نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نظر ، جادو، جنات

جادواور جنات کا وجود برحق ہے اورقرآن وحدیث میں اس کا تذکرہ موجود ہے بعض لوگ ان چیزوں کے وجود کا انکار کربیٹھتے ہیں، یاد رکھیں یہ طرز عمل انتہائی خطرناک ہے۔ 
تین چیزیں ہیں جن سے ایک انسان کا واسطہ پڑتا ہے ۔۔۔ یا یہ کہ ممکن ہو سکتا ہے ۔ 
۱- نظرِ بد 
۲- جادو 
۳- آسیب 

اگر کسی نظربد لگانے والے شخص کو خود اپنی نظر لگنے کا خدشہ ہو تو اسے فورا یہ دعا پڑھ کر اس کا شردفع کرنا چاہیے۔ 
اللھم بارک علیہ 
”اے اللہ تو اس پر برکت نازل فرما“
جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے عامر بن ربیعہ سے فرمایا جن کی نظربد کا شکار سہل بن حنیف ہوگئے تھے، کہ کیوں نہ تم نے دیکھ کر برکت کی دعا کی اور اللھم بارک علیہ کہا؟
اسی طرح سے نظر بد کا اثر ((ماشاءاللہ لاحول ولا قوة الا باللہ )) سے بھی ختم ہو جاتاہے ہشام بن عروہ سے روایت ہے وہ اپنے باپ عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ کوئی چیز دیکھتے جو ان کو بھلی لگتی یا اپنے باغات میں سے کسی شاداب باغ میں داخل ہوتے تو پڑھتے۔((ماشاءاللہ لا حول ولا قوة الا باللہ ))
اسی طرح حضرت جبرئیل سے منقول وہ دعا ہے، جس سے آپ نے حضورﷺ پر دم کیا تھا، اور جسے امام مسلم ؒنے اپنی کتاب صحیح مسلم میں ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ 
((بسم اللہ ارقیک من کل شی ءیو ذیک من شر کل نفس اوعین حاسد اللہ یشفیک بسم اللہ ارقیک))
”اللہ کے نام سے میں تجھ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو تجھے اذیت دے اور ہر نظربد کے شر اور حاسد کی نظربد سے، اللہ تجھے شفاعطا فرمائے، میں اللہ کے نام کے ساتھ تجھ پر دم کرتاہوں“
سلف کی ایک جماعت نے آیات قرآنی کو لکھ کر اس کو پانی میں گھول کر مریض کو پلانے کی اجازت دی ہے مجاہد کا کہنا ہے کہ قرآن کو لکھ کر پانی سے دھونے کے بعد اس کا پانی پلانا قابل اعتراض نہیںہے، اسی جیسی بات حضرت ابو قلابہ سے بھی منقول ہے اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ آپ نے ایک عورت کوجس کو زچگی کی تکلیف تھی، قرآن کی آیت لکھ کر اسے دھو کر پلانے کا حکم دیا، ابو ایوب نے بیان کیا کہ میں نے ابو قلابہ کو دیکھا کہ انہوں نے قرآن کا کچھ حصہ لکھا پھر پانی سے دھو کر اس کا پانی ایسے شخص کو پلایا جو درد سے بےقرار تھا۔
لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ان میں سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی جب تک الله سبحانہ وتعالی کا حکم نہ ہو ۔ 
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے 

وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ
وہ کسی کو اس ( جادو ) کے ذریعے نقصان نہیں دے سکتے سوائے اللہ کے حکم کے۔

— سورۃ بقرہ۔۔ آیہ 102 
تکلیفوں اور آزمائشوں کے ذریعہ سے الله کی طرف سے بندوں کو آزمایا جاتا ہے ۔ ورنہ کسی عامل میں یہ مجال نہیں کہ وہ موت کے وقت سے ایک لمحہ پہلے عزرائیل علیہ السلام کو بُلا سکے ۔ کیونکہ موت کا وقت الله تعالی کے حکم کے مطابق مقرر ہے ۔ 
چنانچہ یہ پختہ عقیدہ ہونا چاہئیے کہ زندگی اور موت الله تعالی کے قبضہ و قدرت اور اختیار میں ہے ۔
اسی طرح  
رزق کی بندش الله کے حکم کے بغیر ممکن نہیں ۔ کیونکہ رزق کی تقسیم اور عطا بھی صرف الله جل شانہ کے ذمہ ہے ۔ 
اگر اس بات کا علم ہوجائے کہ کس شخص کی نظر لگی ہے تواس شخص کے وضو کے پانی کے چھینٹوں سے نظر بد کا اثر جاتا رہتا ہے ۔ 

جادو ۔۔۔ 

آسیب یعنی جنات کے مسلط ہونے کی بہت سی صورتیں ہیں بسا اوقات لوگ کسی جادو گراور کالاعلم کرنے والے کے ذریعے جن کوآدمی پر مسلط کردیتے ہیں اس صورت میں جادو کے توڑ کی کوشش کی جائے اور اس کابہترین طریقہ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت اورطہارت وپاکیزگی میں ہے۔ ظاہری اور باطنی طہارت کا اہتمام رکھنے والا شخص ان شیطانی اثرات سے بہت حد تک محفوظ رہتا ہے۔
بعض لوگوں سے کوئی ایسا کام سرزد ہوجاتاہے کہ جنات ان کے دشمن بن کر ان کے سر پر مسلط ہوجاتے ہیں، یہ صور تحال خاصی پر یشان کن ہوتی ہے۔ ایسے مریض کا علاج یہ ہے کہ مریض کے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پکڑ کر” منزل“٭ پڑھیں جب جن حاضر ہوجائے تو مریض کے دائیں کان میں اذان دیں اور بائیں کان میں اقامت کہیں۔ اس کے علاوہ” منزل“ کو پڑھ کر پانی پر دم کریں اور آسیب زدہ شخص کو یہی پانی پلائیں۔
وقفے وقفے سے یہی دم شدہ پانی اس پر چھڑکتے رہیں۔ ایک پاﺅ خالص سرسوں کا تیل لے کر اس پر تین مرتبہ” منزل“ پڑھ کر دم کریں اور مریض تین رات تک مسلسل یہ تیل پورے جسم پر ملے اور صبح اٹھ کرغسل کرے ان شاءاللہ جنات کے شر سے نجات مل جائے گی۔
جس گھر میں جادو کے اثرات ہوں یاجنات تنگ کرتے ہوں وہاں سورة طارق کی آخری آیات
” اِنَّھُم یَکِیدُونَ کَیدًا وَّاَکِیُدکَیدًا فَمَھِّلِ الکَا فِرِینَ اَمھِلھُم رُوَیدًا۔“
چارعدد کیل لے کر ہرکیل پر پچیس پچیس مرتبہ پڑھ کر دم کریں اور یہ چاروںکیل مکان کے چاروں کونوں میں گاڑدیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے کلام کی برکت سے تمام آسیبی اور شیطانی اثرات زائل ہوجائیں گے۔
خودپراعتمادرکھیں اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے جنات سے زیادہ خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کبھی سامنا ہوجائے تو اپنے آپ پر قابو رکھیں، اعتماد سے گفتگو کریں۔ اگر جنات ڈرانے کی کوشش کریں تو مسکرا دیں اور آیت الکرسی اور معوذ تین(سورة الفلق اورسورة الناس)پڑھ لیں۔ یادرکھیں کہ انسان کا جنات سے خوفزدہ ہونا جنات کی سرکشی کو بڑھادیتا ہے۔ اللہ ارشاد فرماتے ہیں:
”وَاِنَّہ‘ کَانَ رِجَال مِّنَ الاِنسِ یَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الجِنِّ فَزَادُوھُم رَھَقاً۔“
ہمیشہ حلال رزق استعمال کریں، حرام کا لقمہ قلب و روح کے لیے زہر ہلاہل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مردہ دل اور بیمار روحیں شیاطین کے لیے تر نوالہ ہوتے ہیں۔
جنات چونکہ آگ سے بنے ہیں اس لیے ان کی فطرت میں شرارت کا مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے لہذا بغیر کسی کامل استاذ کی رہنمائی کے ان سے چھیڑچھاڑ نہ کی جائے اور نہ ان کو اپنے تابع کرنے کے لیے عملیات کاسہارا لیاجائے یہ شوق اکثر اوقات گلی کی ہڈی بن کر رہ جاتاہے۔
ایک اہم بات یہ کہ وہم سے بچیںآج کل جس شخص سے کہہ دیا جائے کہ تم پر جادو ہے یا جنات کا سایہ ہے وہ فوراً یقین کرلیتا ہے اور نفسیاتی مریض بن جاتاہے حالانکہ یہ واقعات بہت کم ہوتے ہیں خیر!یہ ایک علیحدہ اور تفصیلی بحث ہے مختصر یہ کہ اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
آخر میں خصوصاً اپنی بہنوںکی خدمت میں عرض ہے کہ پیشہ ور اور بدعقیدہ عاملین کے چنگل میں پھنس کر اپنی ناموس اور ایمان کو خطرے میں نہ ڈالیں اگر بہت زیادہ مجبوری ہوتواپنے کسی محرم کے ساتھ جائیں اور جانے سے پہلے تصدیق کروالیں کہ وہ عامل، صاحبِ ایما ن وتقویٰ، باحیاءاور صحیح العقیدہ شخص ہے۔ تاہم کوشش یہ کی جائے کہ تعویذ وغیرہ اپنے کسی محرم سے منگوالیں اور خود گھر پر ہی رہیں، اکیلے کسی عامل کے پاس جانے کا خیال ہی دل سے نکال دیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا خاتمہ بالایمان فرمائیں اورشیطانی چالوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...