نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دوسرے پارے کے اسباق کا خلاصہ

دوسرے پارے کے اسباق کا خلاصہ

پہلے پارے کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے ہوئی ۔ اس میں پورے کلام الله کا خلاصہ ہے ۔ اس کے بعد سورۃ بقرہ کی ابتداء میں کلام مجید کی حیثیت ۔۔ مؤمن  ،  کافر اور منافق جماعتوں کا ذکر تھا ۔ اس کے بعد خلافتِ آدم ۔۔ بنی اسرائیل کی تاریخ ۔۔۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام اور ان کے خاندان کا بیان ہوا اور ساتھ ساتھ بہت سے مسائل کا ذکر ہوا ۔ 
دوسرے پارے کی ابتداء میں ملتِ اسلامیہ کے مقصدِ حیات اور فرائضِ ملی کا ذکر ہوا کہ یہ ملّت دنیا کی نگران بنائی گئی ہے ۔ اس کے فورا بعد تحویلِ قبلہ کا بیان ہوا نیز یہ کہ قبلہ کا مقصد پوری ملّت کو ایک مرکز پر جمع  کرنا ہے ۔
تیسرے رکوع میں شھادت اور شھیدوں کا درجہ بتلایا اور اس کے فوراً بعد توبہ کا طریقہ اور شرائط بتائیں ۔ چوتھے اور پانچویں رکوع میں حلال و حرام غذاؤں اور باپ دادوں کی رسموں کی طرف توجہ دلائی ۔ 
چھٹے رکوع کی پہلی آیت میں " نیکی " کا ایک جامع تصور دیا گیا ۔ اس کے بعد قصاص ، وصیت ، روزہ رمضان ، دعا اور اعتکاف کے مسائل کا ذکر نہایت خوبصورتی سے موجود ہے 
آٹھویں ، نویں اور دسویں رکوع میں قتال فی سبیل الله اور حج کے مسائل بیان ہوئے اور درمیان میں کئی دوسرے مسائل بھی آگئے ۔ 
اس کے بعد انفاق فی سبیل الله کا ذکر ہوا ۔ شراب کی حرمت ۔۔۔ اہلِ شرک سے نکاح کی ممانعت کا حکم ہوا ۔ اہلِ کتاب کا بھی ذکر آیا ۔ 
بعد ازاں مسلسل چار رکوع یعنی بارہ سے پندرہ  تک ازدواجی زندگی کے مسائل سے متعلق ہیں ۔ مثلاً حیض و نفاس  ، طلاق ، عدت ، مہر ، رضاعت اور دوسرے متعلقہ مسائل 

دوسرے پارے کے آخری دو رکوع یعنی نمبر سولہ اور سترہ میں بنی اسرائیل کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ مذکور ہے ۔ یعنی جالوت کے مقابلے میں حضرت طالوت کی لشکر کشی ۔ حضرت داود علیہ السلام کی سر فروشی ۔۔ حق پرستوں کی شاندار کامیابی  اور باطل کی رُسوا کن شکست 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...