نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورة بقرہ پر ایک نظر

*سورة بقرہ پر ایک نظر* 

الحمد لله  ! سورۃ بقرہ کی تشریح و تفسیر مکمل ہوئی ۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک بار پھر اس کے مضامین اور مطالب پر نظر ڈال لیں ۔ 
سورۃ بقرہ کی ابتداء میں انسان کی ھدایت اور کامیابی اور مختلف انسانی جماعتوں کا ذکر ہوا ہے ۔ اس کے فورا بعد خلافت آدم علیہ السلام ، تاریخ بنی اسرائیل اورملت ابراھیمی کے اہم اور ضروری کوائف و حالات کا بیان ہے تاکہ مسلمان ان کی خرابیوں سے عبرت حاصل کریں ۔ اور ان برائیوں میں مبتلا نہ ہوں جو گذشتہ اقوام کی تباہی کا موجب بنیں ۔ 
حلال و حرام اور نیک و بد کی تمیز سکھانے کے بعد نیکی کا ایک جامع تصوّر دیا ۔ اور معاشرتی زندگی کے مسائل بیان کیے ۔ مثلاً قصاص اور وصیت وغیرہ ۔
ساتھ ہی روزہ ، حج اور جہاد کی تعلیم دی گئی اور پھر خاندانی زندگی کے اہم معاملات کی طرف توجہ دلائی گئی ۔ 
 مثلا نکاح ، طلاق ، عدت ، تربیت اولاد ، میاں بیوی کے حقوق اور دوسرے متعلقہ مسائل ۔
اس کے بعد بنی اسرائیل کی تاریخ میں سے حضرت داود علیہ السلام اور طالوت و  جالوت کا واقعہ بیان کرنے کے بعد پند ونصیحت کے کئی پہلو پیش کیے گئے ۔ 
آیت الکرسی  میں الله سبحانہ وتعالی کی توحید ، ملکیت اور قدرت  کے بیان بعد ایمان اور کفر کی حقیقت روشن کی گئی ۔ اس سلسلے میں حضرت ابراھیم علیہ السلام کی مبارک زندگی کے کئی واقعات بیان ہوئے ۔ 
سورة بقرہ کے آخری حصے میں انفاق فی سبیل الله پر خاص طور پر توجہ دلائی ۔ اس پر متعدد مثالیں پیش کیں ۔ 
سود کو حرام قرار دیا ۔ تجارت اور کاروبار میں دیانتداری اور خوش اسلوبی کی خاطر لکھت پڑھت اور شہادت کو ضروری قرار دیا ۔ 
سورۃ کا خاتمہ دعاؤں پر ہوا ۔ 

ولله الحمد اوّله و آخرہ و ظاہرہ و باطنه وھو المستعان ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...