الله کا انکار کیسے ؟

كَيْفَ         ۔ تَكْفُرُونَ           ۔       بِاللَّهِ      ۔ وَكُنتُمْ          ۔ أَمْوَاتًا
کس طرح۔     تم کفر  کرتے ہو ۔ الله تعالی کا ۔ اور تھے تم       ۔ مُردہ 
فَأَحْيَاكُمْ              ۔ ثُمَّ           ۔ يُمِيتُكُمْ            ۔ ثُمَّ                     ۔ يُحْيِيكُمْ
پس زندہ کیا  اس نے تم کو    ۔ پھر ۔     وہ مارے گا تم کو   ۔  پھر ۔ وہ زندہ کرے گا تم کو 
ثُمَّ         ۔ إِلَيْهِ            ۔ تُرْجَعُونَ.  2️⃣8️⃣
پھر      ۔ اسی کی طرف ۔ تم لوٹاۓ جاؤ گے 

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ۔    2️⃣8️⃣
کیسے تم الله تعالی سے کفر کرتے ہو  حالانکہ تُم بے جان تھے پس اس نے تمہیں زندگی  بخشی پھر تمہیں مارے گا  پھر تمہیں زندگی بخشے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔ 

تُرجَعُونَ۔ ۔۔ ( تم لوٹائے جاؤ گے ) یہ رَجْعٌ  سے بنا ہے ۔ یہاں یہ لفظ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ انسان مرنے کے بعد ہمیشہ کے لئے ختم نہیں ہو جاتا بلکہ اسے دوبارہ زندگی ملے گی ۔ اور اسے الله جل شانہ کے سامنے پیش ہونا پڑے گا ۔ 
 الله تعالی کے پیغمبر دُنیا کی تمام قوموں کی پاس آئے ۔ زمین کے ہر گوشے میں تشریف لائے ۔ ان سب کا پیغام ایک ہی تھا ۔ 
 کہ الله ایک ہے ۔ وہی سب کا اصلی معبود ہے  اور حقیقی رب ہے ۔ زندگی اور موت اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ 
وہی الله ہے جس نے زمین کو بطور بچھونے کے بنایا ۔ اس میں دریا بہائے تاکہ زمین سرسبز و شاداب ہو اور کھیتیاں لہلہا اُٹھیں ۔ اس پر پہاڑ  کھڑے کئے ۔ نبادات و جمادات کو پیدا کیا ۔ آسمان بغیر ستونوں کے کھڑا کیا ۔ سورج ، چانداور ستارے بنائے جن سے اندھیری راتوں میں راستے کا پتہ چلتا ہے ۔ وہی ہے جس نے ہمیں زندگی بخشی ۔ ہماری ترقی کے لئے ضروری سامان مہیا کر دیئے ۔ 
یہ بات بھی خوب سمجھ لیجئے کہ ایک وقت ایسا تھا جب یہاں انسان کا نام ونشان تک نہ تھا ۔ الله جل شانہ نے انسان کو زندگی بخشی ۔ سالہا سال تک یہاں انسان نے زندگی گزاری ۔ اس کی پیدا کی ہوئی چیزوں سے فائدہ اٹھایا ۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آئے گا تمام انسان ختم ہوجائیں گے ۔ اس کے بعد الله تعالی کے حکم سے یہ انسان اور ان سے پہلے کے مرے ہوئے سبھی زندہ ہوجائیں گے ۔ پھر سب کے سب الله کے حضور پیش ہوں گے ۔ 
زندگی اور موت کا اختیار صرف الله تعالی کے ہاتھ میں ہے ۔ جب کسی کی زندگی کا آخری وقت آجاتا ہے تو کوئی ایک لمحہ کے لئے بھی اس کی زندگی نہیں بڑھا سکتا ۔ 
جب انسانی زندگی اور اُس کے تمام وسیلے الله تعالی ہی کے اختیار میں ہیں اور ہر سانس اسی کی رحمت پر موقوف ہے تو ہمیں چاہئیے کہ الله جل شانہ کے حکموں کے آگے سر جھکا دیں ۔ ہماری نیک بختی اور نجات اسی میں ہے  کہ اس کے حضور میں پیش ہونے اور اپنے اعمال کی جواب دہی کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے کے لئے کوشش کرتے رہیں ۔ 
درس قر آن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں