نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اسلام علم شناس ، علم دوست

یہ اسلام ہی تھا جس نے  انسان کو نت نئے علوم سے متعارف کروایا۔ 

انسان کی فرشتوں پر فضیلت اس کے علم کی وجہ سے ہے۔ اگرچہ انسان نے زمانہ قدیم سے ہی محسوس کرلیا کہ ستارے انسان کی صحراؤں اور سمندروں میں رہنمائی کر رہے ہیں ۔  ظہور اسلام کے بعد   قرآن کریم نے یہ کہہ کر ان کی اہمیت اور بڑھادی کہ چاند ، سورج اورستاروں کا تعلق نماز ، روزے اور حج کی عبادات سے بھی ہے ۔ کیونکہ ان کی مختلف حالتوں سے ہی وقت کا تعین ہوتا ہے اور قبلہ کا صحیح رخ معلوم ہوتا ہے ۔ اسی لئے  مسلمانوں نے سب سے زیادہ توجہ ریاضیات اور فلکیات پردی ۔مسلمانوں نے ان علوم   میں بہت تحقیق کی۔ زمین کی پیمائش، شہروں کا حدود  اربعہ، سمت اور فاصلے کا تعین  مساجد کے لیے قبلے کا رُخ معلوم  کرنے کے لیے بہت ضروری تھا۔ مسلمانوں علماء نے اس میں بہت زیادہ کام کیا۔“

دنیا کی اس ساری ترقی میں مسلمان بھی ایسے ہی شامل ہیں جیسے دوسرے لوگ ۔۔۔۔ لیکن اعتراض کرنے والوں کو مسلمان نظر نہیں آتے ۔ ہر بڑی تحقیق میں کہیں نہ کہیں کسی درجے میں مسلمان بھی شامل ہوتا ہے ۔ کیونکہ اسلام مخصوص علاقوں کے لیے نہیں پوری دنیا کے لیے ہے ۔ اور مسلمان دنیا کے ہر کونے ، ہر شعبے میں موجود ہیں ۔ 


پاکستان ایک ایٹمی طاقت مسلمان ہنر مندوں کی بدولت ہی بنا ہے ۔ جو آج ساری دنیا کی نگاہوں میں کھٹک رہا ہے ۔ 

یہ احساس کمتری بول رہا ہے ۔ ورنہ مسلمان اپنی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے دنیا کے ہر ترقیاتی کام میں شامل ہیں ۔ 

دوسری طرف دیکھیں امریکہ دنیا میں سب سے بڑا اسلحہ تیار کرنے والا ملک ہے ۔۔۔ اور اسے بیچنے کے لیے اور استعمال کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈا آزماتا ہے  ۔ خاص طور پر مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ۔ انسانوں کو تباہ کرنا کہاں کی انسانیت اور ترقی ہے ۔ قوموں میں انتشار پھیلانا کس ترقی کا نام ہے ۔ 

آئن سٹائن تو یاد ہے لیکن ابن الھیشم کی خبر نہیں ہے جس کے الجبرے پر آج کی ترقی کا محل کھڑا ہے ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...