سورة بقرہ آیة 276-277

سود اور خیرات کا موازنہ

يَمْحَقُ ۔۔۔ اللَّهُ ۔۔۔ الرِّبَا ۔۔۔۔۔۔۔  وَيُرْبِي ۔۔۔۔ الصَّدَقَاتِ 
مٹاتا ہے ۔۔۔ الله ۔۔ سود ۔۔۔ اور بڑھاتا ہے ۔۔۔ خیرات 
وَاللَّهُ ۔۔۔ لَا يُحِبُّ ۔۔۔ كُلَّ ۔۔۔ كَفَّارٍ ۔۔۔۔ أَثِيمٍ.  2️⃣7️⃣6️⃣
اور الله ۔۔۔ نہیں پسند کرتا ۔۔۔ ہر ۔۔ ناشکر ۔۔ گنہگار 

إِنَّ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَعَمِلُوا ۔۔۔ الصَّالِحَاتِ ۔۔۔۔۔۔۔  وَأَقَامُوا 
بے شک ۔۔ جو لوگ ۔۔ ایمان لائے ۔۔ اور عمل کیے ۔۔۔ نیک ۔۔۔ اور قائم رکھی 
الصَّلَاةَ ۔۔۔ وَآتَوُا ۔۔۔ الزَّكَاةَ ۔۔۔ لَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  أَجْرُهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  عِندَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    رَبِّهِمْ 
نماز ۔۔ اور ادا کی ۔۔۔ زکوٰة ۔۔۔ ان کے لیے ۔۔۔ ان کا اجر ۔۔ پاس ۔۔ ان کے رب کے 
وَلَا خَوْفٌ ۔۔۔ عَلَيْهِمْ ۔۔۔ وَلَا ۔۔۔ هُمْ ۔۔۔ يَحْزَنُونَ   2️⃣7️⃣7️⃣
اور نہیں خوف ۔۔۔ ان پر ۔۔۔ اور نہ ۔۔ وہ ۔۔ غمگین ہوں گے 

يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ.    2️⃣7️⃣6️⃣

الله سود کو مٹاتا ہے اور خیرات کو بڑھاتا ہے اور الله کسی ناشکرے گنہگار سے خوش نہیں ۔ 

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ    2️⃣7️⃣7️⃣

جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل  کیے اور نماز کو قائم رکھا اور زکوٰة دیتے رہے ان کے لیے ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ 

ان آیات میں الله تعالی نے سود اور خیرات کا موازنہ کرتے ہوئے دونوں کا جدا جدا انجام بتایا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ سود خواہ کتنا ہی بڑھتا چلا جائے اس کا انجام مفلسی اور بربادی ہے ۔ الله تعالی اس میں قطعی طور پر کوئی برکت نہیں ڈالتا ۔ انجام کار ایسی دولت سے خانہ خرابی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ سود خور افراد اور قوموں کا انجام اس کا ثبوت ہے ۔ ان میں باہم خونریزی اور تباہی و بربادی ہی ہوئی ہے ۔ اس کے مقابلے میں الله تعالی صدقات اور خیرات کو بڑھاتا ہے ۔ ان میں برکت ڈالتا ہے ۔ ان کا ثواب کئی گنا زیادہ کر دیتا ہے ۔ خیرات اور صدقات کے نتیجے میں خوشحالی اور فارغ البالی پیدا ہوتی  ہے ۔ 
پھر بیان کیا گیا کہ الله تعالی سود خور کو جو گنہگار بھی ہے اور ناشکرا بھی کبھی پسند نہیں کرتا ۔ وہ گنہگار اس لیے ہے کہ بےبس اور حاجت مند لوگوں پر ظلم کرتا ہے ۔ اور ناشکرا اس لیے ہے کہ الله تعالی نے اسے مال و دولت دیا تھا کہ اسکی راہ میں خرچ کرے ۔ غریبوں مسکینوں میں تقسیم کرے حاجتمنوں کی امداد کرے ۔ لیکن اس کی بجائے وہ بخل سے کام لیتا ہے ۔ روپے کو سمیٹ سمیٹ کر رکھتا ہے بھائیوں کو بھوکوں مرتے ، فاقہ کشی کرتے مفلسی اور بے چارگی میں تڑپتے دیکھتا ہے لیکن اسے ترس نہیں آتا ۔ اس کا دل نہیں پسیجتا ۔ بلکہ وہ ظالم اور سنگدل بن جاتا ہے ۔ لہٰذا اس کے لیے سخت وعید ہے ۔ 
سود خور کے مقابل الله تعالی نے اس ایماندار اور نیک شخص کا اجر بھی بتا دیا ہے جو نماز قائم کرتا ہے  ۔ زکوٰۃ و خیرات دیتا ہے کہ الله تعالی کی طرف سے اسے پورا پورا اجر ملے گا ۔ اسے کبھی ڈر یا خوف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا نہ وہ کبھی رنجیدہ خاطر ہو گا ۔ الله تعالی ہمیں نیکی کی توفیق دے اور زکوٰة و خیرات کرنے کی طاقت دے ۔ آمین 

درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں