گمراہ کون ہوتے ہیں ۔۔۔۔

الَّذِينَ       ۔ يَنقُضُونَ       ۔ عَهْدَ        ۔ اللَّهِ      ۔ مِن       ۔ بَعْدِ                   ۔  مِيثَاقِهِ
وہ لوگ ۔      وہ توڑتے ہیں ۔ اقرار  ۔ الله تعالی  ۔ سے ۔      بعد ۔ اس کی مضبوطی کے 
وَيَقْطَعُونَ      ۔ مَا            ۔ أَمَرَ                    ۔ اللَّهُ       ۔ بِهِ     ۔ أَن                ۔ يُوصَلَ
اور وہ کاٹتے ہیں ۔ جو ۔   اس نے  حکم دیا    ۔ الله تعالی     ۔ اس کا ۔ یہ کہ ۔ وہ جوڑا جائے ۔ 
وَيُفْسِدُونَ      ۔ فِي      ۔ الْأَرْضِ      ۔ أُولَئِكَ      ۔ هُمُ       ۔ الْخَاسِرُونَ.     2️⃣7⃣
اور وہ فساد کرتے ہیں۔      میں      ۔ زمین ۔    یہی لوگ۔    ۔ وہ ۔ نقصان اٹھانے والے۔      ۔      

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ۔     2⃣7⃣
جو الله تعالی سے اپنے اقرار کو پختہ ہو جانے کے بعد توڑتے ہیں اور جس چیز کو الله تعالی نے جوڑے رکھنے کا حکم دیا تھا اُسے توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ۔ یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں ۔ 
عَھْدَ ۔۔۔ ( اقرار ) اس قول واقرار کو کہتے ہیں جس کے کرنے کے بعد اس کی پابندی ضروری ہو جاتی ہے ۔ *عھد الله* سے مراد ہے الله تعالی کو رب ماننے اور اس کی اطاعت کرنے کا اقرار ۔ 
الله جل شانہ نے دُنیا میں بھیجنے سے پہلے تمام انسانوں سے پوچھا تھا۔ "  آلَسْتُ بِرَبِّکُم " کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں ؟
سب نے اقرار کیا تھا کہ " ہاں ۔ تو ہی ہمارا رب ہے " ۔ تو الله جل شانہ نے فرمایا میں اس اقرار پر زمین وآسمان کو گواہ کرتا ہوں ۔ اور اس اقرار کی یاد دھانی کے لئے اپنے رسول بھیجتا رہوں گا ۔ 
حضرت ابی بن کعب رضی الله عنہ فرماتے ہیں ۔ یہاں  "عھد الله " سے یہی اقرار مراد ہے ۔
روز اول کے عھد کے علاوہ ایک عھد وہ بھی ہے جو انسان کی فطرت میں موجود ہے ۔ پھر وہ عھد بھی ہیں جو انبیاء علیھم السلام پر ایمان لا کر کئے گئے ۔ اور وہ عھد بھی جو الله جل شانہ کے نام پر لوگوں کے ساتھ کئے جاتے ہیں ۔ 
پچھلی آیت سے یہ مضمون بیان ہو رہا ہے کہ فاسق اور نافرمان لوگ گمراہی کا شکار ہوتے ہیں ۔ اب ان کی اس گمراہی کے اسباب بیان کئے جا رہے ہیں ۔
پہلا سبب یہ ہے کہ الله تعالی کے ساتھ جو اقرار کر چکے ہیں اُسے توڑ دیتے ہیں ۔ الله تعالی کو اپنا مالک معبود اور پالنے والا ماننا اور اس کا اقرار کرنا ایک ایسی سیدھی اور سچی بات ہے کہ خود انسان کی عقل چاہتی ہے کہ وہ الله تعالی کے سوا کسی کو اپنا رب نہ مانے ۔ 
دوسری نشانی یہ ہے کہ" فاسق " ہر اس رشتے اور تعلق کو کاٹ دیتا ہے ۔ جس کو جوڑے رکھنے کا الله تعالی نے حکم دیا ہے ۔ مراد یہ ہےکہ انسان کو چاہئیے کہ الله تعالی کے اور بندوں کے سارے حق جو رشتوں کی وجہ سے اس پر لازم آتے ہیں پورے پورے ادا کرے ۔ لیکن فاسق الله جل شانہ اور اس کے بندوں کے حق مارتا اور حق تلفی کرتا ہے ۔ 
تیسری نشانی یہ کہ فاسد ملک میں فساد پھیلاتا ہے ۔ وہ اپنے بُرے اعمال سے دُنیا کے امن میں خرابی پیدا کرتا ہے  ۔ 
۔  " فاسق" کی تین نشانیاں بیان کر کے الله تعالی نے ان کا انجام بتایا ہے کہ یہی لوگ دین اور دُنیا دونوں کے لحاظ سے گھاٹے میں رہیں گے ۔ الله تعالی ہم سب کو ان شر سے بچائے اور سیدھی راہ پر چلائے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں