نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

صحابہ کی شان میں گستاخی جائز نہیں


چند روایات پیش کی جاتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلاکہنا اور انہیں تنقید کا نشانہ بنانا جائز نہیں۔

[۱]: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اللہ اللہ فی اصحابی لاتتخذو ہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن آذاہم فقد آذانی.

(مشکوٰۃ المصابیح: ج2ص554)

ترجمہ: میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو! ان کو میرے بعد تنقید کا نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے بھی ان سے محبت کی تو یہ میری محبت کی بناء پر کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بد ظنی کی بناء پر ان سے بغض رکھا۔ جس نے ان کو ایذاء دی تو گویا اس نے مجھے ایذا ء دی۔

[۲]: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

دعولی اصحابی لا تسبو اصحابی.

(مسند البزار: ج2 ص342 )

میرے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے در گزر کرو، میرے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا نہ کہو۔

علامہ ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے سب راوی صحیح بخاری ومسلم کے راوی ہیں۔

(مجمع الزوائد ج10ص21)

[۳]: حضرت عائشہ رضی ا للہ عنہا سے بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا تسبوا اصحابی لعن اللہ من سب اصحابی.

(المعجم الاوسط للطبرانی: ج5 ص94)

میرے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا مت کہو، اللہ تعالیٰ کی اس پر لعنت ہو جو میرے صحابہ کو برا کہتا ہے۔

علامہ ہیثمی فرماتے ہیں:علی بن سہل کے علاوہ اس روایت کے سب راوی صحیح بخاری کے ہیں اور علی بن سہل بھی ثقہ ہے۔

(مجمع الزوائد ج10ص21)

[۴]: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من سب اصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین.

(المعجم الکبیر للطبرانی:ج12 ص142)

جو میرے صحابہ کو براکہتا ہے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی طرف سے لعنت ہو۔

[۵]: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

احفظونی فی اصحابی.

(سنن ابن ماجہ: ص172)

لوگو !میری وجہ سے میرے صحابہ کا خیال رکھو۔

بعض روایات میں ”احسنوا الی اصحابی “ کے الفاظ ہیں۔

(سنن النسائی: رقم الحدیث9175)

کہ میرے صحابہ کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آؤ۔


ایسی اور روایتیں بھی موجود ھیں جنمیں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر لعن طعن اور تنقید کرنے والوں پر وعیدیں آیں ہیں

لہزا جو بدبخت کسی بھی صحابی کو برا بھلا کہتے ہیں وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا پسند کرتے ہیں 

      اللہ پاک ھمارے قلوب کو صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی محبت سے لبریز فرما دے 

                                    آمین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...