منافقوں کی پہلی مثال ۔۔۔

مَثَلُهُمْ        ۔ كَ      ۔ مَثَلِ       ۔ الَّذِي        ۔  اسْتَوْقَدَ  ۔ نَارًا ۔      فَلَمَّا ۔        
اُن کی مثال ۔ جیسے ۔ مثال ۔ وہ شخص ۔ اُس نے جلائی ۔ آگ    ۔ پس جب
    أَضَاءَتْ          ۔ مَا ۔               حَوْلَهُ 
 ۔ اس نے روشن کر دیا ۔ جو ۔ اس کے اردگرد ۔ 
ذَهَبَ      ۔ اللَّهُ ۔             بِنُورِهِمْ                   ۔ وَتَرَكَ               ۔ هُمْ  
لے گیا ۔ الله تعالی ۔ اُن کی روشنی ۔ اور چھوڑ دیا اس نے ۔ اُن کو 
۔ فِي  ۔ ظُلُمَاتٍ  ۔  لَّا  ۔   يُبْصِرُونَ 1⃣7⃣
۔ میں ۔ اندھیرے ۔ نہیں      ۔ وہ دیکھتے ۔ 
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ
وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَّا يُبْصِرُونَ۔ 1⃣7⃣
اُن کی مثال تو اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی  پس جب آگ نے اس کے اردگرد کو روشن کر دیا الله تعالی نے اُن کی روشنی لے لی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا وہ نہیں دیکھ پاتے ۔ 

مَثَلُھُمْ ۔ اُن کی مثال ۔ مثل کسی ایسے پرانے مشہور واقعے کو کہتے ہیں ۔ جو موجودہ کسی واقعہ سے ملتا جلتا ہو اور مشہور ہونے کی وجہ سے لوگوں کی سمجھ میں بہت جلد آسکتا ہو ۔ اس کے علاوہ موجودہ واقعہ کی تشریح کرنے کے لئے اس کے بیان سے مدد ملتی ہو ۔ 
 ظُلُمَات ۔ اندھیرے ۔ یہ لفظ ظلمت کی جمع ہے ۔ جس کا مطلب ہے اندھیرا اور تاریکی ۔ 
 رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں منافق دو قسم کے تھے ۔ ایک وہ جو دل سے اسلام کے پکے دشمن تھے ۔ مگر زبان سے مسلمانوں کے دوست اور ہمدرد ہونے کا دعوٰی کرتے تھے ۔ دوسرے وہ جو کمزور طبیعت کے تھے ۔ اور یقینی طور پر نہ تو اسلام کے حامی تھے اور نہ مخالف ۔ جس طرف اپنا فائدہ دیکھتے اسی طرف ہو جاتے تھے ۔ قرآن مجید میں الله تعالی نے ان دونوں قسموں کے منافقوں کی مثالیں دی ہیں ۔ اس آیہ میں پہلی قسم کے منافقوں کی مثال بیان کی گئی ہے ۔ 
ان لوگوں کی مثال ایسی ہے ۔ جیسے کسی شخص نے اندھیرے میں آگ جلائی ۔ اس کی روشنی سے اردگرد کی تمام چیزیں روشن ہو گئیں اور وہ اس قابل ہو گیا کہ نقصان پہنچانے والی اور فائدہ دینے والی چیزوں میں فرق کر سکے ۔ مگر اچانک الله تعالی نے آنکھوں کی روشنی چھین لی ۔ اور اب اسے کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ روشنی کے باوجود اندھوں کی طرح ٹامک ٹوئیاں مار رہا ہے ۔ 
 یہ مثال منافقوں پر ٹھیک ٹھیک ثابت  آتی ہے ۔ وہ پہلے کفر کی تاریکی میں پڑے ہوئے تھے ۔ نیک وبد میں کوئی فرق نہ کرتے تھے ۔ پھر اسلام کی شمع روشن ہوئی اور وہ اس سے فائدہ اٹھانے لگے ۔ کہ اچانک اُن سے اسلام سے فائدہ اٹھانے کے تمام مواقع چھین لئے گئے ۔ اُن کی اصلی صورت مسلمانوں  کے سامنے آگئی ۔ اور وہ اس قابل نہ رہے کہ مسلمانوں کو دھوکا دے سکیں ۔ کچھ منافق خود ہی حق کو چھوڑ کر باطل کی طرف جھک گئے ۔ کچھ اپنی اغراض کی وجہ سے اس روشنی سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہو گئے ۔ ان تمام صورتوں میں اُن کے لئے اسلام کی روشنی بے کار ہو گئ ۔ اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں