حرام اور مکروہ

حرام وہ شے یا فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ کیا جائے یا یوں سمجھ لیں کہ جس طرح فرض کا کرنا 
ضروری ہے اسی طرح حرام کا چھوڑنا ضروری ہے۔
 جیسے مردار، خون، خنزیر کا کھانا اور نا حق قتل، بدکاری، سود، شراب نوشی، والدین کی نافرمانی کرنا، غیبت کرنا اور جھوٹ بولنا وغیرہ سب حرام ہیں، ان سے بچنا ضروری ہے کیونکہ ان کی حرمت دلیلِ قطعی سے ثابت ہے۔ 
حرام کا چھوڑنا لازمی ہے اور اس کا مرتکب سزا کا مستحق ہوتا ہے جبکہ اس کا انکار کرنے والا کافر ہو جاتا ہے اور حرام جانتے ہوئے جو اس کا ارتکاب کرے وہ فاسق وفاجر ہے۔

مکروہ وہ شے یا فعل ہے جس کے ترک کرنے کا مطالبہ حتمی اور لازمی طور پر نہ کیا گیا ہو۔ مکروہ کی دو قسمیں ہیں:

1۔ مکروہِ تحریمی 

2۔ مکروہِ تنزیہی

1) مکروہِ تحریمی: وہ فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ ہو اور وہ مطالبہ دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔

 (یہ واجب کے مقابل ہے اور اس کو اپنانے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے)۔

مثلاً نماز وتر کا چھوڑنا، نمازِ وتر چونکہ واجب ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی زندگی میں اس کو کبھی ترک نہ فرمایا اور اس کے چھوڑنے پر وعید سنائی ہے۔

أَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوْتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقُّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا.

ابوداؤد، السنن، کتاب الصلة، باب فيمن لم يوتر، 1:527، رقم: 1419

’’وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘

2) مکروہِ تنزیہی: وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے۔

 مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، عورت کا بلا اجازتِ خاوند نفلی روزہ رکھنا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں