ھدایت اور گمراہی ۔ آیة 256-257 سورة بقرہ

ھدایت اور گمراہی

فَمَن ۔۔۔ يَكْفُرْ ۔۔۔۔۔۔  بِالطَّاغُوتِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَيُؤْمِن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   بِاللَّهِ 
پس جو ۔۔ انکار کرتا ہے ۔۔ طاغوت کا ۔۔۔ اور ایمان رکھتا ہے ۔۔۔ الله تعالی پر 
فَقَدِ اسْتَمْسَكَ ۔۔۔۔ بِالْعُرْوَةِ ۔۔۔ الْوُثْقَى ۔۔۔ لَا انفِصَامَ ۔۔۔۔۔۔۔ لَهَا
پس تحقیق پکڑ لیا اس نے۔۔۔ حلقہ ۔۔۔ مضبوط ۔۔۔ نہیں ٹوٹنا ۔۔۔ اس کا 
وَاللَّهُ ۔۔۔ سَمِيعٌ ۔۔۔۔عَلِيمٌ 2️⃣5️⃣6️⃣
اور الله ۔۔۔ سننے والا ۔۔ جاننے والا 

اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔  وَلِيُّ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔   يُخْرِجُهُم ۔۔۔۔۔۔۔۔   مِّنَ ۔۔ الظُّلُمَاتِ
الله ۔۔۔ دوست ۔۔ وہ لوگ ۔۔ ایمان لائے ۔۔۔ وہ نکالتا ہے ان کو ۔۔ سے ۔۔ اندھیرے 
 إِلَى ۔۔۔ النُّورِ ۔۔۔ وَالَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ كَفَرُوا ۔۔۔ أَوْلِيَاؤُهُمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  الطَّاغُوتُ 
طرف ۔۔۔ نور ۔۔ اور وہ لوگ ۔۔ کفر کیا ۔۔ دوست ہیں ان کے ۔۔۔ طاغوت 
يُخْرِجُونَهُم ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔ النُّورِ ۔۔۔ إِلَى  ۔۔۔ الظُّلُمَاتِ ۔۔۔ أُولَئِكَ ۔۔۔ أَصْحَابُ۔۔۔ النَّارِ 
وہ نکالتے ہیں ان کو ۔۔۔ سے ۔۔ نور ۔۔ طرف ۔۔ اندھیرے ۔۔۔۔۔۔  یہی ۔۔۔ صاحب ۔۔ آگ 
هُمْ ۔۔۔ فِيهَا ۔۔۔ خَالِدُونَ 2️⃣5️⃣7️⃣
وہ ۔۔ اس میں ۔۔ ہمیشہ رہنے والے ہیں 

فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ 2️⃣5️⃣6️⃣

جو گمراہ کرنے والوں کو نہ مانے اور الله تعالی پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا جو ٹوٹنے والا نہیں۔ اور الله  سب سنتا اور جانتا ہے 

اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ 2️⃣5️⃣7️⃣

الله سبحانہ و تعالی ایمان والوں کا مدد گار ہے انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے  اور جو لوگ کافر ہوئے ان کے رفیق شیطان ہیں انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں  یہی لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ۔ 

اَلطّاغُوت ( سرکش ، گمراہ کرنے والا ) ۔ طغٰی اس کا مادہ ہے ۔ طاغی اور طغیان بھی اسی سے نکلے ہیں ۔ الطاغوت سے مراد وہ ہستی ہے جو باختیار ہو ۔ خود بھی گمراہ ہو اور دوسروں کو گمراہ کرنے کا سبب ہو ۔ 
وَلِیّ ( مددگار ، دوست ) ۔ اس کی جمع اولیاء ہے ۔ یہ لفظ رفیق ، سرپرست ، کارساز اور دوست کے معنٰی میں استعمال ہوا ہے ۔ 
اَلظُّلُمٰت ( اندھیرے ) ۔ اس کا واحد ظلمت ہے ۔ روشنی اور نور ایک ہی ہو سکتا ہے ۔ لیکن تاریکیاں کئی قسم کی ہو سکتی ہیں ۔ یہاں کفر ، شرک ، بے ایمانی اور گمراہی کی تاریکیاں مراد ہیں ۔ 

الله تعالی نے واضح لفظوں میں فرما دیا کہ جو کوئی ھدایت اختیار کرے گا وہ گویا نور میں پہنچ جائے گا ۔ الله اس کا رفیق و کارساز ہو گا ۔ 
جو کوئی کفر اور سرکشی اختیار کرے گا گویا وہ اندھیروں اور تاریکیوں میں گرفتار ہو جائے گا ۔ سرکش اور گمراہ اس کے ساتھی ہوں گے اور جہنم اس کا ٹھکانہ ہو گا ۔ 
جب ھدایت اور گمراہی میں تمیز ہو گئی تو اب جو کوئی گمراہی کو چھوڑ کر ھدایت کو منظور کرے گا تو اس نے ایسی مضبوط چیز کو پکڑ لیا جس کے ٹوٹنے اور چھوٹ جانے کا کوئی ڈر نہیں ہے ۔ الله تعالی انسان کی باتوں کو خوب سنتا ہے ۔ اس کے دل کے حال اور نیت سے بھی خوب واقف ہے ۔ اس سے کسی کی خیانت اور برا ارادہ چھپا نہیں رہ سکتا ۔ یعنی وہ انسان کے ظاہر و باطن سے خوب آگاہی رکھتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تفسیر عثمانی

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں