نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جنّت کی نعمتیں ۔۔۔۔

كُلَّمَا                ۔ رُزِقُوا  ۔              مِنْهَا ۔       مِن ۔     ثَمَرَةٍ  ۔    رِّزْقًا  
جب کبھی ۔ کھانے کو دیا جائے گا ۔ اس میں سے ۔ سے    ۔ پھل ۔    رزق ۔ 
۔ قَالُوا ۔       هَذَا ۔  الَّذِي     ۔ رُزِقْنَا ۔       مِن      ۔ قَبْلُ ۔
 وہ کہیں گے    ۔ یہ ۔   وہ ہے ۔ ہم دے گئے   ۔ سے     ۔ پہلے 
وَأُتُوا                ۔ بِهِ        ۔ مُتَشَابِهًا        ۔ وَلَهُمْ             ۔  فِيهَا      
اور وہ دیے جائیں گے ۔ اس سے     ۔ ملتے جلتے ۔ اور ان کے لئے ۔ اس میں 
أَزْوَاجٌ       ۔ مُّطَهَّرَةٌ            ۔ وَهُمْ      ۔ فِيهَا۔            ۔  خَالِدُونَ۔     2️⃣5⃣
جوڑے ہوں گے ۔        پاکیزہ     ۔ اور وہ   ۔ اس میں ۔                 ہمیشہ رہیں گے    

كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ.     2⃣5⃣
انہیں جب کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا ۔ وہ کہیں گے ۔ یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے مل چکا ہے ۔ اور انہیں دیا جائے گا ملتا جلتا ہوا اور ان کے لئے اس میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی  اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ 

مُطَھَّرَۃٌ ۔۔۔ ( پاک ) ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ بیویاں ہر لحاظ سے پاک صاف ہوں گی ۔ وہ جسم اور روح کی ہر گندگی سے دور ہوں گی ۔ 
 خٰلِدُونَ ۔۔۔ ( ہمیشہ رہیں گے ) ۔ یہ لفظ خلود سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں ہمیشہ رہنا ۔ یعنی جنت میں سے کبھی نہیں نکالے جائیں گے ۔ چنانچہ جنت کا ایک نام ہی جنت خلد ہے ۔ 
 اس آیت میں الله تعالی نے ایماندار اور نیک لوگوں کے اجر کو اور زیادہ وضاحت سے بیان کیا ہے ۔ عام طور پر انسان کو اچھی زندگی گزارنے کے لئے ان چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کہ اس کے پاس عمدہ اور خوبصورت مکان ہو ۔کھانے پینے کے لئے لذیذ اور خوش ذائقہ چیزیں موجود ہوں ۔ نیک اور پاک ساتھی ہو ۔ آرام اور عیش ہو جو ہمیشہ رہے ۔ یعنی جو نعمتیں اس کے پاس ہوں ان کے فنا اور ختم ہونے کا خوف نہ ہو ۔ بلکہ اسے یقین ہو کہ وہ ہمیشہ اُن سے فائدہ اٹھاتا رہے گا ۔ 
الله تعالی نے ایسی ہی چیزوں کا ایمان داروں سے وعدہ فرمایا ہے ۔ یعنی جو دُنیا میں الله تعالی اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے اور اُن کے حکموں کے مطابق عمل کریں گے ۔ انہیں اس دنیا کی زندگی کے بعد ایسی جنت میں داخل کیا جائے گا جہاں وہ نہایت خوبصورت باغوں میں رہیں گے ۔ کھانے کے لئے انہیں ایسے پھل دیے جائیں گے جو اگرچہ ظاہری شکل وصورت کے لحاظ سے دُنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہوں گے ۔ لیکن لذت ذائقہ اور خوشبو کے لحاظ سے وہ دُنیا کے پھلوں سے بہت بڑھ کر ہوں گے ۔ 
جنت چونکہ مادی اور روحانی ہر قسم کی خوشیوں اور راحتوں کا گھر ہے اس لئے وہاں انہیں پاک صاف اور سُتھری بیویاں نصیب ہوں گی ۔ وہاں انہیں یہ خطرہ بھی ہرگز نہ ہو گا کہ اُن کی خوشی اور آرام میں ذرّہ بھر بھی کمی ہو گی ۔ نہ ان کے ختم ہونے کا ڈر ہو گا ۔ بلکہ الله جل شانہ کی طرف سے انہیں یقین دلایا جائے گا کہ یہ تمام نعمتیں پائیدار ، مستقل اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہیں ۔ مبارک ہیں وہ جو اس جنت کے حقدار ہیں ۔ 
اللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنْھُم بِفَضْلِکَ الْعَمِیْم ۔۔۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...