نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

التحیات لله

اور بیان  کیا گیا ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب معراج کی رات سدرۃ المنتھٰی سے گزر گئے ۔ تو آپ صلی الله علیہ وسلم کو ایک رنگ و نور کے بادل نے ڈھانپ لیا ۔ جس قدر الله تعالی نے چاہا ۔ 
پھر جبرائیل رک گئے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نہ چلے ۔ 
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ۔۔ کیا تم مجھے اکیلا جانے کے لئے کہہ رہے ہو ؟ 
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی ۔ ہمیں الله تعالی جل شانہ کے مقام معلوم سے آگے بڑھنے کا حق نہیں ۔ 
پس رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ۔ تم میرے ساتھ چند قدم ہی چلو ۔ 
پس وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چند قدم چلے ۔ اور قریب تھا کہ وہ جل کر راکھ ہوجاتے الله جل شانہ کے نور ، جلال اور ہیبت کی تجلی سے ۔ اور وہ چھوٹے ہوگئے اور ذب ہوئے یہاں تک کہ وہ عصفور جتنے ہوگئے 
پھر انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو اشارہ کیا کہ اپنے رب کی خدمت میں سلام پیش کریں جب ملیں اور  گفتگوکے مقام پر ہوں ۔ 
پس جب رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا اپنے رب سے وصل ہوا ۔ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے  عرض کی 
التحیاتُ لله ۔۔۔ تمام  زبانی ، بدنی اور مالی عبادات و برکات الله تعالی کے لئے ہیں 
الله جل شانہ نے فرمایا ۔۔۔۔ سلام ہو آپ پر اے نبی اور رحمتیں الله تعالی کی اور اس کی برکتیں ۔
پس نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پسند فرمایا کہ اس مقام پر الله کی رحمت میں الله تعالی کے صالح بندوں کا بھی حصہ ہو ۔ چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے عرض کی  ۔۔۔ ہم پر سلام ہو اور الله تعالی کے نیک بندوں پر سلام ہو ۔ 
پھر تمام آسمانوں والوں نے یعنی فرشتوں نے کہا ۔ 
میں گواہی دیتا ہوں کہ الله تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم الله کے رسول ہیں  ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...