درسِ حدیث۔ نماز کا طریقہ

نماز کا طریقہ 

ابی ہریرہ رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ

’’ ان رجلا دخل المسجد ‘‘

 یہ کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا’’

 و رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم جالس فی ناحیۃ المسجد 

‘‘اورسید عالم صلی الله علیہ وسلم مسجد کے ایک گوشہ میں تشریف فرما تھے۔

 فصلی 

پس اس شخص نے نماز پڑھی۔

’’ثم جآء فسلم علیہ ‘‘

 پھر وہ شخص آیا اور حضور اکرم کو سلام کیا

’’ فقال لہ رسول  ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وعلیک السلام ارجع فصل فانک لم تصل‘‘ 

اس کو سید عالم  صلی الله علیہ وسلم  نے ارشادفرمایا 

وعلیک السلام واپس لوٹ نماز پڑھ، بالتحقیق تو نے نماز نہیں پڑھی۔ 

یعنی تعدیل ارکان، قومہ ، جلسہ صحیح ادا نہیں کیا۔

 ’’فرجع فصلی ‘‘

 وہ شخص واپس ہوا۔ پھر نماز پڑھی ۔

’’ ثم جاء فسلم ‘‘

 وہ شخص پھر نماز پڑھ کر آیا اور حضور انور صلی الله علیہ وسلم  کو سلام کیا 

’’فقال وعلیک السلام ارجع فصل فانک لم تصل ‘‘ 

پھر حضور اکرم  صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا و علیک السلام واپس جا پھر نماز پڑھ، بالتحقیق تو نے نماز نہیں پڑھی 

’’فقال فی الثالثۃ اوفی التی بعدھا‘‘

 پھر اس شخص نے تیسری دفعہ یا اس کے بعد عرض کی 

’’علمنی یا رسول۔ ﷲ‘‘ 

اے اللہ تعالیٰ کے (پیارے) رسول  الله صلی الله علیہ وسلم  مجھے سکھلا دیجئے

’’ فقال اذا اقمت الی الصلوۃ فاسبغ الوضوء‘‘

آپ نے ارشاد فرمایا جب تو نماز کا قصد کرے تو مکمل وضو کر

’’ ثم استقبل القبلۃ ‘‘ 

پھر قبلہ (کعبہ) کی طرف منہ کر

’’ فکبر‘‘

 تکبیر تحریمہ کہہ

’’ ثم اقرء بما تیسر معک من القران‘‘

پھر قرآن مجید پڑھ جو تجھ کو آسان ہو یعنی جس جگہ سے تجھ کو یاد ہو

’’ ثم ارجع حتی تطمئن راکعا ‘‘ 

پھر رکوع کر یہاں تک کہ تجھے رکوع میں اطمینان حاصل ہوجائے

’’ ثم ارجع حتی تستوی قائما‘‘ 

پھر سر کو اٹھا ، یہاں تک کہ تو بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے

’’ ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا‘‘

 پھر سجد ہ کریہاں تک کہ تیرا سجدہ اطمینان کے ساتھ ہو

 ’’ثم ارفع حتی تطمئن جالسا ‘‘

 پھر بیٹھ یہاں تک کہ بیٹھنے میں تجھے اطمینان حاصل ہو جائے

’’ ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا‘‘

 پھر سجدہ کر ، یہاں تک کہ تو سجدے میں اطمینان پالے

’’ ثم ارفع حتی تطمئن جالسا‘‘

 پھر اپنا سر اٹھا ، یہاں تک کہ تو اطمینان کے ساتھ بیٹھے۔

 اور ایک روایت میں یوں ہے کہ اپنے سرکو اٹھا ، یہاں تک کہ تو سیدھا کھڑا ہو ، پھر اپنی تمام نماز اسی طرح ادا کر ۔

متفق علیہ 

قومہ ، جلسہ ، رکوع اور سجود میں طمانیت نہایت ضروری ہے۔


امام شافعی  اور امام مالک  کے نزدیک طمانیت فرض ہے اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک واجب ہے۔ طمانیت بدن کے تمام جوڑ رکوع اور سجود میں اپنی اپنی جگہ پر آجانے کو اور سکون حاصل ہو جانے کو کہتے ہیں۔ 

آج کل عموماً اس طرف بہت کم توجہ کی جاتی ہے۔ حالانکہ نماز کے صحیح ہونے کا مدار اسی پر ہے کہ نماز اطمینان کے ساتھ ٹہرٹہر کر ادا کی جائے تاکہ قبولیت کے مقام پر پہنچ جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں