نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*حضرت عمر فاروق رضی الله تعالی عنہ کا طریقہ*

شام کا ایک آدمی حضرت امیر المؤمنین فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ کا دوست تھا ۔ اس کی پارسائی تقوٰی اور دین کے لئے اس کی حمیت کے باعث آپ اس کو اپنا بھائی کہہ کر پکارتے تھے ۔ شام سے ایک آدمی آیا ۔ آپ نے اس سے اپنے دوست کی خیریت دریافت کی ۔ اس نے بتایا کہ وہ تو تباہ ہوگیا ۔ شراب پیتا ہے گانا سنتا ہے اور وہ فسق و فجور کی زندگی بسر کر رہا ہے ۔ یہ سن کر آپ کو ازحد رنج ہوا ۔ فرمایا جب واپس جانے لگو تو مجھ سے مل کر جانا ۔ روانگی کے وقت آپ نے اپنے کاتب سے خط لکھوا کر اس شخص تک پہنچانے کے لئے دیا ۔ 
خط کا مضمون یہ تھا ۔۔ 
یہ خط عمر بن الخطاب کی طرف سے فلاں شخص کی طرف ۔ تم پر سلام ہو ۔ میں تیری طرف الله تعالی کی حمد کرتا ہوں ۔ جو وحدہ لا شریک ہے ۔ گناہ معاف کرنے والا ، توبہ قبول کرنے والا ، سخت عذاب والا ، بڑی قدرت والا ، اس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ، اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے 
پھر خود بھی اس کے لئے ھدایت کی دعا مانگی اور حاضرین مجلس سے بھی اس کے لئے دعا کروائی ۔ اور یہ خط اس شخص کو دیا اور فرمایا میرے دوست کو پہنچا دینا ۔ 
جب اس دوست نے خط پڑھا تو اس پر ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی ۔ آنکھوں سے آنسوؤں کا مینہ برسنے لگا ۔روتا تھا اور خط کو بار بار پڑھتا تھا ۔ یہاں تک کہ اس نے اپنے گناہوں سے توبہ کی فسق و فجور کی زندگی ترک کر کے اطاعت و فرمانبرداری کی زندگی بسر کرنے لگا ۔ 
حضرت عمر فاروق رضی الله تعالی کو اس کی توبہ کی خبر ملی تو بہت خوش ہوئے ۔اور فرمانے لگے ۔ 
یعنی تم جب بھی اپنے کسی بھائی کو دیکھو کہ راہ راست سے پاؤں پھسل گیا ہے ۔ تو اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا کرو ۔ اسے سیدھی راہ پر لانے کی کوشش کرو ۔ اس کی ھدایت کے لئے الله تعالی سے دعا مانگو ۔ اور اس کے خلاف شیطان کے مددگار نہ بن جاؤ ۔ ۔
یعنی اگرتم اس پر طعن و تشنیع کے تیر برسانے لگو گے تو وہ اپنی ضد پر پکا ہو جائے گا ۔ اوراسے اپنی عزت نفس کا سوال بنا کر گمراہی میں دور نکل جائے گا ۔ 
 سبحان الله ۔۔ دعوت و ارشاد اور تبلیغ و اصلاح کا کیا حکیمانہ انداز ہے ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...