نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ولو کنتم فی بروج


ایک دن سلیمان علیہ السلام چاشت کے وقت ایک مجلس میں بیٹھے تھے ۔ آپ کے پاس آپ کا وزیر بھی بیٹھا تھا 
 ایک آدمی آیا ۔ سلام کیا اور سلیمان علیہ السلام سے باتیں کرنے لگا 
اس نے وزیر کی طرف بڑے غصے سے دیکھا ۔ وزیر ڈر گیا
 وہ آدمی چلا گیا تو وزیر کھڑا ہو گیا اور سلیمان علیہ السلام سے پوچھنے لگا
‘‘ اے اللہ کے نبی ! یہ آدمی جو ابھی گیا ہے ، کون تھا ؟ اللہ کی قسم اس کی نگاہ نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے
 ’’ سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ یہ ملک الموت تھا اور آدمی کی شکل میں میرے پاس آیا تھا ۔
 وزیر بہت سراسیمہ ہوا ۔ وہ رو پڑا اور کہنے لگا : ‘‘ اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں اور آپ سے التجا کرتا ہوں کہ ہوا کو حکم دیں کو وہ مجھے ایک دور دراز جگہ ملک ہند میں پہنچا دے ۔
 ‘‘ سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا تو ہوا نے اسے اٹھا لیا ۔ 
دوسرے دن ملک الموت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں پھر آیا ۔ اس نے انھیں اسی طرح سلام کیا جس طرح پہلے کرتا تھا ۔سلیمان علیہ السلام نے ملک الموت سے کہا :
 ‘‘ کل تم نے میرے وزیر کو ڈرا دیا ۔ تم نے اس کی طرف تیز نظروں سے کیوں دیکھا ۔ 
’’ موت کا فرشتہ کہنے لگا : ‘‘ اے اللہ کے نبی ! میں آپ کے پاس چاشت کے وقت آیا ۔ اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں اس شخص کی روح کو ظہر کے بعد ہندوستان میں قبض کروں ۔ مجھے بڑا تعجب ہوا کہ وہ شخص تو آپ کے پاس بیٹھا ہے ۔’’ سلیمان نے پوچھا : پھر تم نے کیا کیا ؟ ’’ موت کے فرشتے نے جواب دیا : ‘‘ میں وہی جا پہنچا جہاں مجھے اس کی روح قبض کرنے کا حکم تھا ۔ ’’
وہاں وہ میرا منتظر تھا ، میں نے فورا اس کی روح قبض کر لی ۔ 

مصنف ابن ابی شیبہ، حلیۃ الاؤلیاء و کتاب الزھدلأحمد

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...