تنگدست سے رعایت: سورة بقرہ 280- 281

تنگدست سے رعایت

وَإِن ۔۔ كَانَ ۔۔۔  ذُو عُسْرَةٍ ۔۔۔ فَنَظِرَةٌ ۔۔۔ إِلَى ۔۔۔ مَيْسَرَةٍ 
اور اگر ۔۔۔ ہو ۔۔ تنگدست ۔۔۔ پس مہلت ۔۔ تک ۔۔ کشادگی 
وَأَن ۔۔۔ تَصَدَّقُوا ۔۔۔ خَيْرٌ ۔۔۔ لَّكُمْ ۔۔۔ إِن ۔۔ كُنتُمْ ۔۔۔ تَعْلَمُونَ 2️⃣8️⃣0️⃣
اور اگر ۔۔۔ تم بخش دو ۔۔ بہتر ۔۔ تمہارے لیے ۔۔ اگر ۔۔ ہوتم ۔۔ جانتے 

وَاتَّقُوا ۔۔۔ يَوْمًا ۔۔۔ تُرْجَعُونَ ۔۔۔ فِيهِ ۔۔۔ إِلَى ۔۔۔ اللَّهِ ۔۔۔ ثُمَّ ۔۔ تُوَفَّى 
اور ڈرو ۔۔ دن ۔۔ تم لوٹائے جاؤ گے ۔۔ اس میں ۔۔ طرف ۔۔ اللہ ۔۔ پھر ۔۔ پورا دیا جائے گا 
كُلُّ ۔۔۔ نَفْسٍ ۔۔۔ مَّا ۔۔۔ كَسَبَتْ ۔۔۔ وَهُمْ ۔۔۔ لَا يُظْلَمُونَ۔ 2️⃣8️⃣1️⃣
ہر ۔۔۔ جان ۔۔ جو ۔۔ کمایا اس نے ۔۔۔ اور وہ ۔۔ نہیں ظلم کیے جائیں گے

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ.  2️⃣8️⃣0️⃣

اور اگر تنگدست ہو تو کشائش ہونے تک مہلت دینی چاہیے اور اگر بخش دو تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو ۔

وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ۔  2️⃣8️⃣1️⃣

اور اس دن سے ڈرتے رہو جس روز الله کی طرف لوٹائے جاؤ گے  پھر ہر شخص کو جو اس نے کمایا پورا پورا دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا 

آیت نمبر ۲۷۵ سے سود کے بارے میں مسلسل احکام بیان ہو رہے ہیں ۔ اب تک یہ بات بالکل واضح طور پر بیان ہوچکی ہے کہ سود حرام ہے ۔ جو لوگ سودی کاروبار کرتے ہیں وہ الله کے حضور پیش ہوں گے تو ان کی کیفیت دیوانوں جیسی ہوگی ۔ وہ سیدھی طرح کھڑے بھی نہ ہو سکیں گے ۔ الله تعالی نے اپنے لطف و کرم سے کام لے کر سابقہ بدعنوانیوں کو یکسر معاف کردینے کا اعلان فرما دیا اور شدید تاکید فرما دی کہ آئندہ یہ کاروبار پوری طرح ختم کر دیا جائے ۔ سود کی جگہ خیرات وصدقات کے ذریعہ حاجتمندوں کی ضروریات پوری کی جائیں ۔ اس کے ساتھ ہی فرمایا اگر کوئی اب بھی باز نہ آیا تو سمجھا جائے گا کہ وہ الله اور رسول کا باغی ہے ۔ لہذا اسے الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم سے جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔ 
ان ھدایات و احکام کے بعد یہ آیات ہیں جو اس سبق کا حصہ ہیں ۔ ارشادِ ربّانی ہے اگر مقروض تنگدست ہے تو اس کی فارغ البالی اور کشادگی تک اسے مہلت دو۔ تاکہ وہ بآ سانی  ادا کر سکے ۔ بلکہ اس سے بہتر تو یہ ہے کہ جو قرض ادا نہیں کر سکتے انہیں معاف ہی کردو ۔ معافی کی یہ ترغیب ان الفاظ میں دی گئی ہے " اگر تم معاف ہی کردو تو تمہارے لیے بہتر ہے " 
"اگر تمہیں سمجھ ہو " قابل غور بات یہ ہے کہ معافی کا فائدہ بظاہر مقروض کو پہنچے گا ۔ لیکن الله تعالی نے فرمایا اگر تمہیں سمجھ ہو تو اس کا فائدہ خود تمہاری ذات کو ہے ۔ 
آخر میں آخرت کا ذکر فرما کر انتہائی خدا خوفی اور اعمال کی جواب دہی کا احساس دلایا ۔ 

درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں