آیة الکرسی ۔ متعلق آیة 257 سورة بقرہ

آیة الکرسی
الله سبحانہ و تعالی نے اپنے کلام میں تین قسم کے مضامین کو بار بار ذکر فرمایا ہے ۔ 

1. علم توحید و صفات 

2. علم احکام 

3. علم قصص و حکایات 

اور یہ تمام مضامین  ایک دوسرے سے اس طرح باہم مربوط اور جُڑے ہوئے ہیں کہ ایک دوسرے کی تائید ، وضاحت و ثبات کی وجہ ہیں ۔ الله سبحانہ و تعالی کی صفات  احکام شریعت کے لئے اصل اور بنیاد ہیں تو احکام  علم صفات و توحید  ہی کا ثمرہ اور شاخ ہیں ۔ اسی طرح علم قصص اور علم احکام سے علم توحید و صفات کو ثبات اور قوت میسر ہوتی ہے تو علم توحید و صفات سے  علم احکام اور قصص کا مقصد ،  وضاحت اور  صداقت ظاہر ہوتی ہے ۔ غرض یہ کہ یہ تینوں مضامین ایک  دوسرے کے لیے علّت و  علامت اور لازم و ملزوم ہیں ۔ 
ان تینوں مضامین سے حقیقت ، مقصد و منشاء اور نتائج  و فوائد سب کا علم ہو جاتا ہے ۔  ان مضامین کو سمجھنا آسان اور پُر شوق ہوجاتا ہے ۔ عمل کرنے میں لطف ، رغبت اور بصیرت حاصل ہوتی ہے ۔ 
قرآن مجید میں ان تینوں مضامین کا بیان بکثرت اور ایک دوسرے سے متصل ہوا ہے ۔ سورۃ بقرہ پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے احکام کو خوب واضح اور کھول کر بیان کیا گیا ۔ پھر ضرورت کے مطابق قصص بیان کیے گئے جس سے ان احکام کے فائدے اور نتائج ہماری نگاہوں کے سامنے آگئے ۔ پھر آیت الکرسی جو  توحید وصفات کے لحاظ سے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت ہے کو بیان فرمایا ۔ تاکہ تمام احکام کی جڑ ہمارے دلوں میں ایسی مضبوطی سے جم جائے  کہ کفر و شرک کی آندھیاں بھی اس کو اپنی جگہ سے ہلا نہ پائیں ۔ 
آیت الکرسی میں الله تعالی کی وحدانیت ، قدرت اور عظمت کا بیان ہے کہ الله تعالی ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا ۔ اسے کبھی فنا نہیں ۔ صرف وہی ہے جو عبادت کے لائق ہے ۔ وہ ایسی صفتوں کا مالک ہے کہ اس کے علاوہ کسی کو وہ صفات میسر نہیں ۔ وہ تمام مخلوقات کا پیدا کرنے والا ، سب کا پالنے والا اور تمام کی ضروریات کو پورا کرنے والا ہے ۔ اور ان تمام کاموں کے کرنے میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اسے کسی مددگار کی ضرورت نہیں ۔ وہ اکیلا ہی یہ سارے کام انجام دیتا ہے ۔ اور وہ ان پر پوری طرح حاوی ہے ۔ کوئی بھی چیز اس کے قبضۂ قدرت سے باہر نہیں ۔ وہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا ۔ اس کی ذات سے ہی سب زندہ ہیں ۔ وہ ہمیشہ سے قائم ہے اور دوسروں کے قائم رہنے کا سبب ہے ۔ اسے کبھی تھکان نہیں ہوتی ۔ ساری کائنات کے اس قدر وسیع انتظام کے باوجود بھی اسے نہ آرام کی ضرورت پڑتی ہے نہ اسے کبھی اونگھ آتی ہے اور نہ نیند ۔ وہ ہمہ وقت بیدار اور ہوشیار ہے ۔ 
اس کا حلقۂ اختیار تنگ یا محدود نہیں بلکہ ساری کائنات اور زمین و آسمان پر محیط ہے ۔ سب کچھ اسی کے لیے ہے ۔ اور اسے ہر چیز پر غلبہ اور اختیار حاصل ہے ۔ تمام چیزیں اس کے حکم سے بندھی ہوئی ہیں ۔ اور وہ جس طرح چاہے ان سے کام لیتا ہے ۔ 
اس قدر علم و قدرت اور عظمت کا مالک ہونے کی حیثیت سے الله تعالی کے پاس کسی کو سفارش کرنے کی جرأت نہیں ہو سکتی ۔ ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے ۔ درویش ہو یا دنیا دار ، امیر ہو یا غریب ، بڑا ہو یا چھوٹا اپنے کیے کا پھل خود حاصل کرے گا ۔ کوئی کسی کا بوجھ نہیں بانٹ سکے گا ۔ البتہ الله تعالی کسی کو اجازت دے تو وہ اس کے دربار میں  کچھ عرض کر سکتا ہے ۔
 وہ ہر شخص کے دل کی باتیں جانتا ہے ۔ وہ ہر کسی کے ارادوں اور نیتوں سے واقف ہے ۔ وہ ہر مخلوق کی نیکی اور بدی کا حساب رکھتا ہے ۔ اور یہ اس کے لیے بالکل آسان ہے ۔ 
کسی کو اتنی طاقت نہیں۔ کہ وہ اس کے علم کا کچھ حصہ اس کی اجازت کے بغیر پا سکے ۔ بلکہ جس قدر بھی علم کسی کو حاصل ہے وہ الله تعالی کے رحم و کرم کا نتیجہ ہے ۔ اس کی کرسی علم اور کرسی حکومت کل کائنات کا احاطہ کئے ہوے ہے ۔ بڑی چھوٹی ، اچھی بُری ظاہر پوشیدہ ہر چیز اس پر روشن ہے ۔ وہ اتنے وسیع سلسلہ کی نگرانی کرنے سے تھک نہیں جاتا ۔ اس کے لیے یہ سب انتظام آسان ہے ۔ وہ ہر عیب سے پاک ہے ۔ تمام صفتوں اور خوبیوں کا مالک ہے ۔ اس کے مرتبہ کی کوئی انتہا نہیں ۔ 
مختصر یہ کہ آیت الکرسی میں الله تعالی کی مندرجہ ذیل صفات بیان کی گئی ہیں ۔ 
1. وہ الحی ( زندہ ) ہے ۔ 
2. القیوم ( خود قائم رہنے والا اور دوسروں کو قائم رکھنے اور کائنات کو تھامنے والا ہے ) 
3. اسے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ 
4. زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسی کا ہے اور اسی کے لئے ہے ۔ 
5. اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے سامنے سفارش نہیں کرسکتا 
6. وہ ہر کسی کے تمام حالات سے باخبر ہے ۔ 
7. کوئی اس کے علم و اقتدار میں سے کچھ چھین نہیں سکتا ۔ 
8. زمین و آسمان۔ اور ساری کائنات کی حفاظت اس کے لیے آسان ہے ۔ 
9. بلندی اور عظمت اسی کے لیے ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

 تفسیر عثمانی

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں