نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ملازموں کے معاملے میں الله جل شانہ کا ڈر

الله کے پیارے  رسول صلی الله علیہ وسلم نے غلاموں کے معاملے میں بہت نرمی کرنے کا حکم فرمایا ۔۔۔ 
اگرچہ ہمارے ہاں غلاموں کا رواج نہیں بلکہ یہ عرب معاشرے کا رواج تھا لیکن یہی اصول ملازموں کے لئے ہے 
خاص طور پر گھروں میں جو ملازم رکھے جاتے ہیں ان کے معاملے میں الله جل شانہ سے ڈرنا چاہئیے ۔ 
سب سے بڑا مسئلہ ان کو اجرت یا تنخواہ دینے کا ہے ۔ 
ہمارے معاشرے میں عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ الله کے نام پر دینے کے لئے فورا تیار ہو جاتے ہیں ۔ لیکن دوسرے کا جائز حق اسے نہیں دیں گے اس میں سو بہانے اور دلیلیں گھڑی جاتی ہیں ۔ 

سب سے بہتر اور پسندیدہ طریقہ وقت کے حساب سے پیسے طے کرنا ہے ۔ گھروں میں کام کرنے والی عورتوں سے فی گھنٹہ معاوضہ طے کرنا چاہئیے ۔ اور ماہانہ معاوضہ مقرر کرتے وقت ایک لمحہ رُک کر اس کی ایک گھنٹے کی مزدوری کا حساب ضرور کر لینا چاہئیے ۔ کہ وہ ایک دن  میں کتنے گھنٹے کام کرے گی اور ہر گھنٹے کے کام کے بدلے اسے کم از کم کتنی رقم ملے گی ؟ اور روز آنے جانے کا کرایہ اس کی اجرت میں شامل ہوگا یا نہیں ؟ اگر کھانے کے اوقات میں وہ اپ کے گھر موجود ہو تو اس کا کھانا کیا اجرت میں شامل ہے یا نہیں  ؟  اور اس کا لباس اور رہنے کی جگہ کا کیا حساب ہے ؟ ہر چیز ذہن میں رکھ کر ملازموں سے اجرت طے کرنی چاہئیے ۔ 
کئی کئی گھنٹوں تک مسلسل کام کروایا جاتا ہے اور مزدوری وہی مہینے کی مقرر کردہ ۔ 
اس معاملے میں ضرور بالضرور الله تعالی کو حساب دینا پڑے گا ۔ اور اس معاملے کو لاپرواہی کی نذر نہیں کرنا چاہئیے ۔ خوب دیکھ بھال کر معاوضہ طے کرنا چاہئیے ۔ ملازموں کے حقوق کے معاملہ میں الله جل شانہ سے ڈرنا چاہئیے ۔ 

پھر اگر کام کے دوران کھانے کا وقت ہوجائے ۔ تو اسے وہی کھانا کھلانا چاہئیے جو آپ خود کھاتے ہیں ۔ 
ملازمہ اگر کھانا مانگ لے تو اسے فرج سے پرانا سالن نکال کر نہیں دینا چاہئیے ۔ تازہ کھانا اسے کھلائیں اور بچا ہوا کھانا اگر اسے گھر کے لئے اس کے بچوں کے لئے دے دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ 

بہت سے گھروں میں ملازموں سے بہت ہتک آمیز سلوک کیا جاتا ہے ۔ ایک لمحہ کے لئے اگر سوچا جائے کہ آپ میں وہ کیا خاص بات ہے کہ آپ مالک کی جگہ ہیں اور وہ ملازمہ ۔۔۔ کچھ بھی نہیں بلکہ بعض اوقات وہ ظاہری حسن میں آپ سے اوپر ہوتی ہیں یہ الله کریم کا انعام ہے کہ اس نے آپ کو مالک اور اسے نوکر بنایا ۔ اور اس مالک الملک کے اس احسان کا شکر کرنے کے لئے آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنے ملازموں سے اچھا سلوک کریں ۔ اور ہر معاملے میں احتیاط سے کام لیں ۔

اپنے پرانے کپڑے اور بے کار و  ردی چیزیں  دے کر اس پر احسان مت کریں ۔ بلکہ اس کے شکر گزار ہوں کہ وہ آپ کے گھر کی صفائی کا کام کر رہی ہے ۔ 
یہ گمان کرنا کہ یہ پرانی چیزیں ہم اس کو الله واسطے دیتے ہیں سخت زیادتی اور بے ادبی کا خیال ہے ۔ کیا الله کی راہ میں استعمال شدہ کپڑے اور ردی اشیاء دینے کا کوئی اجر ہو سکتا ہے ؟ 

وہ مالک الملک تو فرماتا ہے کہ تم نیکی کے درجے کو نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی بہترین چیز میری راہ میں خرچ نہیں کرو گے 
اس لئے انہیں کبھی نئے کپڑے اور کبھی نیا جوتا خرید کر ضرور دینا چاہئیے ۔

پھر اپنے بچوں کو بھی ان گھر میں کام کرنے والے ملازموں اور بچیوں سے اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کرتے رہنا چاہئیے ۔ اور انہیں ڈرانا چاہئیے کہ ان کی جگہ تم بھی ہو سکتے تھے ۔ کیونکہ بچے خوامخواہ ملازموں سے چڑتے اور ان سے برا سلوک کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
ان سے پیار محبت اور نرمی کا معاملہ رکھنے کی سختی سے ہدایت کرنی چاہئے ۔ 

جس طرح انسان اپنے اھل و عیال کی اچھی تعلیم و تربیت کا ذمہ دار ہے اور الله جل شانہ کے سامنے جواب دہ ہے اسی طرح اپنے زیر اثر کام کرنے والوں کا بھی کسی حد تک ذمہ دار ہے ۔ تھوڑا سا وقت نکال کر انہیں دین و دنیا کی بنیادی تعلیم سے ضرو بالضرو آگاہ کرنا چاہئیے ۔ 

کم ازکم اپنے گھر کام کرنے والی بچیوں اور بچوں کو قرآن مجید پڑھا دیں ۔ نماز سکھا دیں ۔ اردو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تھوڑا بہت حساب کتاب کرنا بتا دیں ۔ تو یہ ایک ایسا صدقہ جاریہ ہے جو آخرت کا سامان ہے ۔ 

اگر کسی بچی کو سلائی سے دلچسپی ہو اسے سلائی سکھائیں ہنر مند بنائیں ۔ ان کی آئندہ زندگی کی آسانی کا سبب بنیں 

الله کریم بڑا بے نیاز اور غیرت والا ہے ۔ صرف اس کی خوشی کے لئے اس کے بندوں سے اچھا سلوک کریں وہ آپ کے پیاروں کے لئے خوشیاں اور سکون بن مانگے آپ کی جھولی میں ڈال دے گا 
آزمائش شرط ہے ۔۔۔ ضرور آزمائیں 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...