نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

*پارہ ~~~ 26~~~حمٓ*

               سورہ الاحقاف مکی سورت ہے۔ پینتیس آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے۔  احقاف اس دور کی سپر پاور قوم عاد کے دار السلطنت کا نام ہے اور اس کی تباہی ایسی ہی بڑی خبر ہے جیسے امریکی ٹاوروں کی تباہی کی خبر۔  زبردست اور حکمت والے رب کا کلام قرآن کریم ہے، پھر آسمان و زمین کی تخلیق سے وحدانیت باری تعالیٰ پر استدلال ہے اور پھر معبود برحق کی طرف سے معبودانِ باطلہ کو چیلنج ہے کہ اس ساری کائنات کا خالق تو اللہ وحدہٗ لاشریک ہے، تم بتاؤ تم نے کیا بنایا ہے؟  گمراہی کی انتہا ہے کہ ایسے معبودوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک بھی جواب دینے کے قابل نہیں ہیں۔ ہمارا قرآن جب انہیں سنایا جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ ’’نرا جادو‘‘ ہے اور اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کے نام پر لگا دیا ہے۔  آپ کہئے کہ اگر میں اللہ کے نام پر جھوٹا کلام گھڑ کر پیش کرنے لگوں تو مجھے اللہ کی گرفت سے کون بچائے گا۔ میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا ہونے والا ہے میں تو ’’وحی‘‘ کا پابند ہوں اور میں واضح ڈرانے والا ہوں۔  کا...

*پارہ ~~~ 25~~~اِلَیْہِ یُرَدُّ*

  قیامت کے وقت کو اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔  کونپلوں سے کیسا پھل برآمد ہو گا۔  شکمِ مادر میں کیا ہے اور کب جنے گی اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تمہارے شرکاء کہاں ہیں ؟  وہ خود کہیں گے کہ ہم ان سے برائت کا اظہار کرتے ہیں۔  انسان خیر طلب کرنے سے کبھی نہیں اکتاتا لیکن جیسے ہی تکلیف یا مصیبت میں مبتلا ہو جائے تو بہت جلد مایوسی اختیار کر لیتا ہے۔ جب آرام و راحت مل جائے تو قیامت کو ایک دم بھول کر ہر فائدہ کو اپنی ذات کی طرف منسوب کرنے لگ جاتا ہے۔ تکلیف آ جائے تو لمبی لمبی دعاؤں میں لگ جاتا ہے اور آرام و راحت کے وقت ’’کنّی‘‘ کترا کے نکل جاتا ہے۔  ہم آفاق کے اندر اپنی آیتیں آپ کو دکھلا کر چھوڑیں گے تاکہ حق ظاہر ہو جائے کیا یہ کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز پر گواہ ہے اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔ سنو! اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔               *سورہ الشوری* ’’الشوری‘‘ مشورہ کو کہتے ہیں اور اس سورت میں اللہ کے منتخب بندوں کے بارے میں مذ...

*پارہ~~~24~~~فَمَنْ اَظْلَمُ*

جھوٹ کے علمبرداروں اور ان کے حمایتیوں کو دنیا کے ظالم ترین افراد قرار دے کر ان کا ٹھکانہ جہنم بتایا ہے اور سچائی کے علمبرداروں اور حمایتیوں کو متقیوں میں شامل فرما کر ان کی ہر خواہش کو پورا کرنے کی خوشخبری سنا کر بتایا ہے کہ اپنے بندوں کے لئے اللہ ہی کافی و شافی ہے اس کے بعد کسی اور کی حمایت انہیں درکار نہیں رہتی۔  یہ لوگ، اللہ کے علاوہ دوسری طاقتوں سے آپ کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ اللہ اگر کسی کو نقصان پہنچانا چاہے یا بیماری میں مبتلا کرے یا کسی کو نفع پہنچانا چاہے تو یہ اسے روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اللہ کی حمایت کو کافی سمجھ کر اسی پر توکل کرنا چاہئے۔ انسانوں کی موت و زیست اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ نیند کی حالت میں اللہ ہی روح نکالتے ہیں پھر جس کی موت کا وقت آچکا ہو اس کی روح واپس نہیں کی جاتی جس کا ابھی وقت نہ آیا ہو اس کی روح واپس کر دی جاتی ہے غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں دلائل موجود ہیں۔  اللہ کے مقابلہ میں انہوں نے اپنے سفارشی ڈھونڈ رکھے ہیں حالانکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ہر قسم کی شفاعت کا اختیار صرف اللہ ہی کو حاصل ہے۔ اکیلے اللہ کے تذکرہ سے ...

*پارہ ~~~23~~~ وَمَالِیَ*

اصحاب القریہ کا واقعہ دعوت  الی اللہ کی تربیت و تسلی کے لئے اور ہر دور کے مشرکین کی ذہنی ہم آہنگی کے اظہار اور وعید سنانے کے لئے بیان کیا ہے۔  انطاکیہ بستی کے مشرکین کے لئے عیسائیت کے تین مبلغین توحید کا پیغام لے کر اس طرح پہنچے کہ پہلے دو مبلغ وہاں آئے۔ انطاکیہ کا ایک باشندہ ’’حبیب نجار‘‘ کسی موذی مرض کا شکار لوگوں سے الگ تھلگ شہر کے کنارے پر رہتا تھا۔ مبلغین کی دعوت قبول کر کے مسلمان ہو گیا، اللہ نے اسے صحت دے کر مال و دولت سے بھی نواز دیا۔  شہر والوں نے مبلغین کی بات نہ مانی، انہیں مارنے پیٹنے اور قتل کی دھمکیاں دینے پر اتر آئے۔ کہنے لگے تمہاری نحوست سے ہم مہنگائی اور باہمی اختلافات کی پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ نحوست کی اصل وجہ تمہاری ہٹ دھرمی اور اللہ کے پیغام کو تسلیم کرنے سے انکار ہے۔  قوم کی زیادتی اور ظلم کا معلوم ہونے پر اللہ والوں کی حمایت میں حبیب نجار شہر کے کونے سے بھاگتا ہوا آیا اور قوم کو سمجھانے لگا کہ جس اللہ نے ہمیں پیدا کیا اور اسی کی طرف ہم نے لوٹ کر جانا ہے ہمیں عبادت بھی اسی کی کرنی چاہئے اور مفادات سے بالاتر ہو کر جو ل...

*پارہ~~~22 ~~~ وَمَنْ یَّقْنُتُ*

ازواج مطہرات کے اعمال صالحہ پر دُہرے اجر اور رزق کریم کی نوید سنائی گئی ہے۔ امہات المؤمنین اور ان کے توسط سے تمام دنیا کی خواتین مؤمنات کو پیغام دیا گیا ہے کہ کسی نامحرم سے گفتگو کی ضرورت پیش آ جائے تو کُھردرے پن کا مظاہرہ کریں۔ نرم گفتاری کا معاملہ نہ کریں ورنہ اخلاقی پستی کے مریض اپنے ناپاک خیالات کو پورا کرنے کی امید قائم کرسکتے ہیں۔ گھروں میں ٹھہری رہا کرو۔  سابقہ جاہلیت کے طور طریقوں کے مطابق بے پردگی کا مظاہرہ نہ کرو۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اللہ تعالیٰ نبی کے اہل بیت سے ناپاکی دور فرما کر انہیں پاکیزہ کرنا چاہتے ہیں۔  اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن کریم کی روشنی میں اہل بیت کا مصداق اوّل  ازواج مطہرات ہیں۔  پھر ازواج مطہرات کے خصوصی اعزاز کا تذکرہ ہے کہ تمہارے گھروں میں کتاب و حکمت کا نزول ہوتا ہے تمہیں اس کا اعادہ اور تکرار کرتے رہنا چاہئے۔  اس کے بعد صفات محمودہ میں مردو زن کی مساوات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام، ایمان، اطاعت شعاری، سچائی، صبر، عجز و انکساری، صدقہ و خیرات کی ادائیگی، روزہ کا اہتمام، عفت و پاکدامن...

*پارہ~~~21~~~ اُتْلُ مَا اُوْحِیَ*

  قرآن کریم کی تلاوت کے حکم کے ساتھ اکیسویں پارہ کی ابتداء ہو رہی ہے۔ نماز کی پابندی کی تلقین کے ساتھ نظام صلوٰۃ کا سب سے بڑا فائدہ بیان کیا گیا ہے کہ اس سے بے حیائی اور ناشائستہ حرکتوں کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔  اہل کتاب سے اگر بحث و مباحثہ کی نوبت آ جائے تو اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے اور توحید باری تعالیٰ اور آسمانی نظام سے اپنی وفاداری برقرار رکھتے ہوئے اہل کتاب کے ظالموں کو دو ٹوک جواب دینے کی اجازت ہے۔  اللہ کی آیتوں کے منکر کفر اور ظلم کے علمبردار ہوتے ہیں۔ قرآن کریم کی حقانیت کی اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ ایک امی ایسا معجزانہ کلام سنارہا ہے۔ اگر آپ اس سے پہلے لکھنا پڑھنا جانتے تو باطل پرست شکوک و شبہات پیدا کر دیتے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ آسمان سے نشانیاں کیوں نہیں اترتیں ؟  ان سے پوچھئے: قرآن کریم سے بڑی اور کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟  پھر قدرت خداوندی کے کائناتی شواہد پیش کر کے دنیا کی حقیقت واضح کر دی کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشے کی طرح ختم ہونے والی ہے اور حقیقی زندگی آخرت کی زندگی ہے۔  یہ لوگ مشکلات اور پریشانیوں میں اللہ سے وفاداری ...

*پارہ~~~20~~~ آمّنْ خَلَقَ*

توحید باری تعالیٰ پر ’’تقریری اسلوب‘‘ سے دلائل پیش کرتے ہوئے بیسویں پارہ کی ابتداء ہوتی ہے کہ تم جتنی بھی کوشش کر لو، غور و خوض کر لو، اس سوال کا جواب یہی ہو سکتا ہے، قرآن کریم کہتا ہے آسمان و زمین کو پیدا کر کے بارش برسا کر پُر رونق سرسبز و شاداب باغ اور باغیچے کس نے پیدا کئے؟  کیا تم ایسے درخت بنا سکتے تھے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے معبودوں کے پیچھے بھٹکنے لگ جاتے ہیں۔  کس نے زمین کو ہچکولے کھانے سے روک کر جانداروں کے لئے قرار گاہ بنایا۔ اس میں نہریں اور پہاڑ بنائے اور دو دریاؤں کو آپس میں مخلوط ہونے سے بچانے کے لئے درمیان میں حد فاصل بنائی، کیا ایسے اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود شریک کار ہو سکتا ہے؟  لیکن یہ مشرک لوگ علم کے تقاضے پورے نہیں کرتے۔ پریشان حال جب پکارتا ہے تو اس کی تکلیف دور کرنے اور تمہیں زمین پر اختیارات سونپنے والا کون ہے؟ خشکی اور تری کے اندھیروں میں ہدایت دینے والا اور بارش سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں چلانے والا کون ہے۔ تمہاری پہلی تخلیق کے بعد دوبارہ پیدا کرنے اور آسمان و زمین سے تمہیں روزی بہم پ...

*پارہ~~~19~~~وَقَالَ الّذِیْنَ*

مشرکین کے دو مطالبوں کا جواب ہے،  ایک تو یہ کہ فرشتہ صرف محمد علیہ السلام پر ہی کیوں اترتا ہے ہم پر کیوں نہیں اترتا  اور اللہ تعالیٰ ہم سے کیوں ملاقات نہیں کرتے؟  قرآن کریم نے اس کا جواب دیا کہ اس مطالبہ کی وجہ تکبر و سرکشی ہے اور قیامت کا انکار ہے۔ عام انسانوں پر فرشتوں کے اترنے کا مطلب ہوتا ہے کہ ان کا یوم احتساب آ گیا، جس دن بادل پھٹیں گے اور فرشتے اتریں گے اس دن مجرمین کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہو گی، ان کے اعمال فضاء میں تحلیل ہو کر رہ جائیں گے۔ کافروں پر وہ دن بہت بھاری ہو گا۔ ظالم افسوس اور ندامت سے اپنا ہاتھ چبا رہے ہوں گے، اس دن ایک اللہ کے علاوہ کسی کا حکم نہیں چلے گا۔ رسول علیہ السلام شکوہ کریں گے کہ میری قوم نے اس قرآن کو پس پشت ڈال دیا تھا۔  دوسرا اعتراض یہ ہے کہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے کیوں نازل ہو رہا ہے؟  ایک دم سارا کیوں نازل نہیں ہو جاتا۔  اللہ تعالیٰ نے حاکمانہ انداز میں فرمایا: ہم قادر مطلق ہیں، ہم اسی طرح نازل کریں گے پھر حکیمانہ توجیہ بیان کر دی، آپ کے قلبی اطمینان کے لئے اور ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرنے اور ہر موقع کی بہترین تشریح و توضیح ک...