خلیفہ کی گواہی مسترد

سنو اسلاف کے قصے 
سنو انصاف کے قصے 

جو حاکم تھے تو عادل تھے 
جو قاضی تھے وہ منصف تھے 

خوشی کا  دور دورا تھا 
کسی کا خوف تھوڑا تھا

 خدا  کی حکمرانی تھی 
علم کی قدر دانی تھی 

خدا کا حکم پکا  تھا 
سفارش تھی نہ سکہ تھا 

نہ جھوٹے کی گواہی تھی
صداقت کی سراہی  تھی 

عدالت کے جو قاضی تھے 
ابو یوسف تھا  نام ان کا 

فتاوی کے جو عالم ہیں 
معلم ان کے  اعظم  ہیں 

خلیفہ شان والا تھا 
جہاں میں نام والا تھا 

ہارون ِ رشید کہتے ہیں 
شرف   پہچان والا تھا 

فن و حرفت کا چرچا تھا 
دلیری میں بھی یکتا تھا 

مگر مشکل یہ شاہی تھی 
عدالت میں  گواہی تھی 

خلیفہ کی نظر میں تھا 
 بڑا قابل وزیر اپنا 

گواہی کے لئے بھیجا 
فضل نامی مُشیر اپنا 

گواہی مسترد کردی 
ابو یوسف نے عدالت میں 

غلاموں کی  گواہی کی 
نہیں وقعت شریعت میں 

غلامی میں نہیں میری 
مصاحب  خاص ہے میرا 

گواہی کیوں نہیں مانی
کیا اس میں راز ہے تیرا 
خلیفہ کے سوالوں پر 
ابو یوسف نے فرمایا 
تقاضے ہیں عدالت کے 
نہیں اس میں عمل میرا 

کہا دربار میں اس نے 
یہ کانوں سے سنا میں نے 

ہوں خادم آپ کا آقا 
نہیں ایسا تو ہے جھوٹا

اگرچہ کہہ دیا یونہی 
خلیفہ کی خوشامد میں 
مگر یہ تو حقیقت تھی 
گواہی اب نہ ممکن تھی 

خلیفہ نے جھکا کر سر 
حقیقت یہ عیاں کردی 
ہے سچ کی برتری سب پر 
مثال ایسی بیاں کردی 

نزہت وسیم 


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں