وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ط اس آیت کا ترجمہ اور تشریح پچھلے سبق میں بیان ہو چکی ہے ۔ اب ہمیں یہ جاننا ہے کہ خلافت سے کیا مراد ہے اور انسان کس معنی میں الله تعالی کا نائب ہے ۔ الله تبارک وتعالی اس کائنات کا خالق اور مالک ہے ۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ کا مالک ہے ۔ ہم نہ اس کی صفتیں گن سکتے ہیں اور نہ کام ۔ اس نے انسان کے خمیر میں اپنی صفتوں میں سے تھوڑی تھوڑی خوبیاں ڈال دیں ۔ تاکہ وہ دنیا میں آ کر اس کی صفتوں کا مظاہرہ کرے ۔ اس کا نام بلند کرے اور اپنے قول اور فعل سے ثابت کرے کہ وہ صحیح معنوں میں الله تعالی کا خلیفہ اور نائب ہے ۔ الله جل شانہ رحم کرنے والا ہے ۔ ہر انسان کو بھی چاہئیے کہ وہ نہ صرف اپنے بھائی بندوں پر رحم کرے بلکہ تمام مخلوق پر رحم کرے ۔ اسی طرح الله تعالی صفت ہے کہ وہ عادل اور انصاف کرنے والا ہے ۔ انسان کا فرض ہے کہ وہ عدل و انصاف سے کام لے ۔ اپنے اور پرائے کے ساتھ انصاف کے معاملے میں کسی قسم کی رو رعایت نہ برتے ۔ بلکہ سب کے ساتھ ایک جیسا معاملہ رکھے ۔ الله رب العزت کا نام حلیم بھی...
قرآن مجید ترجمہ بمع مختصر تفسیر