گُمراہی اور خسارہ ۔۔۔۔

أُولَئِكَ  ۔        الَّذِينَ       ۔ اشْتَرَوُا  ۔       الضَّلَالَةَ  ۔         بِالْهُدَى ۔ 
یہی لوگ ۔ وہ لوگ ۔ خریدا انہوں نے ۔ گمراہی کو ۔ بدلے ہدایت کے 
 فَمَا  ۔      رَبِحَت  ۔       تِّجَارَتُهُمْ  ۔      وَمَا  ۔    كَانُوا     ۔  مُهْتَدِينَ۔  1️⃣6️⃣
پس نہ ۔ سود مند ہوئی ۔ تجارت ان کی ۔ اور نہ ۔ ہوئے وہ ۔ ہدایت پانے والے ۔     
أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ۔  1️⃣6️⃣
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی مول لی ہدایت کے بدلے ۔ پس نہ تو اُن کی تجارت فائدہ مند ہوئی اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے ہوئے  ۔ 

اِشْتَرَوْا ۔ ۔۔ انہوں نے خرید لی ۔ ایک چیز کے بدلے دوسری چیز لے لینا ۔ یہ لفظ خریدنے اور بیچنے دونوں کے لئے آتا ہے ۔ ایمان کا قبول کر لینا منافقین کے اختیار میں تھا ۔ لیکن اس کے بجائے انہوں نے کفر اور منافقت کی روش اختیار کی ۔ 
مَا رَبِحَتْ ۔۔۔ سود مند نہ ہوئی ۔ یہ لفظ ربح سے بنا ہے جس کے معنی ہیں نفع ۔ فائدہ ۔ 
اس سبق میں نفاق کا انجام بتایا گیا ہے ۔ کہ ان لوگوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اختیار کر لی ۔ یعنی انسانیت کی جو خوبی ہر شخص کے لئے الله تعالی کی طرف سے ہدایت کا ذریعہ ہے ۔ جس کی وجہ سے ہر انسان نیکی اور ہمیشہ کا آرام حاصل کر سکتا ہے ۔ ان منافقوں نے اس نورِ انسانیت کو بجھا دیا ۔ اور جو ہدایت انہیں حاصل کرنا چاہیے تھی ۔ اس کو نظر انداز کر کے اپنے اندر بُرے اخلاق اور غلط عادتیں پیدا کر لیں ۔ اور اپنے دل میں یہ خیال کیا کہ ہم نے یہ سودا بڑا اچھا کیا ہے ۔ منہ سے توحید کا کلمہ کہہ دیا اور دل میں کفر رکھا ۔ اورخوش ہوتے رہے کہ اس سے زیادہ نفع والی تجارت اور کیا ہو سکتی ہے 
الله تعالی فرماتا ہے کہ اس تجارت میں انہیں کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ انہوں نے اپنی ساری عمر لگا کر صرف دُنیا کے ضائع ہو جانے والے عارضی اور نفسانی فائدے حاصل کر لئے ۔ تجارت یہ تھی کہ اپنی جان ومال کو الله تعالی کی راہ میں خرچ کر کے ہمیشہ رہنے والی زندگی کا آرام حاصل کرتے ۔ لیکن انہوں نے اصل سرمائے کو بھی ضائع کر دیا ۔ 
منافقین کی یہ گمراہی اور گھاٹا اُن کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے ۔ جن کا ذکر اس سے پہلی آیات میں گزر چکا ہے  کہ وہ وہ زبان سے الله تعالی اور آخرت پر ایمان لاتے ہیں ۔ دل سے نہیں مانتے ۔ مومنوں اور الله تعالی کو دھوکا دینا چاہتے ہیں ۔ اُن کے دل میں کفر و نفاق کا مرض ہے ۔ وہ اصلاح کے نام سے فساد برپا کرتے ہیں ۔ مخلص اور صاحبِ ایمان لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں ۔ انہیں ایمان اور تعاون کا یقین دلاتے ہیں ۔ لیکن جب اپنے بدکردار ساتھیوں اور سرداروں کے پاس جاتے ہیں تو اُن کے ساتھ ہو جاتے ہیں ۔
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں