مُنافقوں کا ہنسی اُڑانا ۔۔۔

وَإِذَا  ۔        لَقُوا ۔        الَّذِينَ  ۔     آمَنُوا ۔           قَالُوا         ۔ آمَنَّا ۔         وَإِذَا ۔         خَلَوْا ۔           إِلَى  ۔
اور جب ۔ وہ ملتے ہیں ۔ وہ لوگ ۔ ایمان لائے ۔ وہ کہتے ہیں ۔ ہم ایمان لائے ۔ اور جب ۔ وہ اکیلے ہوتے ہیں ۔ طرف ۔ 
شَيَاطِينِهِمْ  ۔        قَالُوا  ۔        إِنَّا ۔                    مَعَكُمْ  ۔      إِنَّمَا ۔    نَحْنُ  ۔      مُسْتَهْزِئُونَ۔  1️⃣4️⃣
ان کے شیطان ۔ وہ کہتے ہیں ۔ بے شک ہم ۔   تمھارے ساتھ ہیں ۔ بے شک ۔   ہم ۔        مذاق کرنے والے ہیں 

اللَّهُ  ۔          يَسْتَهْزِئُ  ۔           بِهِمْ  ۔         وَيَمُدُّ ۔                هُمْ  ۔     فِي  ۔     طُغْيَانِهِمْ ۔         يَعْمَهُونَ.   1️⃣5️⃣
الله تعالی ۔ وہ مذاق کرتا ہے ۔ ان کے ساتھ ۔ اور وہ ڈھیل دیتا ہے ۔ اُن کو ۔ میں ۔   اُن کی سرکشی ۔ اندھے ہو رھے ہیں 

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ۔    1️⃣4️⃣
اور جب وہ ایمان والے لوگوں  سے ملتے ہیں ۔ تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے ۔ اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو بس مذاق کر رہے تھے ۔ 

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ۔  1️⃣5️⃣
الله تعالی اُن سے مذاق کرتا ہے ۔ اور انہیں ڈھیل دیتا ہے ۔ وہ اپنی سرکشی میں اندھے ہو رہے ہیں ۔ 

شَیَا طِیْنِھِمْ ۔۔۔ اُن کے شیطان ۔ شیطا ن کا لفظ عربی زبان میں بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے ۔ سرکش اور بھڑکانے والے کو شیطان کہتے ہیں ۔ انسانوں اور جنوں سب پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ یہاں  " شَیٰطِیْنِھِمْ  " سے مراد منافقین کے سردار ہیں ۔ جو اپنی سرکشی کی وجہ سے شیطان بنے ہوئے ہیں ۔ 
مُسْتَھْزِءُوْنَ ۔۔۔ مذاق کرتے ہیں ۔ یہ لفظ استھزاء سے بنا ہے ۔ جس کے معنی تمسخر کرنے اور ہنسی اُڑانے کے ہیں ۔ 
طُغْیَانِھِمْ ۔۔۔ اپنی سرکشی میں ۔ یہ لفظ طغٰی سے بنا ہے ۔ لفظ طغیانی کا ماخذ بھی یہی ہے ۔ اس کے معنی ہیں ایک مقررہ حد سے بڑھ جانا ۔ یہاں اس سے مراد سرکشی میں حد سے بڑھ جانا ہے ۔ 
یَعْمَھُوْنَ ۔۔۔ اندھے ہو رہے ہیں ۔ یہ لفظ عمه سے بنا ہے جس کے معنی ہیں اندھا پن ۔ یہاں ایسی کیفیت مراد ہے کہ انسان کو راستے کی سمجھ نہ آ رھی ہو اور وہ ادھر اُدھر اندھوں کی طرح ہاتھ پاؤں مارتا پھرے ۔ 

اس آیہ میں مُنافقین کے طرز عمل کی ایک اور خرابی بیان کی گئی ہے ۔ یعنی یہ کہ وہ دو رُخی چال چلتے ہیں ۔ جب مسلمانوں سے ملتے ہیں تو انہیں دھوکا دینے اور خوش کرنے کے لئے کہتے کہ ہم بھی مسلمان ہیں ۔ لیکن جب وہ اپنے سرداروں کے پاس تنہائی میں جاتے تو کہتے ہم تو تمہارے ہی ساتھ ہیں ۔ ہم تو مسلمانوں کو بے وقوف بناتے ہیں ۔ یہ مسلمان سیدھے سادے لوگ ہیں ۔ ہماری اس بات کو سچ مان کر ہمیں اپنے پوشیدہ راز بتا دیتے ہیں ۔ اور اپنے ارادوں اور تدبیروں سے مطلع کر دیتے ہیں ۔ اس کے جواب میں الله تعالی نے ان کے مذاق کو انہیں پر پلٹ دیا ۔ سزا اور بدلہ کے موقع پر عربی زبان میں یہ محاورہ عام ہے ۔ جیسے ہم کہتے ہیں ۔ بُرائی کا بدلہ بُرائی ہے ۔ 
الله تعالی نے انہیں ایسی خراب حالت میں چھوڑ رکھا ہے ۔ کہ وہ اپنی سرکشی اور حماقت میں سرگرداں پھر رھے ہیں ۔ اور قرآن مجید کی روشنی سے محروم اندھیرے میں ہاتھ پاؤں مارتے ہیں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں