکلیفیں برداشت کیں۔ 

خلاصہ سورۃ طٰہٰ


سورۃ طٰہٰ میں دو مضمون مذکور ہیں۔ 

توحید


یعنی الله تعالی ہی عالم الغیب، متصرف و مختار اور کارساز ہے ۔ لہذا حاجات میں غائبانہ صرف اسی کو پکارو ۔ اس سلسلہ میں پانچ آیاتِ توحید بیان کی گئیں۔

آیاتِ تشجیع 


ان آیات کا مقصد جرات دلانا اور شجاعت و بہادری سے مسئلہ توحید کی تبلیغ کی ترغیب دینا ہے۔ آیات تشجیع بھی پانچ ہیں۔

اس کے بعد موسٰی علیہ السلام کی الله جل جلالہ کے حضور پانچ درخواستیں مذکور ہیں اور موسٰی علیہ السلام پر الله تعالی کے پانچ انعامات کا ذکر ہے۔ بعد میں حسبِ موقع تبشیرِ اخروی، تخویفِ دنیوی، شکوہ اور جوابِ شکوہ بیان کیا گیا ہے۔

حضرت موسٰی علیہ السلام کی پانچ درخواستیں

۱- قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي

کہا اے میرے پروردگار اس کام کے لئے میرا سینہ کھولدے۔

۲- وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي 

اور میرا کام آسان کر دے۔

۳- وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي

اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔

يَفْقَهُوا قَوْلِي

تاکہ وہ میری بات سمجھ لیں۔

۴- وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِّنْ أَهْلِي

اور میرے گھر والوں میں سے ایک کو میرا وزیر یعنی مددگار مقرر فرما۔

۵- وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي

اور اسے میرے کام میں شریک کر۔

قبولیت دعا:


قَالَ قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَى

فرمایا: موسٰی تمہاری دعا قبول کی گئی

اس کے بعد، قبلِ نبوت موسی علیہ السلام پر الله تعالی کے پانچ احسانات کا ذکر ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...