نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انسان کا مقام ۔۔۔۔

وَإِذْ۔         قَالَ                 رَبُّكَ       لِلْمَلَائِكَةِ                  إِنِّي      
اور جب ۔ اس نے کہا     ۔ تیرا رب   ۔ فرشتوں کو   ۔ بےشک میں 
جَاعِلٌ        فِي      الْأَرْضِ          خَلِيفَةً    ط
بنانے والا ۔     میں       ۔ زمین۔              ۔ نائب 

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً    ط
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں ۔ 

مَلٰئِکَۃ۔ ( فرشتے )  مَلک کی جمع ہے ۔ یہ لفظ الوک  سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں پیغام پہنچانا ۔  فرشتوں کو ملائکہ  اسی لئے کہا جاتا ہے کہ افضل ملائکہ کا کام پیغام پہنچانا ہے ۔ ملائکہ نوری مخلوق ہیں وہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اور الله تعالی کے حکموں کی نافرمانی نہیں کرتے ۔ 
قرآن مجید میں فرشتوں کے بارے میں الله تعالی کا فرمان ہے ۔ 
لاَ یَعْصُوْنَ اللهَ مَا اَمَرَھُم وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ  
 وہ الله تعالی کے حکموں کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے ۔ 
 خلیفه  ۔ ( نائب ) خلیفۃ الله وہ ہے جو زمین پر الله تعالی کی شریعت کی حکومت قائم کرے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ انسان کو الله تعالی کی طرف سے جو قوتیں اور طاقتیں ملیں گی وہ دنیا میں الله تعالی کی خلافت قائم کرنے کے لئے بالکل ٹھیک ہوں گی ۔ 
پروردگارِ عالم وہ ہے جس نے زمین وآسمان اور تمام کائنات کو پیدا کیا ۔ اس کائنات میں ایک طرف زمین کی تمام چیزیں آجاتی ہیں ۔ مثلاً نباتات، جمادات ، حیوانات ، پہاڑ، دریا ، نہریں ، چشمے وغیرہ ۔ دوسری طرف آسمانوں کو بھی لیجئے اور ان تمام چیزوں کو شامل کیجئے جو ان سات آسمانوں کے اندر پیدا کی گئی ہیں ۔ الله تعالی خوب جانتا ہے کہ زمین وآسمان کی تمام چیزوں کے پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے ؟ 
اس آیۃ میں اور اس کے بعد کی آیات میں ان سوالات کا جواب بیان ہوا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کیوں ہوئی ؟ اس مٹی کے پُتلے کو کس غرض سے بنایا گیا ؟ اور اس کا مقصدِ حیات کیا ہے ؟ 
 جب الله تعالی نے زمین وآسمان اور اُن کے درمیان کی تمام چیزوں کو بنایا ۔ چاند سورج ، ستارے ، دریا اور پہاڑ اپنے اپنے کام پر لگ گئے ۔ تو الله تبارک و تعالی نے فرشتوں سے خطاب فرمایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جس کے لئے یہ چیزیں بنائی گئی ہیں وہ بھی سامنے آجاۓ یعنی یہ کہ میں اس زمین پر اپنا ایک خلیفہ بنانا چاہتا ہوں جو ان تمام چیزوں کو اپنے قبضے میں لائے گا ۔ اور دُنیا میں الله تعالی کے منشا کو پورا کرے گا ۔ اس کی نیابت اور خلافت کا حق ادا کرے گا ۔ اور اس کے احکام کا نفاذ و اجراء کرے گا ۔ 
درس قرآن ۔۔۔مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...