سورة بقرہ آیة ۔ 278-279

سود لینا چھوڑ دو

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ۔۔۔  اتَّقُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔ وَذَرُوا ۔۔۔۔۔۔۔  مَا 
اے ایمان والو ۔۔۔ ڈرو ۔۔ الله ۔۔ اور چھوڑ دو ۔۔ جو 
بَقِيَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔ الرِّبَا ۔۔۔ إِن ۔۔۔ كُنتُم ۔۔۔ مُّؤْمِنِينَ  2️⃣7️⃣8️⃣
باقی ہے ۔۔۔ سے ۔۔ سود ۔۔ اگر ۔۔ ہو تم ۔۔۔ مؤمن 

فَإِن ۔۔۔  لَّمْ تَفْعَلُوا ۔۔۔۔۔۔۔ فَأْذَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔   بِحَرْبٍ ۔۔۔۔۔۔۔   مِّنَ ۔۔۔ اللَّهِ 
پس اگر ۔۔۔ نہ کیا تم نے ۔۔ پس تیار ہوجاؤ ۔۔۔ لڑائی کے لیے ۔۔۔ سے ۔۔ الله 
وَرَسُولِهِ ۔۔۔  وَإِن ۔۔۔۔۔۔۔  تُبْتُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔   فَلَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  رُءُوسُ ۔۔۔۔۔۔  أَمْوَالِكُمْ 
اور اس کا رسول ۔۔۔ اور اگر ۔۔ تم توبہ کرو ۔۔ پس تمہارے لیے ۔۔ اصل ۔۔ تمہارا مال 
لَا تَظْلِمُونَ۔ ۔۔۔۔  وَلَا تُظْلَمُونَ 2️⃣7️⃣9️⃣
نہ تم ظلم کرو ۔۔۔ اور نہ تم ظلم کیے جاؤ گے 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ  2️⃣7️⃣8️⃣

اے ایمان والو الله سے ڈرو اور سود چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے اگر تمہیں الله کے فرمانے کا یقین ہے ۔
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ. 2️⃣7️⃣9️⃣

پس اگر نہیں چھوڑتے تو تیار ہو جاؤ الله اور اس کے رسول سے لڑنے کو اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے واسطے تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ظلم کرے ۔

مَا بَقِیَ ( جو باقی رہا ) ۔ مطلب یہ کہ اس حکم سے قبل جو سود حاصل کر چکے ہو وہ معاف کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد سود وصول نہ کرو گے ۔ صرف اصل زر حاصل کر سکو گے ۔ 
حَرْبٌ ( جنگ ) ۔ الله اور رسول صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے سود خوروں کے خلاف اعلانِ  جنگ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اسلام کے مخالفین کی فہرست میں شمار کیا جائے ۔ 
رُءُوْسُ اَمْوَالِکُمْ ( تمہارے اصل مال ) ۔ اسے رأس المال اور اصل زر بھی کہا جاتا ہے ۔ 
ان آیات میں مندرجہ ذیل احکام دئیے گئے ہیں ۔ 
1. سود کی ممانعت سے پہلے جو سود لے چکے ہو سو لے چکے لیکن ممانعت کے بعد جو چڑھا وہ چھوڑ دو ۔
2. اگر تم باز نہ آؤ تو تمہارے ساتھ الله و رسول صلی الله علیہ وسلم ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا باغیوں اور مرتدوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ 
3. اگر ممانعت کے بعد کا چڑھا ہوا سود تم مانگو تو یہ بھی ظلم ہوگا ۔
4. جو سود تم پہلے لے چکے ہو اگر مقروض خواہ اصل دیتے وقت اس سود کی رقم کاٹے تو یہ ظلم ہوگا ۔
5. اگر مقروض مفلس ہو تو اس سے فوری تقاضا نہ کرو بلکہ اسے اتنی دیر تک مہلت دو کہ وہ اصل واپس دینے کے قابل ہو جائے ۔ 
اندازہ کیجیے سود کی ممانعت کس شدت سے کی گئی ہے ۔ اس قدر واضح حکم کے بعد بھی اگر کوئی جواز کی صورتیں نکالے اور سودی لین دین سے باز نہ آئے وہ الله و رسول کا باغی نہیں تو اور کیا ہے ۔

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں